جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے خلاف آپریشن مکمل

کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے بزدل دہشت گردوں نے 11مارچ کو تقریباً دن ایک بجے کے قریب کوئٹہ سے پشاور آنے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کو بولان کے علاقے اوسی پور میں آئی ای ڈیزکے ذریعے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعدروکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440افراد سوار تھے،یہ دشوار گزار علاقہ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کا نفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردوں جن کے پاس غیر ملکی اسلحہ تھا، نے مسافروں کو ٹرین کے باہر زمین پر اکھٹاکیا اور ان کو ٹولیوں میں تقسیم کردیا،دہشت گردوں کی بڑی تعدادیرغمالی کو لے کر پہاڑوں پر چلی گئی،جبکہ ان کا ایک اسنائپر ز پہاڑ پر موجود تھا۔ بازیابی کے لیے فوری طور پر آپریشن شروع کردیاگیا،جس میں آرمی،ائیر فورس،ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا۔کلیئرنس آپریشن سے پہلے 23مسافر اور4ایف سی کے جوان ان دہشت گردوں کی بربریت کا شکار ہوئے۔اس کے علاوہ تمام یرغمالوں کو باحفاظت بازیاب کرلیا گیا جو پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،یہ آپریشن انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ کیا گیا کیونکہ دہشت گردمسافروں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے۔سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خود کش بمباروں کو جہنم واصل کیا،پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی۔ اس آپریشن کی کامیابی پر پاک فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز خراج تحسین کی مستحق ہیں جنہوں نے ایک بار پھر سے یہ ثابت کیا کہ ان کے ہوتے ہوئے پاکستان پرکبھی بھی آنچ نہیں آسکتی،کیونکہ یہ اللہ کی فوج ہے،یہ بدروحنین کے جانشین ہیں۔اس آپریشن میں تمام 33خوارج کو وصل جہنم کردیا گیا۔جعفر ایکسپریس پرحملے کے بعد دہشت گردوں کی طرف سے جائے وقوعہ سے افغانستان بیٹھے رحمان گل نامی شخص کو اطلاعات دی اور ہدایات لے جارہی تھیں۔ٹریس شدہ کالز میں دہشت گردوں کے افغانستان سے رابطے سامنے آئے ہیں۔یہاں پر یہ وضاحت ضروری ہے کہ امریکی فوج نے انخلاء کے وقت جو اسلحہ افغانستان میں چھوڑا تھا ان کا استعمال بلوچستان میں کالعدم تنظیمیں کررہی ہیں، آخر ان دہشت گردوں کے پاس یہ اسلحہ کہاں سے آیا؟ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے افغانستان ملوث ہے۔اطلاعات ہیں کہ کابل میں ٹی ٹی پی کے تین کیمپ اور جلال آباد میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دو تربیتی کیمپ موجود ہیں جو بھارتی خفیہ ایجنسی راء اور طالبان کی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔ان کیمپوں میں بی ایل کے چار سو سے زائد دہشت گرد ٹریننگ لے رہے ہیں جو اپنے بیرونی آقاؤں کے کہنے پر پاکستان میں خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں کو انجام دیتے ہیں۔واضح رہے کہ 5مارچ 2025کو بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کا کڑی میں آپریشن کے دوران 4دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا،جن سے تفتیش میں افغانستان سے پاکستان میں در اندازی کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں،دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں،دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا،گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کاروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا۔بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت،سہولت کاری اور سرپرستی حاصل ہے۔گرفتار شدہ افغان دہشت گرد نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ اس کا نام اسام الدین ہے،اس کے پاس دو بندوقیں،دو کلاشنکوف،ایک دستی بم اور دیگر اسلحہ موجود تھا،اور وہ افغانستان سے تین دن پہلے پاکستان میں سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں چوری سے پاکستان میں داخل ہوئے۔یاد رہے کہ تخریب کار عناصر ہمیشہ ہماری سرحدوں کے باہر سے آتے ہیں۔بلوچستان میں بھارتی دراندازی کا زندہ ثبوت کلبھوشن یادیو کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔بلوچستان کی کالعدم تنظیموں کا بھارتی گٹھ جوڑ کا عالم یہ ہے کہ جیسے ہی صوبے میں کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے چند منٹوں میں بھارتی میڈیا میں نہ صرف اس واقعے کی گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوجاتی ہے،بلکہ پرانی تصاویر،پرانی ویڈیوز کے علاوہ مصنوعی ذہانت سے بنی ہوئی ویڈیوز اور تصاویر بھی نشر کرنا شروع کردی جاتی ہیں۔اس سے دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کا گٹھ جوڑ پوری دنیا کے سامنے واضح ہوجاتا ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی کچھ مخصوص سیاسی عناصر بھی بڑھ چڑھ کر اپنے سوشل میڈیا کو فعا ل کر لیتے ہیں،اور بجائے اس کے وہ ریاست پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں،وہ دہشت گردی کے اس بھیانک عمل کے لیے بے بنیادد جواز پیدا کرتے نظر آتے ہیں۔اور بڑا افسوس ہوتا کہ کچھ ذاتی اقتدار کی ہوس میں کچھ عناصر قومی مفاد کو بھی بھینٹ چڑھا رہے ہیں،ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے باشعور عوام ان تمام چیزوں کو نہ صرف دیکھ رہے ہیں بلکہ انتشاری سیاست کے پیچھے جو پیچیدہ ہاتھ ہیں،ان کو سمجھ آرہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ قانونی طور پر اندرونی امن عامہ اور قانون کا نفاذ کس کی ذمہ داری ہے،جو لوگ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایسے جھوٹے بیانیے بناتے ہیں،ان کو چاہیے کہ پہلے خود تو اس معاملے میں قانون کا احاطہ کرلیں کہ آئین اور قانون اس معاملے میں کیا کہتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ یہ جو دہشت گردی ہے،روزانہ کی بنیاد پر 107انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن افواج پاکستان کرتی ہے،آئے روز ہماری شہادتیں اور قربانیاں اس قوم،پوری دنیا کے سامنے مزاحمت کی علامت ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس دہشت گردی میں افغانستان اور انڈین ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے اور کہا کہ اس حملے میں بھارت کے ملوث ہونے پر ہمیں کسی جعلی ویڈیو کو پیش کرنے کی ضرورت نہیں،ہمارے پاس خوارجیوں کے خلاف شواہد موجود ہیں۔بنوں میں دہشت گردی کے واقعے کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس میں افغانستان ملوث ہے۔جبکہ اس حملے کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے۔مزید انہوں نے کہا جعفر ایکسپریس کے واقعے پر بھارتی میڈیا کی جانب سے لگاتار پراپیگنڈا کیا گیا،انڈین میڈیا پراپیگنڈے کے طور پر جعلی ویڈیو نشر کررہا تھاجس میں دکھا رہا ہے کہ ٹرین کو جلا دیا گیا،بھارتی سوشل میڈیا پر ٹرین کی پرانی ویڈیو ز کو بار بار شیئر کیا جارہا تھا۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم نے لڑنا ہے،قومی ایکشن پلان میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ حامی بھری،تمام سیاسی جماعتوں نے 14نکات پر اتفاق کیا تھا،ان14نکات پر اگر عمل ہو تو دہشت گردی کبھی نہ بڑھے۔2024اور 2025میں 1250دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 211 Articles with 188370 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More