حسن ایک محنتی اور ایماندار نوجوان تھا۔ وہ ایک چھوٹے سے
کاروبار میں کام کرتا اور اپنے اخراجات پورے کرتا تھا۔ اس کی عادت تھی کہ
جب بھی کوئی دوست یا رشتہ دار اس سے قرض مانگتا، وہ فوراً دے دیتا کیونکہ
وہ سمجھتا تھا کہ دوسروں کی مدد کرنا نیکی کا کام ہے۔
ایک دن اس کے ایک قریبی دوست عادل نے اس سے کچھ رقم ادھار لی اور وعدہ کیا
کہ وہ جلد واپس کر دے گا۔ حسن نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے قرض دے دیا۔ مہینے
گزر گئے، مگر عادل نے رقم واپس نہیں کی۔ جب حسن نے یاد دہانی کرائی، تو
عادل بہانے بنانے لگا اور آخرکار انجان بن گیا۔
یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی اور پرانی دوستی
ختم ہو گئی۔ حسن کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے جذبات میں آ کر بغیر سوچے سمجھے
قرض دیا، جس کی وجہ سے نہ صرف اس کا پیسہ ڈوب گیا بلکہ ایک اچھا دوست بھی
کھو بیٹھا۔
اس واقعے کے بعد حسن نے ایک اہم سبق سیکھا:
"ہر کسی کو قرض دینا دانشمندی نہیں، کیونکہ اکثر لوگ لوٹانے کا وعدہ کرتے
ہیں مگر پورا نہیں کرتے، اور اس کے نتیجے میں رشتے خراب ہو جاتے ہیں۔"
دنیا کے مختلف ممالک کی کہاوتیں جو قرض دینے سے منع کرتی ہیں:
1. عربی کہاوت: "اگر تم دشمن بنانا چاہتے ہو تو کسی کو قرض دے دو۔"
2. چینی کہاوت: "قرض دو گے تو دوستی کھو دو گے۔"
3. اطالوی کہاوت: "قرض دینا محبت کا خاتمہ ہے۔"
4. انگریزی کہاوت: "Never lend money to a friend; you may lose both."
(کبھی دوست کو قرض نہ دو، ورنہ دوست اور پیسہ دونوں کھو دو گے۔)
5. ہسپانوی کہاوت: "قرض دینے والا ہمیشہ محتاج رہتا ہے۔"
نتیجہ:
نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے پیسے کو سنبھال کر رکھیں اور کسی کو قرض دینے
سے پہلے اچھی طرح سوچیں۔ اگر بہت ضروری ہو تو صرف اتنی رقم دیں جو کھونے کے
لیے تیار ہوں، تاکہ بعد میں کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
|