حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی انسانیت کے لیے
ایک کامل نمونہ ہے۔ آپ کا اخلاق، آپ کی گفتار، آپ کا برتاؤ، آپ کا صبر، عدل،
معافی اور محبت—سب کچھ ایسا ہے جو ایک کامیاب اور باعزت زندگی گزارنے کے
لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ
يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا"
(الاحزاب: 21)
ترجمہ: "بیشک تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے، اُس کے
لیے جو اللہ اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتا
ہے۔"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نمایاں اوصاف
1. سچائی اور دیانت
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت سے قبل ہی "الصادق" (سچے) اور "الامین"
(امانت دار) کے لقب سے جانا جاتا تھا۔
واقعہ: ایک بار ابو سفیان، جو اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے، قیصر روم کے
دربار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ بولنے سے انکار کر گئے
اور کہا کہ محمد کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔
سبق: زندگی میں سچائی اور دیانت کو اپنانا ہمیں دوسروں کی نظر میں قابلِ
اعتماد بناتا ہے اور اللہ کے قریب کرتا ہے۔
2. صبر اور برداشت
طائف میں جب لوگوں نے آپ پر پتھر برسائے، تو فرشتے حاضر ہوئے اور پہاڑوں کو
ان پر گرانے کی اجازت مانگی، لیکن آپ نے فرمایا:
"اے اللہ! میری قوم کو ہدایت دے، یہ نہیں جانتے۔"
سبق: صبر، برداشت اور معافی کی قوت ہمیں روحانی طور پر بلند کرتی ہے۔
3. معافی اور رحم دلی
فتح مکہ کے موقع پر، جب آپ کے دشمن آپ کے سامنے کھڑے تھے، آپ نے اُنہیں
معاف کرتے ہوئے فرمایا:
"آج تم پر کوئی گرفت نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو۔"
سبق: معاف کر دینا دلوں کو جوڑتا ہے، دشمن کو دوست بنا دیتا ہے، اور معاشرے
میں امن قائم کرتا ہے۔
4. عدل و انصاف
آپ نے ہمیشہ عدل کیا، چاہے معاملہ اپنوں کا ہو یا غیروں کا۔
واقعہ: قریشی عورت کے چوری کرنے پر آپ نے فرمایا:
"اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔"
سبق: انصاف کے بغیر معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔
قرآن اور حدیث کی روشنی میں کامیابی کا راز
اللہ تعالیٰ نے بارہا فرمایا کہ جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے
گا، وہی کامیاب ہوگا:
"وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا"
(الاحزاب: 71)
ترجمہ: "اور جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے، پس یقیناً وہ بڑی
کامیابی حاصل کرے گا۔"
اور جو ان کے حکم کی نافرمانی کرے، اس کے لیے دنیا و آخرت میں عذاب کا وعدہ
ہے:
"فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَٰلِفُونَ عَنْ أَمْرِهِۦٓ أَن تُصِيبَهُمْ
فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ"
(النور: 63)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تركتُ فيكم أمرَينِ، لن تضلُّوا ما إن تمسَّكتُم بهما: كتابَ اللهِ
وسنَّتي."
(موطا امام مالک)
"میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم اُن کو مضبوطی
سے تھامے رکھو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔"
ایک اور حدیث میں فرمایا:
"جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا، اور جس نے نافرمانی کی، اُس نے
انکار کیا۔"
(صحیح البخاری)
نتیجہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاقی اور عملی نمونہ ایک کامل دستورِ
حیات ہے۔ کامیابی، سکون، عزت، اور نجات صرف اس وقت ممکن ہے جب ہم اپنی
زندگی کو سنتِ نبوی کے مطابق ڈھالیں۔ ان کے اخلاق کو اپنائیں، ان کی سیرت
کو پڑھیں، سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ یہی دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ
ہے۔
اللہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین۔
|