بی وائی سی! بی ایل اے کا سیاسی ونگ

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی)خود کو بلوچ عوام کے حقوق کی ایک نمائندہ تنظیم ظاہر کرتی ہے مگردر حقیقت میں یہ دشمن ممالک کے ایجنٹوں کاایک مسلح جتھہ اور کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) کا سیاسی ونگ اور(Non Register Organisation) ہے۔جس کااصل مقصد عسکریت اور تشدد پسند تنظیموں کے جرائم پر پردہ ڈالنا اور دہشت گردوں کو ”لاپتہ افراد“بناکر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کرنا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک دہشت گرداور خصوصاًبلوچوں کے لیے ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنا ہے۔ ان مذموم مقاصد کے لیے ملک دشمن قوتوں نے ماہ رنگ لانگوکا انتخاب کیا،کیونکہ وہ کالعدم تنظیم بی ایل اے کے اہم کمانڈر اور بدنام زمانہ دہشت گرد عبدالغفار لانگو کی بیٹی ہے۔چونکہ ماہ رنگ نے پہلے ہی غداری کے نظریات میں پرورش پائی،اس لیے اسے زیادہ تربیت دینے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ملک دشمنی،ذاتی مفادات اور بلوچ عوام کے استحصال کی سوچ اس کے خون میں شامل ہے۔جس نے اپنے مفادات کے لیے بیرونی آقاؤں کی ایماء پر سیکڑوں ماؤں سے ان کے طلعت عزیز جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ بیٹوں کوبرین واشنگ کے ذریعے گمراہ کرکے دہشت گرد اور ریاست کا باغی بنادیا۔جس نے بلوچ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ہاتھوں سے کتابیں چھین کر ہتھیار پکڑا دئیے،جس نے اپنی سیاست کے لیے بلوچ خواتین کو سڑکوں اور چوراہوں پر لاکر اسلامی اور بلوچ روایات کی دھجیاں اڑا دیں۔جس نے اسی ریاست کا کھایا اور اسی کے خلاف زہر اگلا۔تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور،ہر معاشرے،ہر ملک اور ہر قوم میں منافق اور غدار پیدا ہوتے رہے ہیں،جن کی منافقت اور غداری کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا۔یہ وہ ناسور ہوتے ہیں جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اپنی ہی قوم کی جڑیں کاٹتے ہیں۔کبھی یہ ابن علقمی غدار کی شکل میں بغداد کو تباہ کرواتے ہیں،ابن علقمی خلیفہ المستعصم کا وزیر تھا،لیکن چنگیز خان کے پوتے ہلاکوخان سے مل گیا،جس کے نتیجے میں 1258ء میں بغداد تباہ ہوا اور لاکھوں مسلمان قتل ہوئے۔کبھی یہ میر جعفر بن کر نواب سراج الدولہ سے غداری کرکے 1757ء میں پلاسی کی جنگ میں انگریزوں کی مدد کرکے بنگال پر انگریزوں کا قبضہ کرواتے ہیں۔کبھی یہ میر صادق کی شکل میں مسلمانوں کے بہادر سالار ٹیپوسلطان کا وزیر بن کر سری رنگا پٹنم کی جنگ میں انگزیزوں کے ہاتھوں ٹیپوسلطان کو شہید کرواتے ہیں اور کبھی یہ کریمہ بلوچ بن کراپنے ہندؤ بھگوان مودی کی مدد سے بلوچستان میں دہشت گردی،انتہاپسندی کو فروغ دیتے ہیں اور کبھی یہ غدار اور منافق ماہ رنگ لانگو، سمی دین اور صبیحہ بلوچ کی شکل میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں شامل ہوکر،بیرونی ایجنڈوں پر کام کرتے ہوئے بلوچ عوام کا استحصال کرتے ہیں،مالی فنڈنگ کے لیے اپنے ہی صوبے بلوچستان میں انتشار،تشدد اور ظلم وجبر کو پیدا کرتے ہیں۔تاریخ شائد ہے کہ جب کسی قوم یا ملت نے ترقی کی راہ اختیار کی،کچھ عناصر نے ذاتی مفادات کے لیے غداری کا راستہ چنا اور اپنی ہی قوم کی جڑیں کاٹیں۔اسلامی تاریخ سے لیکر برصغیر کی تاریخ اور موجودہ دور تک،ایسے کردار مسلسل سامنے آتے رہے ہیں جن میں اس وقت ماہ رنگ لانگو سرفہرست ہے۔یاد رکھیے گا کہ غداروں کا انجام ہمیشہ رسوائی اور تباہی ہوتا ہے،تاریخ کے اوراق ان کی ذلت آمیز زندگی اور موت کی داستانوں سے بھرے پڑے ہیں،ابن علقمی کو ”بغداد کا قاتل“میر جعفر کو ”غدار ملت“اور میر صادق ٹیپوسلطان کے ایک وفادار سپاہی قادر خان کے ہاتھوں ذلت آمیز موت مرا،چار دن تک اس سر سے جدا لاش پڑی رہی اور بغیر کفن کے ہی اسے دفن کردیا گیا،شہر کے لوگ اب بھی آتے جاتے اس غدار کی قبر پر تھوکتے،جوتے اور غلاظت پھینکتے ہیں۔کریمہ بلوچ نے 2016ء میں رکھشا بندھن کے دن ویڈیو بیان میں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے وزیر اعظم نریندرمودی کو راکھی پیش کرتے ہوئے اپنا بھائی قرار دیا اور پاکستان کے خلاف مدد کی اپیل کی۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیونے اعتراف کیا تھا کہ بلوچستان میں آگ لگانے کے لیے اس کو ”بی ایس او آزاد“کا تعاون حاصل رہا جس کی چیئرپرسن اس وقت کریمہ بلوچ تھی۔کریمہ بلوچ کوبلوچستان میں علیحدگی کی آگ بھڑکانے میں بھارت حمایت اور مالی مدد حاصل تھی،اس نے دوران تعلیم ”بی ایس اوآزاد“جوائن کی اور تقریباً ایک عشرے بعد اسی تنظیم کی چیئرپرسن بن گئی کیونکہ اس کا بھائی سمیر بلوچ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا جانے والا اللہ نذربلوچ کا دست راست تھا۔بی ایس او آزاد بلوچ شدت پسندوں کی تنظیم ہے جو پاکستان سے بلوچستان کو الگ کرنے کے ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔اس تنظیم سے بی ایل اے اور بی ایل ایف نے جنم لیا تھا۔بی ایل اے کا کمانڈر حربیار مری اور بی ایل ایف کا ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ یہ دونوں کمانڈرز بی ایس او آزاد کے سرگردہ کارکن تھے۔کالعدم تنظیم بی ایل اے نے بلوچستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ دہشت گردانہ کاروائیاں کیں ہیں خاص کر شناختی کارڈ دیکھ کر پشتونوں اور پنجابیوں کو بسوں سے اتار کر مارنا۔ہزاروں بے گناہ بلوچوں،پشتونوں اور پنجابیوں کو قتل کیا۔سال 2013ء میں جب تمام شواہد کی بناپر بالآخر پاکستان نے بی ایس او آزاد کودہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا تب کریمہ بلوچ افغانستان فرار ہوگئی وہاں سے این ڈی ایس، اس کو انڈیا لے کر گئی۔جہاں سے اس کو کینیڈا منتقل کیا گیا۔وہاں اس کو فوری طور پر سیاسی پناہ مل گئی۔بعدازاں اپنے پول کھلنے کے ڈر سے بھارتی خفیہ ایجنسی راء نے اس کو مروادیا۔کینیڈا میں کریمہ بلوچ کی ہلاکت کے بعد ماہ رنگ لانگو نے بھارت کی ایجنٹ ہونے کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔جس مقصد کالعدم تنظیم بی ایل اے کو سپورٹ کر نا اور اس کے لیے نئے دہشت گردوں کی بھرتی کے لیے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو محرومیوں اور ریاستی ناانصافیوں کی جھوٹی کہانیاں سنا کر گمراہ کرنا تھا۔ماہ رنگ لانگو نے ایک طرف دشمن ممالک کے ایماء بلوچستان میں ”آزادبلوچستان کی چنگاری سلگائی“دوسری طرف ”دہشت گردوں“کو مسنگ پرسن بناکر بی ایل اے کی پشت پناہی اور پراکسی کا حق ادا کیا،تیسری طرف ”لاپتہ افراد“کا ڈرامہ رچاکر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہمدردی اور مالی فنڈنگ حاصل کی۔اس وقت ماہ رنگ لانگو ودیگرکی گرفتاری جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کے خلاف آپریشن میں وصل جہنم ہونے والے کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دہشت گردوں کی لاشوں کے لیے ہسپتال پر دھاوا بولنے کی وجہ سے ہوئی ہے جوکہ قانون کے عین مطابق ہے
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 215 Articles with 191936 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More