ایک نوجوان پاکستانی اپنی شخصیت کو حکیم محمد سعیدؒ جیسا کیسے بنا سکتا ہے؟

ایک نوجوان پاکستانی اپنی شخصیت کو حکیم محمد سعیدؒ جیسا کیسے بنا سکتا ہے؟

پاکستان کی تاریخ میں بہت کم ایسی شخصیات گزری ہیں جنہوں نے اپنی سادگی، علم، کردار اور خدمتِ انسانیت سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہو۔ ان میں حکیم محمد سعیدؒ کا نام نمایاں ہے۔ وہ نہ صرف ایک ماہر حکیم، مصنف، محقق اور مصلح تھے بلکہ بچوں کے دوست، سچے عاشقِ رسول ﷺ اور قرآن و سنت پر عمل کرنے والے حقیقی مسلمان تھے۔

اگر آج کا نوجوان پاکستانی اپنی زندگی کو کامیاب، باکردار اور مثالی بنانا چاہے تو حکیم صاحبؒ کی سیرت اس کے لیے بہترین نمونہ ہے۔

1. قرآن و سنت پر عمل: بنیادِ شخصیت

حکیم محمد سعیدؒ نے ہمیشہ قرآن کو اپنی رہنمائی کا ذریعہ بنایا اور نبی اکرم ﷺ کی سنت کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔
ہر نوجوان کو چاہیے کہ وہ روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرے، ترجمہ و مفہوم سمجھے، اور نبی ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرے۔

یہی عمل شخصیت میں سکون، تہذیب، اخلاق اور یقین پیدا کرتا ہے۔

2. تعلیم، مطالعہ اور تحقیق: علمی سفر کی ضرورت

حکیم صاحبؒ نے سینکڑوں کتابیں لکھیں، جن میں اسلامی علوم، طب، بچوں کی تعلیم و تربیت اور معاشرتی اصلاح پر مواد شامل ہے۔
انہوں نے ماہنامہ "نونہال" جیسے مشہور بچوں کے رسالے کی بنیاد رکھی تاکہ بچوں میں اخلاق، علم اور ادب پیدا ہو۔

نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ وہ صرف ڈگری کے پیچھے نہ بھاگیں، بلکہ علم کا مقصد سمجھیں، مطالعے کی عادت ڈالیں، اور علم بانٹنے کی نیت رکھیں۔

3. خدمتِ خلق: زندگی کا مقصد

حکیم محمد سعیدؒ نے ہمدرد دواخانہ اور ہمدرد فاؤنڈیشن قائم کر کے لاکھوں لوگوں کو سستی اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کیں۔
انہوں نے اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دی، چاہے وہ تعلیمی میدان ہو یا صحت کا شعبہ۔

نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ وہ صرف خود کے لیے نہ جئیں، بلکہ دوسروں کی خدمت کریں، کمزوروں کا سہارا بنیں، اور سماجی ذمہ داری کو محسوس کریں۔

4. سچائی، سادگی اور دیانتداری: اصل خوبصورتی

حکیم صاحبؒ انتہائی سادہ زندگی گزارتے تھے، ہر وقت پاکستان کی ترقی کے بارے میں سوچتے تھے۔ وہ سچ بولتے، وعدہ نبھاتے اور وقت کے پابند تھے۔
ان کا لباس، طرزِ گفتگو اور برتاؤ سب سادگی اور شرافت کی علامت تھے۔

ایک نوجوان اگر دیانت، وقت کی پابندی اور سادگی کو اپنا لے، تو وہ دنیا میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے اور آخرت میں بھی۔

5. بچوں سے محبت: ایک مثالی رویہ

حکیم محمد سعیدؒ بچوں کو مستقبل کا سرمایہ سمجھتے تھے۔ وہ ان سے محبت کرتے، خطوط لکھتے، بچوں کے ساتھ گفتگو کرتے، اور انہیں ہمیشہ اخلاق، محنت، علم اور حب الوطنی کی تعلیم دیتے۔

اگر نوجوان چاہتے ہیں کہ ان کی شخصیت میں نرمی اور اثر ہو، تو انہیں بھی بچوں سے شفقت، تعلیم، اور رہنمائی کا رویہ اپنانا چاہیے۔

نتیجہ: ہر نوجوان ایک "حکیم محمد سعیدؒ" بن سکتا ہے!

حکیم محمد سعیدؒ نے کوئی جادو نہیں کیا۔ وہ ایک عام انسان تھے، لیکن انہوں نے قرآن، سنت، علم، خدمت، دیانت اور اخلاص کو اپنی زندگی کا حصہ بنا کر ایک عظیم شخصیت کا درجہ حاصل کیا۔

آج بھی اگر کوئی پاکستانی نوجوان چاہے، تو وہ:

سچ بولے

وقت کی قدر کرے

علم کو عام کرے

خدمتِ خلق کرے

اور عالم باعمل مسلمان بن کر قرآن وسنت پر عمل پیرا ہو

تو وہ حکیم محمد سعیدؒ جیسے باکردار اور بااثر انسان بن سکتا ہے۔


 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 102 Articles with 50259 views I am retired government officer of 17 grade.. View More