مسلمانوں کی موجودہ حالت قرآن و سنت سے دوری کا نتیجہ ھے
آج کا مسلمان دنیا کے بیشتر میدانوں میں پیچھے رہ گیا ہے۔ تعلیم، اخلاق،
صفائی، وقت کی پابندی، ٹیکنالوجی، معیشت، سائنس—ہر جگہ مسلمان اقوامِ عالم
سے بہت پیچھے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دنیا کی قیادت کے لیے
چنا تھا، لیکن آج ہم محتاج، منتشر اور پسماندہ ہو چکے ہیں۔
یہ زوال کوئی اتفاق نہیں، بلکہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن و
سنت کے سنہری اصولوں کو چھوڑ دیا ہے۔
1. دیانت داری (Honesty):
قرآن میں فرمایا گیا:
> "اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰیٓ
اَہْلِہَا"
(النساء: 58)
ترجمہ: ’’بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کے سپرد کرو۔‘‘
حدیث:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس میں امانت داری نہیں، اس کا ایمان بھی نہیں۔"
(مسند احمد)
2. علم حاصل کرنا (Education):
قرآن کی پہلی وحی:
> "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ"
(العلق: 1)
ترجمہ: ’’پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔‘‘
حدیث:
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"
(ابن ماجہ)
3. اخلاقِ حسنہ (Good Moral Character):
قرآن میں فرمایا گیا:
> "وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ"
(القلم: 4)
ترجمہ: ’’اور یقیناً آپ ﷺ عظیم اخلاق کے مالک ہیں۔‘‘
حدیث:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔"
(بخاری)
4. جھوٹ سے بچنا (Truthfulness):
قرآن میں جھوٹ کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا:
> "لَعْنَةُ اللّٰہِ عَلَى الْكَاذِبِينَ"
(آل عمران: 61)
ترجمہ: ’’اللہ کی لعنت ہو جھوٹوں پر۔‘‘
حدیث:
"مومن سب کچھ ہو سکتا ہے، لیکن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔"
(موطأ امام مالک)
5. عاجزی و انکساری (Humility):
> "وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا"
(لقمان: 18)
ترجمہ: ’’زمین پر اکڑ کر مت چلو۔‘‘
حدیث:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو عاجزی اختیار کرتا ہے، اللہ اس کو بلندی عطا فرماتا ہے۔"
(مسلم)
6. وقت کی پابندی (Punctuality):
نماز کا وقت پر ادا ہونا خود وقت کی پابندی کا اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔
قرآن میں فرمایا:
> "إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا"
(النساء: 103)
ترجمہ: ’’نماز مومنوں پر وقت مقررہ پر فرض ہے۔‘‘
7. صفائی و طہارت (Cleanliness):
> "إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ"
(البقرہ: 222)
ترجمہ: ’’اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو پاک رہتے ہیں۔‘‘
حدیث:
"الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ"
(مسلم)
ترجمہ: ’’صفائی نصف ایمان ہے۔‘‘
8. فریب سے بچنا (No Fraud):
> "وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ"
(المطففین: 1)
ترجمہ: ’’خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے۔‘‘
حدیث:
"جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔"
(مسلم)
9. غریبوں کی مدد (Helping the Poor):
> "وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ"
(الذاریات: 19)
ترجمہ: ’’ان کے مال میں سوال کرنے والے اور محروم کے لیے حق ہوتا ہے۔‘‘
حدیث:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ اُس وقت تک مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہے۔"
(مسلم)
نتیجہ:
ہماری حالت اس لیے بدتر ہوئی ہے کہ ہم نے قرآن کو صرف تلاوت تک محدود کر
دیا اور سنت کو صرف زبانی محبت تک۔ اگر ہم واقعی کامیاب قوم بننا چاہتے ہیں
تو:
دیانت دار بنیں
علم کے حصول کو اولین ترجیح دیں
اخلاق کو خوبصورت بنائیں
جھوٹ اور فریب سے بچیں
صفائی، وقت کی پابندی اور عاجزی اختیار کریں
غریبوں کی مدد کو فرض سمجھیں
عالم باعمل مسلمان بنیں اور قرآن وسنت سنت کی پیروی کریں تاکہ دنیا اور
آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں
اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن میں فرمایا:
> "إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا
بِأَنفُسِهِمْ"
(الرعد: 11)
ترجمہ: ’’اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ
بدلے۔‘‘
|