ہارے ہوئے جؤاری

کسی بھی عمر رسیدہ جوڑے کے خوشگوار ، پُر مسرت اور قابل رشک بڑھاپے کا راز اُن کی جوانی میں ایکدوسرے کو دی گئی عزت اور محبت میں پوشیدہ ہوتا ہے ۔ اور عزت و محبت وہی ہوتی ہے جو مرد ، عورت کو اپنی جوانی اور اختیار کے دور میں دیتا ہے ۔ ہمارے دیسی سماج میں کتنے ہی مرد بیوی کو ساری زندگی اپنے جوتے کی نوک پر دو کوڑی کا کر کے رکھتے ہیں ۔ جس مرد کو جوانی میں اپنی بیوی سے محبت نہ ہوئی ہو اسے بڑھاپے میں بھی ہرگز اس عورت سے محبت نہیں ہو سکتی جو کبھی اسے ایک آنکھ نہ بھاتی تھی ۔ مگر اب نا صرف اس سے عشق ہو گیا ہے بلکہ سجدے میں گر کر اس کی درازیء عمر کی دعائیں مانگی جاتی ہیں جو کہ سوائے منافقت اور خود غرضی کے اور کچھ نہیں ہوتا ۔ ساری زندگی بیوی کو جوتے کی نوک پر رکھنے والے فرعونوں کو بڑھاپے میں اپنی بیوی سے عشق ہو جاتا ہے کیونکہ سارے سگے لات مار کر کھسک چکے ہوتے ہیں اِن کے سب کس بل نکل چکے ہوتے ہیں میڈ رکھنے کی اوقات نہیں ہوتی تو ایک آنکھ نہ بھانے والی بیوی سے محبت ہو جاتی ہے اور سمجھتے ہیں کہ عورت کو سمجھ نہیں آ رہی ۔

کہا گیا کہ کوشش کریں کہ آپ کی بیوی کو اپنے حقوق کے لئے نندوں کی شادی اور ساس کے مرنے کا انتظار نہ کرنا پڑے

مشاہدہ تو کچھ اور ہی بتاتا ہے ۔۔۔ جن دیوروں اور نندوں نے جینا حرام کر رکھا ہوتا ہے وہ ساس کے مر جانے کے بعد بھی پیچھا نہیں چھوڑتے ۔ کیونکہ جو بھی شخص اپنے سگے خون کے رشتوں کی خود غرضیوں سازشوں اور مطلب پرستیوں کے چنگل میں پھنس کر اپنی بیوی اور بچوں کی حق تلفی کرتا ہے اور ان کے ساتھ ہونے والی صریح زیادتیوں اور ناانصافیوں کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے باوجود انجان بنا رہتا ہے ان کے تدارک کی کوشش نہیں کرتا وہ اپنی باقی کی زندگی میں بھی کبھی ان اثرات سے نکل نہیں پاتا بہن بھائیوں کے بیاہ جانے اور والدین کے کوچ کر جانے کے باوجود بیوی بچوں کا استحصال جاری رہتا ہے ۔ اس کی آنکھیں تب کھلتی ہیں جب عمر اور صحت کی پونجی گنوا دینے کے بعد وہ سنتا ہے کہ تم نے ہمارے لئے کیا ہی کیا ہے؟
جو خواتین اپنے ماں باپ کی زندگی میں اپنے میکے پر حاوی ہو کے رہتی ہیں صرف اپنی منواتی ہیں وہ ان کی وفات کے بعد اپنے سب مان سمان کو کھویا ہؤا محسوس کرتی ہیں ۔ سب کے ساتھ اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والی اور اپنی من مانی نہ کرنے والی خواتین کا ماں باپ کی عدم موجودگی میں بھی بھائی بھابھیوں پر مان سلامت رہتا ہے اور ان کا میکہ بھی ۔ ماں باپ کے ساتھ ہی میکہ انہی خواتین کا ختم ہوتا ہے جنہوں نے بھابھیوں کے ساتھ بنا کر رکھنے اور انہیں عزت دینے کی بجائے ان پر حکومت چلائی ہوتی ہے ۔
 

رعنا تبسم پاشا
About the Author: رعنا تبسم پاشا Read More Articles by رعنا تبسم پاشا: 245 Articles with 1958256 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.