اسلام دینِ محبت، خیر خواہی، اور سخاوت ہے۔ اللہ تعالیٰ
خود "ارحم الراحمین" اور "اکرم الاکرمین" ہے، اور اس نے اپنے محبوب نبی
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو "رحمۃ للعالمین" بنا کر بھیجا۔ نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ سخاوت و فیاضی کی عظیم مثالوں سے
بھرپور ہے۔ آپ کی سخاوت صرف مال و دولت دینے تک محدود نہ تھی بلکہ آپ کا
وقت، توجہ، علم، دعائیں، حتیٰ کہ اپنا آرام بھی دوسروں کے لیے قربان کر
دینا آپ کی فیاضی کا حصہ تھا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا انداز
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان کے
مہینے میں جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو آپ کی سخاوت آندھی کی طرح
تیز ہو جاتی۔"
(بخاری و مسلم)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا یہ عالم تھا کہ جو بھی آپ کے پاس آیا،
خالی ہاتھ نہ لوٹا۔ اگر کسی وقت کچھ میسر نہ ہوتا تو وعدہ فرما لیتے، یا
اپنے گھر والوں سے کچھ منگوا کر دیتے۔
غریبوں اور محتاجوں کے ساتھ سلوک
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ غریبوں، یتیموں، بیواؤں اور مسافروں کا خاص
خیال رکھتے۔ کوئی فقیر، سائل یا ضرورت مند آپ کے در پر آتا تو آپ اس کی مدد
ضرور فرماتے۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے آ کر کچھ مانگا، آپ کے پاس کچھ نہ تھا
تو فرمایا:
"جاؤ، میرے گھر والوں سے مانگ لو، اگر کچھ ہو تو لے لینا۔"
ذاتی ضرورت پر دوسروں کو ترجیح دینا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کبھی مال و دولت جمع نہیں
کیا۔ جو کچھ آتا، فوراً تقسیم فرما دیتے۔ ایک موقع پر آپ کے پاس بکریاں
آئیں تو آپ نے ایک شخص کو دے دیں جس نے آپ سے مانگا تھا۔ وہ حیران ہو کر
واپس گیا اور اپنی قوم سے کہا:
"محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ایسے دیتے ہیں جیسے فقر کا خوف ہی نہ ہو!
فتحِ مکہ کے بعد عمومی سخاوت
فتحِ مکہ کے بعد جب اسلام کا بول بالا ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
پاس مال و دولت آنے لگا۔ آپ نے انصار، مہاجرین اور نو مسلم قریشیوں کو دل
کھول کر عطا کیا تاکہ دلوں میں محبت پیدا ہو۔ ایک شخص کو سو اونٹ عطا کیے،
صرف اس لیے کہ وہ اسلام میں نرمی محسوس کرے۔
سخاوت کی روح: صرف مال نہیں، اخلاق بھی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت صرف مالی نہ تھی، بلکہ اخلاقی، جذباتی اور
روحانی سطح پر بھی تھی۔ آپ نے ہر موقع پر امت کو علم، محبت، دعا، اور اصلاح
کی نعمت عطا کی۔ یہاں تک کہ اپنی نیند اور آرام بھی دوسروں کی فلاح کے لیے
قربان کر دیا۔
قرآنی تعلیمات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
"اور جو کچھ تم خرچ کرو گے، اللہ اس کا بدلہ دے گا اور وہ بہترین رزق دینے
والا ہے۔"
(سورۃ سبا، آیت 39)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کا عملی نمونہ تھے۔ آپ کی زندگی ہمیں
سکھاتی ہے کہ سخی وہی ہے جو اللہ کی رضا کے لیے بغیر حساب دے۔
مشہور اقوال برائے سخاوت
"سخی اللہ کا محبوب ہے، لوگوں کا محبوب ہے، جنت کا قریب ہے۔"
— حدیث مبارکہ
"سخاوت دل کو پاک کرتی ہے، اور بخل اسے گندہ کر دیتا ہے۔"
— امام علی رضی اللہ عنہ
"جو بندوں پر رحم نہیں کرتا، اس پر اللہ بھی رحم نہیں کرتا۔"
— حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
"دولت سے بڑھ کر، دل کی سخاوت زیادہ قیمتی ہے۔"
— شیخ سعدیؒ
نتیجہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت قیامت تک انسانیت کے لیے روشنی ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم آپ کے اسوہ حسنہ کو اپنائیں، دلوں کو وسیع کریں، دوسروں
کے ساتھ ہمدردی، خیر خواہی اور فیاضی کا برتاؤ کریں۔ سخاوت صرف دینے کا عمل
نہیں، یہ دلوں کو جوڑنے، اللہ کی قربت حاصل کرنے اور دنیا کو بہتر بنانے کا
ذریعہ ہے۔
|