آزاد جموں و کشمیر کی برف پوش وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں
اور دشمن کے سامنے سینہ سپر سرحدی بستیوں میں اگر کوئی ہر لمحہ جاگتا ہے،
ہر لمحہ قربانی دیتا ہے اور ہر لمحہ خدمت کی نئی مثال قائم کرتا ہے، تو وہ
ہے افواجِ پاکستان۔یہ صرف ایک فوج نہیں، بلکہ کشمیری عوام کی امید، حوصلہ،
اور محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ یہ وہ قوت ہے جو صرف دشمن کی بندوق کا جواب
نہیں دیتی، بلکہ زخموں پر مرہم رکھتی ہے، ویران بستیوں میں زندگی کی لو
جگاتی ہے، اور اندھیروں میں چراغ بن کر روشن ہوتی ہے۔زلزلے سے لے کر سیلاب
تک — ہر آفت میں فوج ایک سایہ، ایک سہارابن کر ابھرتی ہے۔ زرا یاد کریں۔۔۔۔۔۔۔۔،8
اکتوبر 2005 کا زلزلہ جب قیامت بن کر آیا، تو کشمیری عوام تنہا نہیں تھی۔
ملبے تلے دبی امیدوں کو ہاتھ دینے والے، معصوم بچوں کو سینے سے لگانے والے،
اور کھنڈرات میں زندگی ڈھونڈنے والے یہی جوان تھے — افواجِ پاکستان کے جوان۔
یہ امداد ایک عارضی ہمدردی نہیں تھی، بلکہ ایک دائمی رشتہ تھا — خون سے بھی
بڑھ کر۔اسی طرح حالیہ برفانی طوفانوں، سیلابوں اور قدرتی آفات میں جب ہر
راستہ بند، ہر دروازہ بند، اور ہر دل پریشان تھا، تو آسمان سے اُترتی فوج
کی ہیلی کاپٹرز نے گویا اللہ کی رحمت کا پیغام دیا۔ خوراک، ادویات، کمبل
اور محبت — سب کچھ اُن بازوؤں سے ملا جو دشمن کی گولیاں بھی برداشت کرتے
ہیں اور زخمی بچوں کو کندھوں پر اٹھا کر اسپتال بھی پہنچاتے ہیں۔ وادیِ
نیلم سے لیپہ ویلی تک — فوج ایک محافظ بھی، مسیحا بھی‘سرحدی علاقوں میں
جہاں دشمن کی آنکھ ہر لمحہ تاک میں ہوتی ہے، وہیں پاک فوج کے جوان برفانی
راتوں میں گشت کرتے ہیں، نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کے لیے، بلکہ وہاں
بسنے والے ہر بزرگ، ہر ماں، ہر بچے کی حفاظت کیلئے۔نیلم ویلی، لیپہ، کھوئی
رٹہ، تتہ پانی اور پونچھ جیسے علاقے محض جغرافیائی حدود نہیں — یہ وہ
بستیاں ہیں جہاں فوج نے نہ صرف بندوق سے حفاظت کی بلکہ طب، تعلیم اور ترقی
کا چراغ بھی جلایا۔ اسکولوں کو فرنیچر دیا، سولر سسٹمز نصب کیے، اور مفت
میڈیکل کیمپس کے ذریعے ایک ایک فرد کو جینے کی نئی امید دی۔ہم ببانگ دھل
کہہ سکتے ہیں کہ بلاشبہ ہماری پاک فوج کا ہر سپاہی — ایک بیٹا، ایک بھائی
ہے‘ یہ وہ عظیم سپاہی ہے جو دشمن کی بندوقوں کے سامنے کھڑا ہے، جو برف میں
گشت کرتا ہے، جو اپنے کندھے پر زخمیوں کو اٹھا کر لے جاتا ہے — وہ کوئی اور
نہیں، وہ ہمارا اپنا ہے۔ وہ کسی کشمیری ماں کا بیٹا، کسی بہن کا بھائی، اور
کسی بچے کا خواب ہے۔افواجِ پاکستان کے ان سپاہیوں کو سلام جن کی قربانیوں
کے بدلے ہمیں چین کی نیند نصیب ہوتی ہے۔ جن کی موجودگی میں کشمیر کے بچے
سکول جا سکتے ہیں، مائیں کھیتوں میں کام کر سکتی ہیں، اور بزرگ مسجد تک جا
سکتے ہیں۔ یہ فوج صرف ماضی کی داستان نہیں — یہ حال کی حقیقت اور مستقبل کی
امید ہے۔اگر آج بھی کوئی افواجِ پاکستان کی قربانیوں سے آنکھیں چراتا ہے،
تو وہ دراصل اپنے ضمیر، اپنی شناخت، اور اپنے مستقبل سے نظریں چرا رہا ہے۔
ایسے لوگوں کو دعوت ہے کہ آئیں، ان وادیوں کا دورہ کریں، ان گلیوں سے گزریں
جہاں فوج نے ترقی کی راہیں روشن کی ہیں۔
کشمیری عوام سے ہمارا سوال ہے کہ کیا وہ سپاہی جو آپ کے گاؤں کی مسجد میں
نماز پڑھتا ہے، جو آپ کے بچوں کو پڑھاتا ہے، جو آپ کے بیماروں کا علاج کرتا
ہے — کیا وہ آپ کا نہیں؟۔یقینا وہ ہمارا بھائی ہے، ہمارا دوست اور ہمارا
رمحافظ ہے۔ تو ہم واشگاف الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ آزاد کشمیر میں افواج
پاکستان کا کردار صرف سرحدوں کی حفاظت تک محدود نہیں — یہ خدمت، تعمیر،
تعلیم، صحت اور عوامی فلاح کا جامع مظہر ہے۔ یہ وہ قوت ہے جو صرف ہتھیار سے
نہیں، دل سے جیتتی ہے۔افواج پاکستان — ایک محبت، ایک فخر، ایک سایہ ہے جو
کبھی چھنتا نہیں۔جب دشمن آنکھیں دکھائے — ہمیں افواجِ پاکستان کے شانہ
بشانہ کھڑا ہونا ہوگا،آج جب دشمن اپنے ناپاک عزائم کھل کر ظاہر کر رہا ہے،
جب وہ سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدے کو یکطرفہ ختم کر کے ہمیں
پانی سے محروم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، تو یہ صرف ایک سیاسی معاملہ نہیں
— یہ ہماری بقاء، خودمختاری اور نسلوں کے مستقبل کا مسئلہ بن چکا ہے۔ایسے
میں خاموش رہنا، لاتعلق ہونا، یا صرف تماشائی بنے رہنا ممکن نہیں۔ یہ وہ
وقت ہے جب ہمیں صرف جذباتی طور پر نہیں، بلکہ عملی طور پر اپنی فوج کے شانہ
بشانہ کھڑا ہونا ہے۔یاد رکھیں! دشمن کی توپوں، سازشوں اور دھمکیوں کے مقابل
کھڑا وہی ہو سکتا ہے جسے اپنے محافظ پر اعتماد ہو — اور کشمیری عوام کا
محافظ صرف اور صرف افواجِ پاکستان ہے۔ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ جب دریاؤں کا
پانی روکا جائے گا، تو وادی کی ہر بوند ہماری پیاس بن جائے گی — اور اُس
وقت ہمیں پانی نہیں، اپنے غیرت مند سپاہی کی ضرورت ہوگی، جو نہ صرف دشمن کو
روکے گا بلکہ قربانی دے کر ہماری نسلوں کو زندہ رکھے گا۔ یہ وقت ہے کہ ہم
ایک آواز ہو جائیں — ''پاک فوج زندہ باد!'' صرف نعرہ نہیں، ایمان بن جائے۔
آئیے!!!اس سرزمین کی مٹی، پہاڑ، دریا، اور فضائیں ہمیں پکار رہی ہیں۔کہو!
کیا تم اپنے ان سپاہیوں کے ساتھ کھڑے ہو جو تمہارے لیے جان دیتے ہیں؟کیا تم
ان کے ساتھ ہو جو برف میں جاگتے ہیں تاکہ تم سکون سے سو سکو؟کیا تم ان کے
ساتھ ہو جن کی بندوقیں صرف دشمن کے لیے اٹھتی ہیں، اور جن کا دل صرف اپنے
عوام کے لیے دھڑکتا ہے؟اگر ہاں — تو آج، اسی لمحے، اپنے دل، اپنی زبان اور
اپنے عمل سے یہ وعدہ کرو کہ دشمن کی ہر سازش کا جواب قومی اتحاد سے دیں
گے۔۔۔۔۔ کہ پاک فوج تنہا نہیں — ہم سب ایک ہیں۔ ایک قوم، ایک جسم، ایک
دل۔پاک فوج اور کشمیری عوام — ایک رشتہ جو خون، دعا اور قربانی سے بندھا
ہے۔پاک فوج اور کشمیری عوام کا تعلق محض محافظ اور محفوظ کا نہیں۔یہ تعلق
اُس دن بنا جب ایک سپاہی نے برف میں ٹھٹھرتے بچے کو اپنی چادر دے دی تھی۔یہ
رشتہ اُس دن مضبوط ہوا جب زلزلے کے بعد ایک فوجی جوان نے یتیم بچی کو
کندھوں پر اٹھا کر محفوظ جگہ پہنچایا۔یہ ناتا اُس وقت اٹوٹ ہو گیا جب ایک
ماں نے اپنے شہید بیٹے کے لیے نہیں، بلکہ بارڈر پر کھڑے ہر سپاہی کے لیے
دعا مانگی۔کشمیری عوام اور پاک فوج ایک ہی دل کی دو دھڑکنیں ہیں۔ایک جانب
وہ مائیں جو اپنے بیٹوں کو وطن پر نچھاور کرنے کے لیے دعاؤں کے ساتھ رخصت
کرتی ہیں،اور دوسری جانب وہ سپاہی جو ان ماں وں کی گود کو محفوظ رکھنے کے
لیے جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔وادی کی ہر راہگزر، ہر درخت، ہر پہاڑ، ہر
گاؤں میں اس رشتے کی خوشبو ہے۔یہ فوج کشمیری بچوں کی مسکراہٹوں کی محافظ
ہے۔یہ فوج کشمیری بزرگوں کے سہارے کی لاٹھی ہے۔یہ فوج ان وادیوں میں امید،
امن اور روشنی کی کرن ہے۔یہ محبت، یہ رشتہ، یہ اعتماد — نسلوں سے نسلوں تک
چلے گا۔فوج تمہارے لیے ہے — تم فوج کے لیے ہو۔جب دشمن گرجتا ہے، تو کشمیری
عوام اپنے سپاہی کی طرف دیکھتے ہیں — اور سپاہی، بغیر کچھ کہے، اپنی بندوق
تھام کر کہتا ہے۔”ڈرنے کی ضرورت نہیں — تم میرے ہو۔اور جب سپاہی زخمی ہوتا
ہے، تو اس کے لیے دعا کشمیری ماں کے دل سے نکلتی ہے۔''یا اللہ میرے بچے کو
سلامت رکھ — وہ صرف فوجی نہیں، میری وادی کا چمکتا چراغ ہے۔یہ کوئی رسمی
رشتہ نہیں — یہ ایک ایسا قلبی تعلق ہے جو کسی معاہدے، کسی قانون، کسی دستخط
سے نہیں، بلکہ محبت، وفا اور قربانی سے لکھا گیا ہے۔کشمیری عوام اور افواجِ
پاکستان‘جو دشمن کی گولی سے نہیں، اللہ کے وعدے سے جڑا ہے۔ تو بلاشبہ ہم
کہہ سکتے ہیں کہ‘افواجِ پاکستان کے ساتھ ہمارا رشتہ محبت، اعتماد اور تحفظ
کااک ایسا مقدس بندھن ہے جو ہر کشمیری کے دلوں کی دھڑکن ہے‘جہاں ہمارے لئے
یہ خاکی وردی صرف لباس نہیں، ایک دعا ہے اور خون سے بندھا ایک انمٹ تعلق
ہے۔ یہ تعلق ہمیشہ کیلئے قائم رہنے کیلئے ہے کیونکہ کشمیریوں کی منزل
پاکستان ہے، اسی لئے زندگی کی آخری سانسیں لیتے ہوئے بھی بزرگ کشمیری رہنما
مرحوم سید علی گیلانی کے لبوں پہ یہی نعرہ جاری تھا ”ہم پاکستانی ہیں‘
پاکستان ہماراہے“۔
|