سرمایہ دارانہ نظام کو ہم کتنا ہی برا سمجھیں لیکن سچ یہ
ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام آج بھی کسی نہ کسی صورت میں ہمارے معاشرے میں
ہمارے ارد گرد موجود ہیں۔ پچھلے زمانے میں کیپیٹلزم یعنی کے پیسہ سرمایہ ۔اور
اگر جدید کیپیٹلزم کی بات کی جائے تو اختیارات اور طاقت
اب اپ اس سے یہ مراد نہ لیں کہ کوئی بہت امیر کبیر افراد یا افسران ہوں گے
طاقتور لوگ ہوں گے جو اپ کا استحصال کر رہے ہوں گے نہیں بلکہ یہ میرے اپ کے
جیسے لوگ ہمارے طبقے کے لوگ بس ان کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ ہر قسم کے
حالات میں اپنے لیے فائدے پیدا کر لیتے ہیں ان کے پاس طاقت ہوتی ہے
احتیارات ہوتے ہیں فیصلہ سازی کی طاقت ہوتی ہے ان کے کچھ ذاتی تعلقات جسے
پی آر یا پرسنل ریلیشن کہتے ہیں وہ اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ وہ آپ کا
استحصال بے حد آسانی سے کرتے ہیں۔ اپنے ارد گرد نظر دہرائیں ہر ہر شعبے میں
ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو جدید کیپیٹلزم سے فائدہ اٹھانے والے لوگ ہوتے
ہیں۔
اپ میڈیکل کے شعبے میں ہیں توڈیوٹی روسٹر پر اپنی مرضی سے ڈیوٹی لگوا سکتے
ہیں نائٹ نہیں کرنی نہ کریں کسی ڈیپارٹمنٹ میں ڈیوٹی کرنی ہے وہاں کریں۔عید
کے دن ڈیوٹی نہیں دینی نہ دیں ۔ آپ اپنی ڈیوٹی جیسی جگہ لگا سکتے ہیں جو اپ
کے لیے اچھے ہیں جہاں کام کم ہیں اور جہاں ذمہ داریاں کم ہوں گی جہاں جواب
دہی کم ہوں گی جہاں ریسورسز سے آپ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اب سول سرونٹ ہیں تو اپنی پوسٹنگ کے لیے کوئی نہ کوئی سفارش لگوا کر اپنی
پوسٹنگ ایسی جگہ لگا ہی لیں گے جہاں انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو ۔ اور
جس کے پاس نہیں ہے وہ مارا مارا پھرتا رہے صرف اپنی کارکردگی ہاتھ میں پکڑ
کر یا پھر بار بار یہاں سے وہاں یہاں سے وہاں دھکیلا جائے ٹرانسفر کے نام
پر ۔
ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہے تو پھر تو بھائی مزے اور زیادہ ہیں دو تین پیریڈ
لیں کسی اور کے سر پہ چھ سات پیریڈ ڈالیں اور مزے کریں۔
زیادہ طاقتور ہیں تواسکول کی مارننگ اسمبلی بھی اٹینڈ نہ کریں کیونکہ بورنگ
ہوتی ہے ۔بچوں کا کیا ہے گورنمنٹ سکول میں ائے ہیں احسان کر رہے ہیں ان کو
پڑھا کر ۔
کرنل کی بیوی جنرل کی بیوی فلاں کا بھائی یا فلاں کا کزن یا فلاں کا رشتہ
دار ڈپٹی کمشنر کی بیوی اسسٹنٹ کمشنر کی بیوی سیکرٹری کی بھابھی یہ جدید
کیپیٹلزم کے چلتے پھرتے نمونے ہیں
اپنے شعبے میں ارد گرد دیکھیں ہر جگہ کیپیٹلزم موجود ہے اور پھر بھی ہم
کیپیٹلزم کو برا بھلا کہتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ ہم سب اس کیپیٹلزم کا حصہ
ہیں کبھی فائدہ اٹھانے والوں میں کبھی فائدہ دینے والوں میں اور اگر طاقتور
نہیں ہے تو پھر نقصان اٹھانے والوں میں ۔
|