روزانہ چکن کا استعمال، خاموش خطرہ؟
(Ghulam Murtaza Bajwa, SIALKOT)
روزانہ چکن کا استعمال، خاموش خطرہ؟
|
|
|
ایوان اقتدارسے |
|
گزشتہ چند دہائیوں میں چکن نے گوشت کی دنیا میں سبقت حاصل کی ہے۔ وہ طبقات جو پہلے صرف گائے یا بکرے کے گوشت کو فوقیت دیتے تھے، اب چکن کو نہ صرف ترجیح دیتے ہیں بلکہ روزمرہ خوراک میں اس کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ لیکن کیا ہم اس مرغوب غذا کے ممکنہ مضر اثرات سے واقف ہیں؟۔حالیہ عالمی تحقیقات یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ روزانہ چکن کا استعمال بعض اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک بڑے مطالعے میں 475,000 افراد کے طرزِ زندگی، خوراک اور صحت کا کئی سالوں تک مشاہدہ کیا گیا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد باقاعدگی سے چکن یا دیگر سفید گوشت کا استعمال کرتے ہیں، ان میں نان-ہاجکن لیمفوما اور پروسٹیٹ کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔جدید پولٹری فارمز میں مرغیوں کو جلد بڑا کرنے کے لیے ہارمونز اور اینٹی بایوٹکس دیے جاتے ہیں۔ یہ کیمیکل انسانی جسم میں جا کر خلیاتی سطح پر تبدیلیاں پیدا کر سکتے ہیں۔باربی کیو، فرائی یا تیز آنچ پر پکائی گئی چکن میں ہترو سائیکلیک امائنز (HCAs) اور پولی سائیکلیک آرو میٹک ہائیڈروکاربنز (PAHs) جیسے مضر مادے پیدا ہوتے ہیں جو کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔روزانہ چکن کھانے سے دیگر غذائی اجزاء کی کمی ہو سکتی ہے، جو مجموعی صحت کو متاثر کرتی ہے اور مدافعتی نظام کو کمزور بنا سکتی ہے۔ اگر آپ روزانہ چکن کھانا پسند کرتے ہیں تو یہ عادت کینسر جیسے جان لیوا مرض کا شکار بھی بناسکتی ہے۔جرنل نیوٹریشنز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ چکن کے گوشت کے زیادہ استعمال سے نظام ہاضمہ سے جڑے کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ بڑھتا ہے۔عام طور پر چکن کو حیوانی پروٹین کے حصول کا صحت مند ذریعہ تصور کیا جاتا ہے مگر نئی تحقیق کے نتائج ان خیالات کی نفی کرتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 300 گرام سے زائد مقدار میں چکن کے گوشت کو جزوبدن بنانے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 27 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔اسی طرح اتنی مقدار میں چکن کے گوشت کو ہر ہفتے کھانے سے نظام ہاضمہ سے متعلق کینسر کی مختلف اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ 2.3 فیصد تک بڑھ جاتا ہے خصوصاً مردوں میں یہ خطرہ 2.6 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔اس سے قبل سرخ اور پراسیس گوشت کو کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث مانا جاتا تھا مگر یہ پہلی بار ہے جب چکن کے گوشت کو بھی نظام ہاضمہ سے جڑے کینسر سے منسلک کیا گیا ہے۔اس تحقیق کے لیے لگ بھگ 5 ہزار درمیانی عمر کے اطالوی افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ان افراد سے سرخ گوشت اور سفید گوشت (چکن) کے استعمال کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔ماہرین کے مطابق تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے ہیں اور اس حوالے سے مزید کام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ چکن کے گوشت کو سرخ گوشت کے مقابلے میں صحت مند آپشن تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں چکنائی کم ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیق میں یہ دیکھنا ہوگا کہ چکن کے گوشت سے کینسر کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔مگر محققین کے خیال میں ایسے متعدد عناصر ہوسکتے ہیں جیسے گوشت کو پکانے کا وقت اور درجہ حرارت ممکنہ طور پر صحت پر اثرات مرتب کرنے والے عوامل ہیں۔ مگر ابھی اس بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ چکن کو کھانا ہی چھوڑ دیں مگر کم مقدار میں کھانا عادت بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچنے میں مدد مل سکے۔محققین نے کہا کہ ہر ہفتے 200 گرام چکن کا استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اگر چکن کو متوازن مقدار میں، صاف ذرائع سے حاصل کر کے مناسب طریقے سے پکایا جائے تو یہ صحت بخش ہو سکتا ہے۔ تاہم روزمرہ کی خوراک میں تنوع، سبزیاں، دالیں اور تازہ پھل بھی شامل ہونا ضروری ہیں۔چکن کے خلاف نہیں، بلکہ بے احتیاطی کے خلاف آواز بلند کرنا ضروری ہے۔ ہر غذا مفید بھی ہو سکتی ہے اور مضر بھی – یہ اس کے استعمال کے طریقے پر منحصر ہے۔مرغی کو اچھی طرح پکائیں، خاص طور پر بھاپ یا اْبالنے کے طریقے اپنائیں۔دیسی یا آرگینک چکن کو ترجیح دیں، جہاں ممکن ہو۔باربی کیو یا ڈیپ فرائنگ سے اجتناب کریں۔ چکن بلاشبہ ایک اہم پروٹین کا ذریعہ ہے، لیکن اس کے استعمال میں اعتدال نہ برتا جائے تو یہ نعمت زحمت بن سکتی ہے۔ سائنسی تحقیق ہمیں خبردار کر رہی ہے کہ چکن کے اندھا دھند استعمال سے صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جن میں کینسر جیسا جان لیوا مرض بھی شامل ہے۔ وقت ہے کہ ہم اپنی خوراک کا ازسرِ نو جائزہ لیں اور صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھائیں۔
|