ڈیجیٹل چین کا منصوبہ

چین نے ابھی حال ہی میں "ڈیجیٹل چین" کی تعمیر کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس پر رواں سال یعنیٰ 2025 کے دوران عمل درآمد کیا جائے گا۔ منصوبے میں اہم اقدامات کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے، جیسے کہ "اے آئی پلس"، انفراسٹرکچر کی بہتری، ڈیٹا کی صنعت اور ڈیجیٹل ہنر کی ترقی وغیرہ۔یہ منصوبہ ڈیٹا وسائل کی تقسیم کے لئے مارکیٹ پر مبنی اصلاحات کو فروغ دینے، قومی ڈیٹا مارکیٹ کی تیز ترقی کو یقینی بنانے، مقامی حالات کے مطابق ڈیٹا پر مبنی ڈیجیٹل معیشت کے لیے ترقی کو فروغ دینے، اور ڈیجیٹل چین کی ترقی کی مجموعی سطح میں مکمل بہتری پر زور دیتا ہے۔

چین کا ہدف ہے کہ2025 کے آخر تک، ڈیجیٹل چین کی تعمیر میں اہم پیشرفت یقینی بنائی جائے، جس میں ڈیجیٹل صنعت میں نئی معیاری پیداواری قوتوں کی مسلسل توسیع کے ساتھ ساتھ، ڈیجیٹل اقتصادی ترقی کے معیار اور کارکردگی میں نمایاں بہتری شامل ہوگی ۔یہ منصوبہ بنیادی ڈیجیٹل اقتصادی صنعتوں کی اضافی قدر کو ملک کی مجموعی جی ڈی پی کے 10 فیصد سے زیادہ تک بڑھانے کا ہدف رکھتا ہے، اور ایک یکساں ڈیٹا عنصر مارکیٹ کی تعمیر میں مستحکم پیشرفت کے مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے۔اسی طرح منصوبے میں کمپیوٹنگ کی طاقت کو 300 ای فلاپس سے زیادہ بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔یہ جامع منصوبہ آٹھ بڑے شعبہ جات کی ترقی کا واضح تعین کرتا ہے جن میں ادارتی جدت، مقامی برانڈ کی ترقی اور "اے آئی پلس" کا اطلاق شامل ہیں۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چین کی ڈیجیٹل صنعت نے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 1.18 ٹریلین امریکی ڈالر کی آمدنی حاصل کی، جو سال بہ سال 9.4 فیصد اضافہ ہے ۔اس سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں بھی یہ واضح کیا گیا ہے کہ ملک "مینوفیکچرنگ کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرے گا، صنعت کی مہارت اور ڈیجیٹل مہارت دونوں کے حامل سروس فراہم کنندگان کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی ڈیجیٹل تبدیلی کی حمایت کو بڑھایا جائے گا۔

چین کے اہداف بالکل واضح ہیں کہ وہ 2035 تک ، ڈیجیٹل ترقی کے لحاظ سے عالمی سطح پر سب سے نمایاں ہونا چاہتا ہے ، اور معاشی ، سیاسی ، ثقافتی ، معاشرتی اور ماحولیاتی شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کو نمایاں درجے تک بلند کرنا چاہتا ہے۔اس ضمن میں ڈیٹا گورننس کے لئے ایک نیا ریگولیٹر بھی بنایا جا رہا ہے۔یہ نیا نیشنل ڈیٹا بیورو ، بنیادی ڈیٹا سے متعلق اداروں کی ترقی کو آگے بڑھانے اور ڈیجیٹل چین، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل سوسائٹی کی منصوبہ بندی اور تخلیق کو آگے بڑھانے کے لئے ذمہ دار ہوگا۔

چین کے مسلسل اختراع دوست اقدامات نے ایک ڈیجیٹل چین کی تعمیر کے اہداف اور راستوں کا نقشہ تشکیل دیا ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے مابین انضمام کو ترجیح دی ہے ۔ یہ اقدامات چین کی مسابقتی برتری کو بڑھانے اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے نئی گارنٹی بھی فراہم کرتے ہیں۔چین کے حالیہ اقدامات کی اہم خوبیوں کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ڈیٹا وسائل کی تعمیر کے لئے معقول اہداف کا تعین کیا گیا ہے تاکہ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لئے ایک ستون کے طور پر کام کیا جاسکے۔دیگر اہم اقدامات میں انٹرنیٹ آف تھنگس کی ترقی کو ممکن بنانا، بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کا بڑے پیمانے پر اطلاق اور سپر کمپیوٹنگ صلاحیت کی بہتر تقسیم شامل ہیں۔

چین کے ڈیجیٹل دوست سماج کے قیام کی کوششوں سے یہ عزم بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ملک موجودہ بنیادی ڈھانچے کی اسمارٹ، ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کرے گا، ایک قومی ڈیٹا گورننس سسٹم قائم کرے گا، عوامی ڈیٹا کے مربوط استعمال کو فروغ دے گا اور صحت عامہ، سائنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیم جیسے کلیدی شعبوں میں قومی ڈیٹا بیس قائم کرے گا، جس سے نہ صرف چینی عوام بلکہ چین کے شراکت دار ممالک کے لیے حقیقی ثمرات کا حصول ممکن ہو سکے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1493 Articles with 784694 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More