چین نے ایک ترقی پزیر ملک کے طور پر اقوام متحدہ کے 2030
کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ اپنی درمیانی اور طویل مدتی ترقیاتی
حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کیا ہے ۔چینی حکومت کی ان دو ترقیاتی حکمت عملیوں
کے موثر نفاذ سے ملک میں متوازن معاشی ، سیاسی ، معاشرتی ، ماحولیاتی اور
ثقافتی پیش رفت میں مدد مل رہی ہے۔ چین ایک جدت پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے
پائیدار ترقی کے حصول کے لئے اہم شعبوں پر توجہ دے رہا ہے۔ ان میں
ماحولیاتی تہذیب کی تشکیل ، مشترکہ خوشحالی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے
کے لئے پائیدار حل کی فراہمی کلیدی عناصر ہیں۔
چینی حکام نے اس حوالے سے ابھی حال ہی میں اعلیٰ سطحیٰ مرکزی ماحولیاتی
معائنہ کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے ایک نیا ہدایت نامہ بھی جاری
کیا ہے، جو ماحولیاتی تہذیب کو فروغ دینے کے لیے ایک بنیاد کے طور پر قائم
کرنے کی تقریباً ایک دہائی کی کوششوں پر مبنی ہے۔دستاویز میں عوام پر مرکوز
حکمرانی کے فلسفے پر زور دیا گیا ہے اور ایسی تمام خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے
لیے ٹھوس اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے جس سے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی
ہے۔
اس ضمن میں تحفظ ماحول کے حوالے سے متعین ماحولیاتی انسپکٹرز "خوبصورت چین"
اقدام کی طرف پیش رفت پر بھی توجہ مرکوز کریں گے، جس میں آلودگی پر قابو
پانے، ماحولیاتی تحفظ اور بحالی کی کوششیں، سرسبز ترقی کے ماڈل کی طرف
منتقلی اور ملک کے موسمیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔
ماحولیاتی تہذیب ایک ایسا تصور ہے جسے چینی صدر شی جن پھنگ نے فروغ دیا ہے
جو انسانوں اور فطرت کے درمیان متوازن اور پائیدار ترقی اور ہم آہنگی کے
ساتھ بقائے باہمی پر زور دیتا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے نئے دور میں
ماحولیاتی تہذیب کے عمومی اصولوں کا اعلان کرتے ہوئے خوبصورت ماحولیات کے
لیے لوگوں کی بڑھتی ہوئی توقعات کو پورا کرنے کے لیے مزید معیاری ماحولیاتی
مصنوعات کی فراہمی پر زور دیا تھا ، جس کی روشنی میں ٹھوس عملی اقدامات کیے
گئے ہیں۔انہی اقدامات کی روشنی میںچین کا مقصد 2030 سے پہلے کاربن ڈائی
آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کو عروج پر لانا اور 2060 سے پہلے کاربن غیر
جانبداری حاصل کرنا ہے۔
مذکورہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ پر مامور عملے کو اصلاح،
نگرانی اور جوابدہی کے لیے طویل مدتی طریقہ کار کو بھی قائم کرنا اور بہتر
بنانا چاہیے، مکمل تحقیقات اور مسائل کے مکمل حل کو یقینی بنانا لازمی قرار
دیا گیا ہے۔چین نے 2015 سے 2016 کے درمیان مرکزی ماحولیاتی معائنہ کے طریقہ
کار کا آغاز کیا تھا۔ معائنہ کا پہلا جامع دور جلد ہی شروع ہوا اور 2017 کے
آخر تک چینی سرزمین کے تمام 31 صوبائی سطح کے علاقوں کا احاطہ کیا گیا۔
معائنہ کاروں نے اصلاح کی کوششوں کی جانچ کے لیے 2018 میں کچھ علاقوں کا
دوبارہ بھی دورہ کرنا شروع کیا تھا۔
ماحولیاتی نظم و نسق اور تحفظ میں چین کی کوششوں کا عالمی سطح پر بھی
اعتراف کیا گیا ہے ۔چین نے واضح طور پر "بنی نوع انسان اور فطرت کے درمیان
ہم آہنگی" کو چینی جدیدکاری کے لازمی تقاضوں میں ضم کیا ہے، اور ایک
خوبصورت چین کی تعمیر کے لئے سبز ترقی کو فروغ دیا ہے.چین نے حالیہ برسوں
میں ایکو گورننس اور گرین ڈیولپمنٹ میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ ملک کے بڑے
شہروں میں پی ایم 2.5 کی مقدار میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران نمایاں کمی
آئی ہے اور شدید آلودگی والے دنوں کی تعداد میں بھی زبردست کمی دیکھی گئی
ہے۔
چین کا ماننا ہے کہ ایک اچھا ماحول عوامی مفاد میں ہے اور جامع فلاح و
بہبود کا ضامن ہے۔چین کے نزدیک فطرت کا احترام، ہم آہنگی اور تحفظ اعلیٰ
معیار کی معاشی سماجی ترقی کے لئے مستقل تحریک لا سکتے ہیں، سب سے بڑھ کر
یہ کہ چین اس تصور پر سختی سے کاربند ہے کہ معاشی ترقی کو کبھی بھی
ماحولیات کی قیمت پر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے، بلکہ پائیدار ترقی کی
بنیاد تحفظ ماحول میں مضمر ہے۔
|