عہد حاضر میں تکنیکی ترقی کے پیش نظر ڈیجیٹل تعلیم کے دور میں، وسائل کی
ترقی، پریزنٹیشن اور مواصلات کے متعدد طریقوں نے روایتی کلاس روم کے تدریسی
ماحول اور طرز تعلیم کے طریقوں کو نمایاں حد تک تبدیل کر دیا ہے. چین کا
شمار بھی دنیا کے اُن بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے جس نے حالیہ برسوں میں
تعلیم میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بہتر طریقے سے لاگو کرنے کے لئے متعدد
منصوبے جاری کیے ہیں جبکہ اعلیٰ قیادت نے تعلیم کی ڈیجیٹلائزیشن اور ایک
ایسے ملک و معاشرے کی تعمیر پر زور دیا ہے جس میں زندگی بھر سیکھنے اور
حصول علم کی کوشش کی جائے۔
ملک میں اسمارٹ تعلیم سے متعلق جاری کردہ ایک تازہ ترین دستاویز کے مطابق
چین میں اسمارٹ تعلیم کا پلیٹ فارم اعلیٰ معیار کے ڈیجیٹل تعلیمی وسائل کو
یکجا جمع کرتا ہے، جن میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے لیے 110,000 سے زیادہ
وسائل، پیشہ وارانہ تربیت کے لیے 11,300 سے زیادہ آن لائن کورسز، اور اعلیٰ
تعلیم کے لیے 31,000 اعلیٰ معیار کے آن لائن کورسز شامل ہیں، ساتھ ہی 2,000
سے زیادہ زندگی بھر سیکھنے کے کورسز بھی شامل ہیں۔اپریل 2025 تک، پلیٹ فارم
نے 164 ملین سے زائد صارفین کی رجسٹریشن کر لی تھی، جن میں 220 سے زیادہ
ممالک اور خطوں سے لوگ شامل ہیں۔
مذکورہ دوستاویز میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ 2025 اسمارٹ تعلیم کے دور کا
آغاز ہوگا، جہاں مصنوعی ذہانت تعلیمی مواد، تدریسی طریقے، گورننس، اور
مجموعی تعلیمی منظرنامے کو بنیادی طور پر تبدیل کرے گی تاکہ ایک مستقبل پر
مرکوز نظام تشکیل دی جا سکے۔یہ رہنما خطوط مستقبل کے اسکولوں کی تعمیر کی
اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں جن میں ذہین ٹیکنالوجیوں کو انتظامی امور، خدمات
اور فیصلہ سازی کے عمل میں گہرائی سے شامل کیا جائے گا، جس سے تعلیمی
گورننس کی جدیدیت میں بھی اضافہ ہو گا۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ دستاویز میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ سمندر
پار ڈیجیٹل تعلیم کے سیکھنے کے مراکز کا قیام اہم ہدف ہے، ترقی پذیر ممالک
میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تربیت کی حمایت کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس میں
صلاحیت کی ترقی اور تکنیکی مدد کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے
تاکہ ڈیجیٹل تعلیم میں خلا کو کم کیا جا سکے اور تعلیمی مساوات کے راستے
میں رکاوٹیں ختم کی جا سکیں۔بین الاقوامی ڈیجیٹل تعلیم کے معیاری فریم ورک
اور تعلیم کے بڑے ماڈل کے قیام سمیت دیگر معیارات بھی طے کیے جائیں گے تاکہ
ڈیجیٹل تعلیم میں بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔یہ
معیارات ڈیجیٹل تعلیم کی ترقی کی رہنمائی کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ نہ صرف
مساوی ڈیجیٹل تعلیم کی ترقی کے لیے بنیادی اسپورٹ فراہم کریں گے بلکہ دنیا
بھر کے ممالک کے درمیان تعاون کے لیے بھی ایک محرک قوت کے طور پر کام کریں
گے۔
جہاں تک چین میں ڈیجیٹل تعلیمی نظام کے فروغ کا تعلق ہے تو حالیہ برسوں
میں، چین نے اسکولوں میں ڈیجیٹل تدریس کے لئے سہولیات کو مسلسل اپ گریڈ کیا
ہے. چین بھر کے تمام پرائمری اور مڈل اسکولوں کی انٹرنیٹ تک رسائی ہے، جبکہ
2012 میں یہ شرح 25 فیصد تھی۔ مزید برآں، تین چوتھائی سے زیادہ چینی
اسکولوں کے پاس وائرلیس نیٹ ورک ہیں، اور تقریباً 99.5 فیصد اسکولوں میں
ملٹی میڈیا کلاس رومز ہیں۔مارچ 2022 میں ، "اسمارٹ ایجوکیشن آف چائنا" کے
نام سے ایک عوامی آن لائن سروس پلیٹ فارم باضابطہ طور پر لانچ کیا گیا تھا
، جس میں تعلیم ، تدریس ، اسکول گورننس اور تعلیمی جدت طرازی جیسے شعبوں پر
توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
یہ پلیٹ فارم ملک کے نسبتاً کم ترقی یافتہ وسطی اور مغربی حصوں میں دیہی
پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے لئے اعلیٰ معیار کے تعلیمی وسائل تک رسائی
فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ساتھ یہ ملک بھر کی جامعات کے مابین معیاری وسائل کا
اشتراک کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔یوں ، چین کے مختلف علاقوں میں واقع
تعلیمی ادارے آج ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے ایک دوسرے سے سیکھتے ہوئے کئی
اختراعی منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
|