بلوچستان میں فتنہ الہند کا خاتمہ


بھارت ہمارا وہ ازلی دشمن ہمسایہ ہے جس نے پہلے دن سے ہی پاکستان کے وجود کو، نوزائیدہ ملک کی آزادی،جنوبی ایشیامیں مسلمانوں کے حقوق،اختیارات اور سیاسی وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے۔پہلے دن سے ہی سازشوں کا ارتکاب کرتا آرہا ہے۔اسے یہ سہولت رہی کہ وہاں پہلے سے ایک انتظامی ڈھانچہ سیکر ٹریٹ سرکاری شعبے،ادارے،نظم ونسق موجود تھا۔پاکستان کو سب کچھ نئے سرے سے شروع کرنا تھا۔سرکاری محکموں کا ایک ڈھانچہ تعمیر کرنا تھا۔دفاعی افواج کو منظم کرنا تھا۔دوسرے ملکوں سے تعلقات قائم کرنا تھے۔غرض ہمیں بیش بہا قربانیوں کے بعدصرف زمین کا ایک ٹکڑا نصیب ہو ا،جس میں مسائل کاانبار تھا۔قیام پاکستان کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ہندوستان سے لٹ پٹ کر ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعدادمیں جو مہاجرین واہگے سے کھوکھرا پار سے مغربی پاکستان میں داخل ہورہے تھے،ادھر بہار،مغربی بنگال سے اسی طرح بڑی تعداد میں جو مسلمان مشرقی پاکستان کے مختلف علاقوں میں سے آرہے تھے،وقتی طور پر ان کی رہائش کا،کھانے پینے کے سامان کی فراہمی کا انتظام کرنا تھا،مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی تھیں،ان کا علاج کا اہتمام بھی کرنا تھا۔

بانی پاکستان اور قائد ملت کی قیادت میں حکومت پاکستان اور مسلم لیگ ان آزمائشوں سے دوچار تھی۔دوسری طرف بھارت کی حکومت کانگریس اور انتہا پسند ہندویہ پراپیگنڈے کررہے تھے کہ بھارت ماتا کے وجود سے ایک حصہ کاٹ دیا گیا ہے،اسے واپس لانا ہے۔قائد اعظم نے ڈھاکے کے جلسہ عام سے خطاب میں ان سازشوں کو بے نقاب بھی کردیا۔قابل تکلیف بات یہ ہے کہ بانی پاکستان اور قائد ملت کی رحلت کے بعد قائدین اور بانیاں پاکستان کا فرض بنتا تھا کہ وہ قائد اعظم کی بصیرت کو سامنے رکھتے ہوئے ان سازشوں کو جڑ سے اکھاڑ تے،جبکہ مشرقی پاکستان خاص طور پر نازک صورتحال سے دوچار تھا۔وہاں ایک طرف بھارتی میڈیا پراپیگنڈا کررہا تھا تو دوسری طرف پاکستان میں نئی سیاسی جماعتیں بنانے والے سیاست دان بھی لاشعوری طور پر ان سازشوں کا آلہٰ کار بن رہے تھے بالآخر1970ء میں بھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی راء کے ذریعے مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی مددکی،علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور تربیت فراہم کی اس حوالے سے بہت سے دستاویزات موجود ہیں۔ثبوتوں سے الماریوں کی الماریاں بھری پڑی ہیں،آخر پاکستان دولخت ہوگیا۔ یہاں سے بھارت کو پھر اپنی خواہشیں پوری کرنے کا موقع مل گیا۔بھارت کی شہ پر مغربی میڈیا نے اس معاملے کو عالمی سطح پر اچھالا۔بھارت کی انتہا پسند اخبارات اور مصنفین نے اس حوالے سے کتابیں لکھی،مضامین شائع کیے۔جس میں پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اگلاگیا۔سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بھارت نے ”بلوچستان“ کو نشانہ بنایا اور اپنی خفیہ ایجنسی راء کے ذریعے بلوچ عوام کو بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے اصل حقائق کو مسخ کر پیش کیا،من گھڑت کہانیاں سنا کر بلوچستان میں علیحدگی پسند،شدت پسند تنظیموں کی بنیادیں رکھیں،پھر انہیں Logistic Supportفراہم کی،کلبھوشن یادیو کی گرفتاری جس کا زندہ ثبوت ہے۔چند ٹکوں میں کریمہ بلوچ،ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ،صبیحہ بلوچ اورماما قدیر جیسے غداروں کو خرید ا،اور پھر”لاپتہ افراد“کے نام پر ایک بے بنیاد ڈرامہ رچا، ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا شروع کیا گیا۔جس کو بھارتی میڈیا خوب اچھال رہا ہے،ماہ رنگ جیسے تمام ملک دشمن ایجنٹوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس بھارت سے ہینڈلز کیے جارہے ہیں۔بھارتی میڈیا ماہ رنگ لانگو،کالعدم تنظیم بی ایل اے،بی ایل ایف اور اللہ نذر بلوچ، جس کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے کہ حق میں مضامین شائع کررہا ہے۔دہشت گردی کو آزادی کی جنگ سے جوڑا جارہا ہے۔ جبکہ بلوچستان پاکستان کا ایک صوبہ ہے،پھریہاں بھارت کی اتنی دلچسپی کیوں، اور ماہ رنگ لانگو،صبیحہ بلوچ،سمی دین بلوچ کے لیے اتنی ہمدردی کیوں؟۔یقینا اس کا جواب سی پیک منصوبہ ہے،جو پاکستان اور بلوچستان کی ترقی وخوش حالی کی ضمانت ہے۔بھارت اس وقت دہشت گردی کا سب سے بڑاا سپانسر ہے۔اس سے زیادہ کسی ملک نے دہشت گردی کااستعمال نہیں کیا۔آج ہم جس دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہے ہیں،یہ بھارت کی ہی لگائی ہوئی ہے۔معرکہ مرصوص،بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پرآئے ہیں۔بھارت پاکستان میں دہشت گرد گروپوں اور کالعدم تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔اس بات کاخود اقرار قومی دھارے میں شامل ہونے والے بی آر پی کے کمانڈر نجیب اللہ نے کیا تھا، کہ اس کی ملاقات پروسٹی ملک(بھارت)کی ایجنسی کے لوگوں سے ہوئی،انہوں نے مجھ سے کہا کہ ہم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سپورٹ کریں گے۔بھارتی سرپرستی کا ثبوت بھارتی میڈیا،مودی اور وزیر دفاع کے بیانات سے ثابت ہوتے ہیں۔دہشت گرد گروپوں کے سرغنہ لاجسٹک اور آپریشنل بر یفینگزکے لیے بھارت کا دورہ کرتے ہیں۔2016ء میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کا سرغنہ اسلم اچھو بھارت گیا،اس نے نہ صرف وہاں راء کے اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ دہلی ہسپتال میں زیر علاج بھی رہا،اور 2018ء میں کراچی چینی قونصیلٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم عرف اچھو ہی تھا،دالبندین میں چینی انجینئروں پر خود کش حملے میں اسی اسلم عرف اچھو کا بیٹا ریحان ملوث تھا۔دہشت گرد گلزار امام شمبے نے بھی بھارت میں زیر علاج رہنے کا اعتراف کیا تھا۔پاکستان میں شہریوں اور پاک فوج پر حملوں کے لیے بی ایل اے اور بی ایل ایف جیسی دہشت گرد تنظیموں کو بھارت ہتھیار فراہم کرتا ہے۔گذشتہ دونوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کرتے ہوئے دنیا کو بتایاکہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن اور ترقی ہو اس مقصد کے لیے وہ دہشت گردوں کا استعمال کرتا ہے۔بھارت خطے میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے۔بھارت کے شر سے کوئی بھی پڑوسی محفوظ نہیں ہے۔بھارت اپنے منفی کردار کے حوالے سے پاکستان،سری لنکا،بنگلہ دیش،نیپال،بھوٹان اور مالدیپ میں کھلم کھلا مداخلت کی تاریخ رکھتا ہے۔یاد رہے کہ مالدیپ کے صدر محمد معیزو ایک عرصے سے ”انڈیاآؤٹ“کا نعرہ بلند کرتے آئے ہیں۔آپریشن ”بینان مرصوص“میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے بلوچستان میں اپنی پراکسیز بی ایل اے،بی ایل ایف کے ذریعے دہشت گرد کاروائیوں کو تیز کردیا ہے،تو دوسری طرف ریاست نے فتنہ الہند کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہیہ کرلیا۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 222 Articles with 199485 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More