سائبر کرائم کا خاموش حملہ اور گلگت بلتستان

چند لوگ آپ کی فیس بک پروفائل پر آتے ہیں، آپ کی تصویریں ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، آپ کی پوسٹس پڑھتے ہیں، اور چند گھنٹوں میں آپ کا مکمل ڈیٹا جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپ کے نام سے ایک جعلی اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں میں آپ کے رشتہ داروں، دوستوں اور جاننے والوں کو میسجز موصول ہوتے ہیں: 'مجھے فوری پیسوں کی ضرورت ہے... اپنا اکاؤنٹ نمبر بھیجیں... میں آپ کو کچھ پیسے بھیجنا چاہتا ہوں. پچھلے دو سالوں میں گلگت کے ہزاروں افراد اس دھوکہ دہی کا شکار ہو چکے ہیں۔ کچھ نے اپنوں کے نام پر پیسے بھیج دیے، کچھ نے اپنی نجی معلومات دے دیں، اور کئی خاندان ذہنی پریشانیوں کا شکار ہو گئے۔ یہ سائبر کرائم کا وہ چہرہ ہے جسے ہم نظر انداز کرتے آ رہے ہیں۔ خود کو ایسے فراڈ سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی سوشل میڈیا پروفائلز کی پرائیویسی سیٹنگز پر خاص توجہ دیں۔ تصویریں، پوسٹس اور دوستوں کی فہرست صرف قابل اعتماد لوگوں تک محدود کریں۔ اجنبی افراد کی فرینڈ ریکویسٹ قبول نہ کریں، چاہے نام جانا پہچانا لگے، کیونکہ اکثر جعل ساز اصل لوگوں کے نام اور تصاویر استعمال کر کے دھوکہ دیتے ہیں۔ دو مرحلوں کی تصدیق (Two-factor authentication) ضرور آن کریں تاکہ کوئی دوسرا شخص آپ کا اکاؤنٹ ہیک نہ کر سکے۔ سوشل میڈیا پر اپنی ذاتی معلومات جیسے شناختی کارڈ نمبر، فون نمبر یا بینک تفصیلات ہرگز شیئر نہ کریں کیونکہ یہی معلومات دھوکہ دہی کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

اگر کوئی شخص آپ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بناتا ہے تو سب سے پہلے اپنے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کو فوری طور پر اطلاع دیں کہ کوئی جعل ساز آپ کی شناخت استعمال کر رہا ہے۔ فیس بک یا دیگر پلیٹ فارمز پر جعلی اکاؤنٹ کو رپورٹ کریں تاکہ وہ بند کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ (FIA Cyber Crime Wing) سے فوری رابطہ کریں۔ آپ ان کی ویب سائٹ www.nr3c.gov.pk، ای میل [email protected] یا ہیلپ لائن 1991 کے ذریعے شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان سٹیزن پورٹل سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔

یہ ادارے جعلی اکاؤنٹ کو بند کرنے، ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کرنے اور قانونی کارروائی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اگر نقصان ہو چکا ہو تو وہ متاثرہ فرد کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ مگر سب سے اہم قدم یہ ہے کہ ہم عوام میں آگاہی پھیلائیں۔ اسکولوں، کالجوں، کمیونٹی سینٹرز اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو بتایا جائے کہ یہ صرف ایک آن لائن دھوکہ نہیں بلکہ ایک سنگین سماجی اور نفسیاتی جرم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی زبان اور مقامی ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی آگاہی مہمات چلائیں جن سے ہر طبقہ، خاص طور پر خواتین اور بزرگ افراد، اس خطرے سے آگاہ ہو جائے۔

اگر کسی کے نام سے جعلی پیغام بھیجا جائے اور اس کی عزت داؤ پر لگ جائے تو کیا وہ صرف خاموش تماشائی بن جائے؟ نہیں! خاموشی جرم ہے۔ اس خطرے کو سنجیدہ لیجیے، خود کو باخبر رکھیے اور دوسروں کو بھی باخبر کیجیے۔ کیونکہ سائبر کرائم صرف ایک ڈیجیٹل حملہ نہیں بلکہ ہماری شناخت، ہمارے رشتے اور ہمارے وقار پر حملہ ہے۔ آپ چاہیں تو اس بات کو نظر انداز کر سکتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ جو کچھ کل آپ کے کسی رشتہ دار کے ساتھ ہوا، وہ کل آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور شاید اُس وقت آپ کو بھی سب لوگ نظر انداز کر دیں۔ یہی وقت ہے کہ ہم سائبر کرائم برانچ پر دباؤ ڈالیں کہ ایسے مجرموں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی گھٹیا حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔

Federal Investigation Agency - FIA

Apna Camplain Yaha Darj Kar Sakta Hain: https://fia.gov.pk/complaints_dept

2021 کے بعد اچانک ایک ایسی تبدیلی آئی جس نے ذہنی شعور پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا۔ اس میں سب سے نمایاں کردار ٹیکنالوجی کا تھا، جو ایک طرف مثبت ترقی کا ذریعہ بنی تو دوسری طرف منفی اثرات اور فتنوں کو بھی ساتھ لے کر آئی۔ یوں خیر اور شر دونوں پہلو ہماری زندگیوں میں بیک وقت داخل ہو گئے۔ خود کو ذہنی طور پر شعور دیں اور اس پُرآشوب دور میں کچھ وقت اپنے لیے ضرور نکالیں، کیونکہ آپ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ اپنی ذہنی سکون کو سوشل میڈیا پر غیر ضروری طور پر ضائع نہ کریں۔ اگر آپ سائبر کرائم کا شکار ہو جائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنی زندگی برباد کر لیں۔ اپنے دل میں جھانک کر دیکھیں، آپ کی زندگی بہت مختصر اور قیمتی ہے، اسے ایسے الجھنوں میں ضائع نہ کریں۔ یاد رکھیں، جب تک آپ خود کو غمگین نہ کریں، کوئی دوسرا آپ کو تکلیف نہیں دے سکتا۔
 

PR Ali Sabeel
About the Author: PR Ali Sabeel Read More Articles by PR Ali Sabeel: 2 Articles with 832 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.