لاس اینجلس میں سیاسی بحران اور سیکیورٹی خدشات — کیا اولمپکس 2028 متاثر ہوگا؟


لاس اینجلس، جو 2028 کے سمر اولمپکس کی میزبانی کی تیاریوں میں مصروف ہے، اس وقت سخت سیاسی اور سماجی کشیدگی کا شکار ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیز کے خلاف جاری مظاہرے پرتشدد رخ اختیار کر چکے ہیں، جن کے نتیجے میں کرفیو، گرفتاریوں اور فوج کی تعیناتی جیسے غیر معمولی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال نے کھیلوں کے سب سے بڑے عالمی ایونٹ پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

لاس اینجلس میں جاری مظاہرے، جو تارکینِ وطن اور لاطینی کمیونٹی کے احتجاج کی صورت میں سامنے آئے، نے شہر کے ماحول کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔ اگرچہ بیشتر مظاہرین پرامن ہیں، لیکن چند پرتشدد واقعات کے باعث شہری انتظامیہ کو سخت اقدامات کرنے پڑے، جس میں ایک میل کے دائرے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔اس وقت شہر میں 700 میرین فوجیوں اور 4,000 نیشنل گارڈز کی تعیناتی نے سیکیورٹی صورتحال کو مزید حساس بنا دیا ہے۔ اس کا براہِ راست اثر ان تیاریوں پر پڑ رہا ہے جو اولمپکس 2028 کے لیے کی جا رہی ہیں، جن میں اسٹیڈیمز کی تعمیر، ٹریننگ کیمپس، اور بین الاقوامی نشریاتی مرکز شامل ہے۔

صدر ٹرمپ کے حالیہ اقدامات، جن میں 12 مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں اور ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کی خواتین کیٹیگری میں شرکت پر پابندی شامل ہے، نے اولمپک گیمز کی شمولیت (inclusivity) کے اصول کو چیلنج کر دیا ہے۔ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے: کیا یہ پالیسیاں ان ممالک کے کھلاڑیوں کی شرکت میں رکاوٹ بنیں گی؟ اگرچہ LA28 کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسرمن نے واضح کیا ہے کہ اولمپک ایتھلیٹس پر سفری پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی، مگر شائقین اور کوچنگ اسٹاف کے لیے یہ اب بھی ایک غیر یقینی صورتحال ہے۔

نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی نہ صرف شہر کی سیاسی فضا کو گرما رہی ہے بلکہ اولمپک مقامات کے ارد گرد سیکیورٹی آپریشنز بھی شروع ہو چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق میرین اہلکار نیول ویپن اسٹیشن سیل بیچ میں ہجوم پر قابو پانے کی مشقیں کر رہے ہیں۔ اس سب کے دوران، مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی پولیس خود حالات سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور فوجی مداخلت غیر ضروری ہے۔اولمپکس جیسے ایونٹس نہ صرف کھیلوں کی ترویج کا ذریعہ ہوتے ہیں بلکہ یہ میزبان ملک کی ساکھ، سیاحت اور سفارتی حیثیت کو بھی جِلا بخشتے ہیں۔ اگر موجودہ بحران جاری رہا تو امریکہ کو ایک غیر محفوظ میزبان ملک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے — جو کہ اولمپک موومنٹ کے اصولوں کے برعکس ہوگا۔

اس سب کے باوجود، LA28 آرگنائزنگ کمیٹی اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی پرامید ہیں کہ گیمز وقت پر اور کامیابی سے ہوں گے۔ ہالی ووڈ پارک میں بین الاقوامی نشریاتی مرکز کی تعمیر شروع ہو چکی ہے، اور لاس اینجلس میموریل کولوسیم جیسے تاریخی مقامات کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔IOC کی کوآرڈینیشن چیئرپرسن نِکول ہورورٹس نے کہا، "ہم پرامید ہیں کہ تمام 206 ممالک کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔" البتہ بین الاقوامی شائقین کی شرکت اب بھی غیر یقینی کا شکار ہے، خاص طور پر ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی جن پر امریکہ نے سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

لاس اینجلس اولمپکس 2028 ایک تاریخی موقع ہے، لیکن اگر موجودہ سیاسی اور سماجی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ خواب بکھر سکتا ہے۔ دنیا بھر سے آنیوالے کھلاڑی، کوچز، شائقین اور میڈیا نمائندے ایک ایسے ماحول میں نہیں آنا چاہیں گے جہاں فوج تعینات ہو، کرفیو لگا ہو، اور سماجی انتشار ہو۔یہ وقت ہے کہ امریکی قیادت کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھے، تاکہ اولمپکس جیسے ایونٹ اپنی اصل روح — امن، اتحاد اور دوستی — کے ساتھ منعقد ہو سکے۔

#trump #sports #olypics #usa #events #kikxnow #digitalcreator #sports #digitalcreator #musarratullahjan

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 702 Articles with 584755 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More