سرمایہ دارانہ نظام تباہی کی جانب گامزن

حضرت عمرؓ کا قول ہے کہ اللہ نے عزت صرف اور صرف اسلام میں رکھی ہے اگر کوئی بھی شخص یا قوم اس کے علاوہ کسی اور جگہ عزت تلاش کرے گی تو اللہ اسے ذلیل کر کے رکھ دے گا حضرت عمرؓ کا یہ قول ہمیں اِس وقت امریکہ اور یورپ سمیت تقریباََ 80سے ممالک میں عملاََ دیکھنے میں آرہا ہے جہاں خلقِ خدا ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سربکف ہوکر سڑکوں پر نکل آئی ہے سترہ ستمبرکونیویارک کے سات سو نوجوانوں کی طرف سے شروع ہونے والی ''وال سٹریٹ پر قبضہ کرو مہم'' اب ایک عالمی تحریک کی شکل اختیار کرچکی ہے جس کا دائرہ کار تقریباََ ایک ہزار شہروں تک پھیل چکا ہے سرمایہ دارانہ نظام اشتراکیت کی موت کے بعد دنیا کیلئے نجات دہندہ بن کر آیا مغرب کے چالاک و عیار یہودیوں نے یہ نعرہ بلند کیا کہ اشتراکی نظامِ دولت انسانوں کو کنویں کا مینڈک بناتا ہے جب کہ سرمایہ دارانہ نظام سب کو دولت کمانے کے یکساں مواقع فراہم کرے گا لیکن درحقیقت اس نظام کی بظاہر خوبی نظرآنے والی یہی چیز اس نظام کی سب سے بڑی خامی ثابت ہوئی کیوں کہ دولت کمانے کی اس آزادی نے ہرایک دولت کمانے کی اس بے پناہ ہوس کو پیداکردیا جس کے بارے میں دنیاکی سب سے سچی زبان سے نکلے الفاظ کا مفہوم ہے کہ ''بنی آدم کی حرص و ہوس کا یہ عالم ہے کہ اگر اسے سونے کے دو جنگلوں کا مالک بنادیا جائے تو وہ اس پر بھی راضی نہ ہوگا بلکہ ایسے دو مزید جنگلوں کا تقاضا کرے گا''یہاں بھی یہی ہوا کہ دنیاحلال و حرام اور جائزوناجائزکے جھنجھٹ سے آزادہوکر باوجود اس کے کہ سرمایہ دارانہ نظام نے دولت کو چند ہاتھوں تک مرکوز کردیا لیکن ان وقت کے قارونوں کے پیٹ ہیں کہ بھرنے میں ہی نہیں آرہے آپ اندازہ کریں کہ دنیا میں اس وقت کل زیرِ گردش 36ٹریلین ڈالر میں سے 35ٹریلین ڈالر پر صرف 100ملٹی نیشنل کمپنیوں کا راج ہے امریکی یہودی سرمایہ دار اور مائیکروسافٹ کے بانی بِل گیٹس کی بے پناہ دولت کا شمار آپ اس سے کرسکتے ہیں کہ اگروہ روزانہ ایک کروڑڈالر بھی خرچ کرے تواس کی یہ دولت پھر بھی سات سو پچیس برسوں میں جاکر ختم ہوگی اسی طرح امریکہ یورپ اور عرب میں ے شمار ایسے قارون ہیں جو اگر اپنی دولت کا دس فیصد بھی غریبوں کیلئے وقف کردیں تو دنیا بھوک غربت اور بیروزگاری سے ہمیشہ کیلئے جان چھڑاسکتی ہے لیکن ہماری اس دنیا کا یہی سب سے بڑاالمیہ ہے کہ دولت کی اس غیر منصفانہ تقسیم نے غریبوں کی تعداد میں اضافہ تو کیا ہی ساتھ ترقی پزیر ممالک کی خارجہ و داخلہ پالیسی بھی سمٹ کر یہودی ساہوکاروں کے ہاتھوں میں چلی گئی کیوں کہ انہوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سازشوں کے ایسے جال بنے کہ دنیا کے اہم ممالک کواپنے سرمایہ دارپٹھوؤں کے حوالے کردیاجوایک طرف تو اِن یہودی ساہوکاروں کے اشارہ ابرُو پراپنے ملک کے وسائل پر سانپ بن کر بیٹھ گئے تو دوسری جانب اس ملک کی پالیسیاں اپنے ملکی مفاد کے برعکس واشنگٹن اور تل ابیب کی محتاج ہوکررہ گئیں لیکن جب ان کا مطلب نکل گیا تو انہوں نے اپنے ان گماشتوں کا کانٹا نکالنے میں ذرہ برابر دیر نہیں لگائی حال ہی میں مصرکے سابق صدر حسنی مبارک ،تیونس کے صدر زین العابدین اور اور لیبیا کے کرنل قذافی کی مثالیں تو ہمارے سامنے کی بات ہے جنہیں محرم سے مجرم بننے میں کچھ زیادہ وقت نہیں لگا اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا نے اگر خوشحالی اور ترقی کی معراج تک پہنچنا ہے تو اسے اس کیلئے اسے اشتراکیت اور سرمایہ دارنہ نظام کی بجائے اسلام کا عادلانہ نظامِ معیشت اپنانا ہوگا-
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 100608 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.