سورۃ طٰہٰ آیت 124 کی روشنی میں کامیاب زندگی کا راز

(Iftikhar Ahmed, Karachi)



سورۃ طٰہٰ آیت 124 کی روشنی میں کامیاب زندگی کا راز


اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر دنیا میں ایک مقصد کے ساتھ بھیجا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اللہ نے ہمیں عقل، شعور، ضمیر، اور سب سے بڑھ کر اپنی کتاب قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی سنت عطا فرمائی۔ کامیاب زندگی صرف اسی وقت ممکن ہے جب انسان اللہ کی طرف سے دی گئی ہدایت کو اپنائے اور اس سے منہ نہ موڑے۔

📖 اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان – سورۃ طٰہٰ، آیت 124:

> "وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ"

ترجمہ:
"اور جو میری یاد (ذکر) سے منہ موڑے گا، تو بے شک اس کے لیے زندگی تنگ ہو جائے گی، اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔"

✨ اس آیت کا پیغام:

یہ آیت ایک جامع تنبیہ ہے کہ جو شخص اللہ کی ہدایت (قرآن و سنت) کو نظر انداز کرے گا، اس کی دنیا کی زندگی بھی بے سکون ہوگی اور آخرت میں وہ اندھا (بے بصیرت) اٹھایا جائے گا۔ دنیا کی چمک دمک شاید وقتی آسائش دے، لیکن دل کا سکون صرف اللہ کی رضا میں ہے۔

🌟 قرآن و سنت کی روشنی میں کامیاب زندگی گزارنے کے اصول

1. اللہ کی یاد – زندگی کا مرکزی ستون

قرآن میں ذکر کا مطلب صرف تسبیح یا دعائیں نہیں بلکہ قرآن پر ایمان، اس کی تلاوت، عمل، غور و فکر، اور نبی ﷺ کی سنت پر عمل کرنا بھی "ذکر" کہلاتا ہے۔ ایک مسلمان کی کامیابی اس بات میں ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کو یاد رکھے، نیک عمل کرے، اور گناہوں سے بچے۔

2. قرآن – زندگی کا مکمل نظام

قرآن صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ معاشرت، تجارت، اخلاق، عدل، تربیت، صبر، محبت، اور امن و سکون– سب کا دستور ہے۔ جس طرح انسان کے لیے کھانا ضروری ہے، اسی طرح روح کے لیے قرآن کی ہدایت ضروری ہے۔

3. سنتِ رسول ﷺ – قرآن کی عملی تفسیر

نبی کریم ﷺ کی زندگی قرآن کا عملی نمونہ تھی۔ آپ ﷺ نے ہمیں ہر پہلو سے یہ سکھایا کہ والدین، بچوں، ہمسایوں، حتیٰ کہ دشمنوں کے ساتھ بھی کیسے پیش آنا ہے۔ آپ ﷺ کا اخلاق، عدل، رحم، اور سچائی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔

> حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: آپ ﷺ کا اخلاق کیسا تھا؟
انہوں نے جواب دیا: "کان خُلُقُهُ القرآن" – آپ ﷺ کا اخلاق قرآن تھا۔

4. موجودہ دور کے مسلمان اور ہدایت سے غفلت

آج ہمیں ہر طرف فتنہ، پریشانی، بے چینی، اور دل کی بے سکونی نظر آتی ہے۔ کیوں؟
کیونکہ ہم نے قرآن کو طاق پر سجا دیا ہے، اور سنت پر عمل کرنا کم کر دیا ہے ۔ ہم دوسروں کی تہذیب، میڈیا، فیشن، اور افکار کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، اور اپنے دین سے دور ہو چکے ہیں۔

> اگر آج کا مسلمان قرآن و سنت کو اپنا لے تو دنیا کے ہر میدان میں ترقی کر سکتا ہے –

🕋 دین کے ثمرات – دنیا میں بھی، آخرت میں بھی

دل کا سکون
رزق میں برکت
اچھے تعلقات
اولاد میں نیکی
معاشرے میں امن
آخرت میں جنت

📚 سبق آموز اشعار:

درسِ قرآن گر ہم نے نہ بھلایا ہوتا
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا

کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر

🔍 ہم کیا کر سکتے ہیں؟ – عملی رہنمائی

1. روزانہ قرآن کی تلاوت کریں، چاہے 5 آیات ہی کیوں نہ ہوں۔

2. نماز کی پابندی کریں، اور بچوں کو نماز کی تربیت دیں۔

3. نبی ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں اور ان کی سنت کو اپنے روزمرہ معمولات میں اپنائیں۔

4. غیبت، جھوٹ، حسد، اور دکھاوے سے بچیں۔

5. صدقہ، خیرات اور اخلاقی اصلاح کو زندگی کا حصہ بنائیں۔

6. دین کو صرف مسجد تک محدود نہ رکھیں بلکہ گھر، دفتر، اسکول، اور معاشرت میں نافذ کریں۔

✅ نتیجہ (خلاصہ):

جس شخص نے قرآن و سنت کو اپنایا، اللہ اس کی دنیا بھی سنوارتا ہے اور آخرت بھی۔ اور جو اللہ کی یاد سے غافل ہو جائے، وہ ظاہری ترقی کے باوجود اندر سے خالی، بے سکون اور روحانی طور پر اندھا ہو جاتا ہے۔

آیئے عہد کریں کہ ہم اللہ کے ذکر، قرآن کی ہدایت، اور نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے، تاکہ ہم دنیا میں کامیاب، دل سے مطمئن، اور آخرت میں سرخرو ہوں۔




 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 120 Articles with 62346 views I am retired government officer of 17 grade.. View More