اسپورٹس کوچز کے سروس رولز: پاکستان میں ایک 'نامعلوم' حقیقت؟
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
پاکستان میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی تربیت میں اسپورٹس کوچز کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن حیرت انگیز طور پر ان کی ملازمت کے تحفظ اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے کوئی واضح اور عوامی سطح پر دستیاب سروس رولز (Service Rules) موجود نہیں۔ یہ صورتحال خاص طور پر خیبرپختونخوا کے اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور دیگر صوبائی اداروں میں انتہائی تشویشناک ہے۔ جب ہم خیبرپختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی ویب سائٹ کا رخ کرتے ہیں تو وہاں اسپورٹس کوچز یا تکنیکی عملے کے لیے کوئی مخصوص سروس رولز نظر نہیں آتے۔ "اسپورٹس فاونڈیشن رولز، 2010" صرف ایک عمومی خاکہ پیش کرتے ہیں، جو کوچز کے پیشہ ورانہ ضوابط کی تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ پنجاب اسپورٹس بورڈ نے اگرچہ اپنے 134 ملازمین کے لیے سروس رولز متعارف کرائے ہیں، مگر یہ ایک ادارے تک محدود ہیں اور پورے صوبے یا دیگر کوچز پر لاگو نہیں ہوتے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) کے تحت بھی کوچز کے لیے کوئی منظم سروس رولز شفاف انداز میں دستیاب نہیں۔ تقرریاں زیادہ تر بورڈ کے اندرونی قواعد و ضوابط یا ’رولز آف پروسیجرز‘ پر مبنی ہوتی ہیں، جن میں شفافیت کی کمی ہے۔خیبرپختونخوا کی پروونشل اسپورٹس پالیسی 2024 کوچنگ پروگراموں اور تربیتی سہولیات کی وضاحت تو کرتی ہے، لیکن اس میں کوچز کے لیے مخصوص سروس رولز یا تقرری کے واضح قواعد کا کوئی ذکر نہیں۔ یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کوچز کی تقرریوں، ترقیوں اور تبادلوں کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں، جس سے بے قاعدگیوں کا راستہ کھلتا ہے۔
سروس رولز وہ بنیادی قواعد ہیں جو کسی بھی ادارے کے ملازمین کی ملازمت کی شرائط و ضوابط کا تعین کرتے ہیں۔ ان میں عموماً درج ذیل نکات شامل ہوتے ہیں:اہلیت کی شرائط: (جیسے تعلیمی قابلیت، کوچنگ سرٹیفکیٹس، اور تجربہ)سمیت تقرری کا طریقہ کار: (درجہ بندی، بھرتی کا ذریعہ، پبلک سروس کمیشن یا دیگر کمیشن کی ضروریات) اورترقی و تبادلوں کے ضوابط: (گریڈز اور کیریئر پاتھ) سمیت ڈسپلن، تنخواہ، مراعات، اور سزا و جزا کے اصول: (پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق)انتظامی یونیفارم، حاضری، اور رول آف کنڈکٹ: (کام کا ماحول اور پیشہ ورانہ رویہ)شامل ہیں
کوچز کی تبادلے یا ایڈمن/اکاونٹس میں تعیناتی کا سنگین مسئلہ حالیہ تحقیقات اور میڈیا رپورٹس نے ایک تشویشناک رجحان کو بے نقاب کیا ہے:اسپورٹس کوچز کو بغیر کسی مناسب امتحان یا ترمیم شدہ رولز کے، غیر قانونی طور پر ایڈمنسٹریشن یا اکاونٹس کے شعبوں میں تعینات کیاگیا ہے اوریہ سلسلہ گذشتہ دس سالوں سے جاری و ساری ہےیہ عمل نہ صرف سروس رولز کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ میرٹ کی بنیاد پر تقرری اور شفاف پریکٹس کے اصولوں کے بھی منافی ہے۔ جب ایک کوچ، جس کا کام میدان میں تربیت دینا ہے، اسے دفتری امور سونپ دیے جائیں تو یہ نہ صرف اس کے شعبے کی توہین ہے بلکہ وسائل کا بھی ضیاع ہے۔
کھیلوں کے شعبے میں پائیدار ترقی کے لیے درج ذیل سفارشات پر فوری عملدرآمد ضروری ہے:خیبرپختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کو چاہیے کہ وہ اسپورٹس کوچز اور تکنیکی عملے کے لیے فوری طور پر جامع اور واضح سروس رولز (Service Rules) پبلش کرے، جن میں اہلیت، تقرری، تبادلوں، اور ترقیات کے معیار کی وضاحت ہو۔تمام کوچز و تکنیکی عملے کے کنٹریکٹس، گریڈز، اور تعیناتی کی تفصیلات کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ شفافیت اعتماد کو فروغ دیتی ہے۔
اگر کسی کوچ کو ایڈمن یا اکاونٹس شعبے میں تعینات کیا گیا ہے تو یہ جانچا جائے:کیا اس نے اس مخصوص شعبے کے لیے کوئی تربیت یا امتحان پاس کیا تھا؟ کیا اس تقرری کے لیے PPSC (پبلک سروس کمیشن) یا کسی دیگر مجاز کمیشن کی منظوری لی گئی تھی؟یہ یقینی بنایا جائے کہ کوچز کو ان کی اصلی صلاحیتوں اور مہارتوں کے مطابق فیلڈ میں ہی تعینات کیا جائے۔آئندہ تمام تقرریاں مکمل طور پر شفاف اور میرٹ پر مبنی ہونی چاہئیں۔ یہ پاکستان میں کھیلوں کے مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
اس وقت پاکستان کے اسپورٹس سیکٹر میں کوچز کے لیے کوئی حتمی اور عوامی سطح پر دستیاب سروس رولز موجود نہیں۔ حالیہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خلا کا غلط استعمال ہو رہا ہے، اور کوچز کو ایسے شعبوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں ان کی حقیقی مہارت کی ضرورت نہیں۔ اگر کوچز کو دیگر شعبوں میں منتقل کرنا ہے تو اس کے لیے بھی واضح سروس رولز اور قانونی تقاضوں کی پابندی ضروری ہے۔یہ وقت ہے کہ کھیلوں کے شعبے میں نظم و ضبط اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ ہمارے کوچز اور کھلاڑی دونوں ترقی کر سکیں۔ #kikxnow #digitalcreator #sports #news #mojo #mojosports #kpk #kp #pakistan #games #sportsnews
|