بخدمت محترم جناب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پشاور
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبرپختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں کوچز کی غیر قانونی ایڈمن و اکاؤنٹس پوسٹوں پر تعیناتی — نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ
محترم جناب،
میں آپ کی توجہ ایک نہایت سنگین اور افسوسناک مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جو خیبرپختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ ایک ایسی روایت جس نے صوبے کے نوجوان کھلاڑیوں کے مستقبل، میرٹ، اور ادارہ جاتی شفافیت کو شدید متاثر کیا ہے۔
اس وقت اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں درجنوں اسپورٹس کوچز، گیمز سپروائزرز اور تکنیکی عملہ، جنہیں فیلڈ میں کھیلوں کی تربیت کے لیے بھرتی کیا گیا تھا، بغیر کسی قانونی اجازت یا امتحان، دفاتر میں کلرک، اسسٹنٹ اور ایڈمن و اکاؤنٹس پوسٹوں پر تعینات ہیں۔
یہ عمل نہ صرف سروس رولز، محکمانہ اصولوں اور پبلک سروس کمیشن کے قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے، بلکہ یہ اسپورٹس کی ترقی کے دعووں کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ ان افراد کی فیلڈ سے غیر حاضری کے باعث کوچنگ کا نظام تباہ ہو چکا ہے، کھلاڑی تربیت سے محروم ہو گئے ہیں، اور دفاتر میں ایسے افراد براجمان ہیں جن کے پاس متعلقہ عہدے کی کوئی تربیت یا اہلیت موجود نہیں۔
ایک سینئر افسر نے انکشاف کیا ہے کہ یہ سلسلہ گزشتہ دس سالوں سے جاری ہے اور کئی تعیناتیاں سیاسی مداخلت یا ذاتی مفاد کی بنیاد پر ہوئیں۔ ان افراد میں سے کچھ اپنے مخصوص کھیلوں سے وابستگی کی بنیاد پر ادارے کو جانبداری کی طرف دھکیل رہے ہیں، جس سے دیگر کھیلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
محترم وزیر اعلیٰ صاحب، مندرجہ ذیل سوالات فوری توجہ کے متقاضی ہیں: کیا ان افراد نے ایڈمن یا اکاؤنٹس کے لیے مطلوبہ ٹریننگ یا امتحانات پاس کیے؟
کیا یہ تبادلے قانونی طور پر پبلک سروس کمیشن یا متعلقہ اتھارٹی کی منظوری سے ہوئے؟
کیا ان عہدوں پر تعیناتی میرٹ کے مطابق ہوئی یا باہمی مفادات کی بنیاد پر؟
کیا فیلڈ کی خالی ہونے والی اصل کوچنگ اسامیوں پر نئی بھرتیاں کی گئیں؟
ہماری گزارشات درج ذیل ہیں: تمام موجودہ تعینات کوچز اور تکنیکی عملے کی سروس پروفائل اور تعیناتی کی تفصیل عوام کے سامنے لائی جائے
ایڈمن اور اکاؤنٹس میں کام کرنے والے ان افراد کی قانونی اہلیت اور طریقۂ تعیناتی کی جانچ ہو
جن افراد کو اصل کوچنگ پوسٹ پر تعینات کیا گیا تھا، انہیں فوری فیلڈ میں واپس بھیجا جائے
آئندہ تمام تعیناتیاں صرف میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر کی جائیں
اس معاملے کی آڈیٹر جنرل یا احتساب بیورو سے آزادانہ انکوائری کرائی جائے
آخر میں ایک سوال: "اگر کوچ دفتری بابو بن جائے، تو نوجوان کھلاڑی کہاں جائیں؟"
یہ کھیلوں کے شعبے سے مذاق ہے اور اچھی طرز حکمرانی کے اصولوں کے منہ پر طمانچہ۔ خیبرپختونخوا کے ہزاروں نوجوان کھیل کے میدانوں کی بجائے بے روزگاری کے گڑھے میں جا رہے ہیں۔ اگر فوری نوٹس نہ لیا گیا تو یہ نظام مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔
آپ سے درخواست ہے کہ فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے احکامات جاری فرمائیں تاکہ کھیلوں کا وقار اور نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہو۔
والسلام آپ کا مخلص |