خصوصی افراد ، خصوصی توجہ کے مستحق
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
خصوصی افراد ، خصوصی توجہ کے مستحق تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے چودھویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران ملک میں جسمانی محرومیوں کے شکار خصوصی افراد کے لیے رسائی، شمولیت اور معاونت کے شعبوں میں نمایاں پیشرفت دیکھی گئی ہے جس کے باعث لاکھوں معذور افراد کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے۔
چائنا ڈس ایبلڈ پرسنز فیڈریشن کے مطابق ملک میں خصوصی بچوں اور نوجوانوں کی لازمی تعلیم میں اندراج کی شرح 97 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ہر سال 30 ہزار سے زائد خصوصی طلبہ یونیورسٹیوں میں داخلہ لے رہے ہیں۔ اگلے پانچ سالہ منصوبے میں خصوصی افراد کی فلاح سے جڑے شعبے میں ہائی کوالٹی ڈویلپمنٹ کو ترجیح دی جائے گی۔
خصوصی افراد کے لیے چین کا تعلیمی نظام مزید بہتر ہوا ہے۔ اس وقت ملک بھر کے ثانوی پیشہ ورانہ اسکولوں میں 75 ہزار سے زائد خصوصی طلبہ زیر تعلیم ہیں، جبکہ 59 ہزار سے زائد طلبہ عام ہائی اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔اسکولوں میں معاون آلات فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی مہم چلائی گئی ہے، جس سے تقریباً 1 لاکھ خصوصی طلبہ مستفید ہوئے۔ خصوصی اسکولوں کے لیے معیاری درسی کتب تیار کی گئی ہیں، نیز نو مضامین کے لیے اشاروں کی زبان (سائن لینگویج) کی درسی کتب بھی تیار کی گئی ہیں۔
مالی لحاظ سے، 2025 میں، لازمی تعلیم حاصل کرنے والے خصوصی طلبہ کے لیے سالانہ فی کس سبسڈی 7 ہزار یوآن (تقریباً 980 امریکی ڈالر) سے زیادہ کر دی گئی۔ جو خاندان مالی مشکلات کا شکار ہیں، وہ پرائمری اسکول سے سینئر ہائی اسکول تک 12 سال کی مفت تعلیم حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
بہتر تعلیمی اور مالی تعاون کی بدولت، خصوصی افراد روزگار کے میدان میں قدم رکھنے کے لیے زیادہ بہتر طور پر تیار ہیں۔ 2020 سے 2023 تک چین میں خصوصی افراد پر مشتمل خاندانوں کی سالانہ خالص آمدنی میں اوسطاً 6.9 فیصد سالانہ اضافہ ہوا، جو تقریباً ملک کی جی ڈی پی کی نمو کی رفتار کے برابر ہے۔
چودھویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت کے دوران، ہر سال 4 لاکھ سے زائد خصوصی افراد کو نئی ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ خصوصی آبادی کی ملازمت کی شرح میں تقریباً 5 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
ملک میں خصوصی افراد کی بنیادی طبی بیمہ میں شرکت کی شرح 95 فیصد سے اوپر برقرار ہے۔ اسی دوران، چین میں 90 فیصد سے زیادہ خصوصی افراد شہری اور دیہی رہائشیوں دونوں کے لیے بنیادی پنشن بیمہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ جون 2025 تک، مالی مشکلات سے دوچار خصوصی افراد کے لیے رہائشی الاؤنس اور شدید معذور افراد کے لیے نرسنگ سبسڈیز سے بالترتیب 11.88 ملین اور 16.4 ملین افراد مستفید ہوئے۔اسی طرح ملک کے معیار زندگی الاؤنس کے نظام میں کل 10.5 ملین خصوصی افراد شامل ہیں۔
خصوصی افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے عوامی خدمات کو بھی بڑھایا گیا ہے۔ رکاوٹوں سے پاک گھریلو تزئین و آرائش کی ملک گیر مہم کے دوران 12.8 لاکھ گھرانوں کے شدید معذور افراد مستفید ہوئے، جو 11 لاکھ کے اصل ہدف سے تجاوز کر گیا۔
چین اسمارٹ بایونک ہینڈز (مصنوعی ہاتھ) اور گائیڈ روبوٹس جیسی جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کو بھی مسلسل فروغ دے رہا ہے تاکہ خصوصی افراد کی بہبود کو بہتر بنایا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سائنسی اور تکنیکی ترقی اس کمیونٹی کو فائدہ پہنچائے۔
چائنا ڈس ایبلڈ پرسنز فیڈریشن اور کچھ دیگر سرکاری محکموں نے مشترکہ طور پر خصوصی افراد کی مدد میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک رہنما دستاویز جاری کی ہے۔ متعلقہ ٹیکنالوجیز اور صنعتوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور ہائی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ بھی تعاون کیا جا رہا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب چین پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کا راستہ متعین کر رہا ہے، چینی حکام کی توجہ معذوری کے شعبے میں ہائی کوالٹی ڈویلپمنٹ پر مرکوز ہے، جس میں مضبوط تعاون کے نظام اور جدت پر مبنی حل پر توجہ دی جائے گی۔ایک اہم توجہ خصوصی افراد کے لیے معاش کی ضمانت کو بہتر بنانا ہے۔دیگر کوششوں میں بنیادی، جامع اور ضمانت شدہ سماجی تحفظ کے نظاموں کو بہتر بنانا، نیز دیہی علاقوں میں خصوصی افراد کے لیے بہتر تعاون شامل ہے۔
چینی حکام کوشاں ہیں کہ خصوصی افراد کے حوالے سے عوامی خدمات میں بھی نمایاں اپ گریڈ لائی جائے۔ پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت میں شدید معذور افراد کی طویل مدتی دیکھ بھال اور آٹزم کے شکار بچوں کے لیے ری ہیبلی ٹیشن پروگراموں کو وسعت دی جائے گی۔
اسی طرح مساوی حقوق کی حفاظت کے لیے، چین معذوری سے متعلقہ اہم قوانین میں ترمیم کرے گا اور ان پر عمل درآمد کو مضبوط کرے گا۔ بہتر قانونی خدمات اور مضبوط تر عدالتی تحفظ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا کہ خصوصی افراد مکمل انصاف اور مساوات سے لطف اندوز ہو سکیں۔پندرھویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت کے دوران، چین کی یہ کوشش بھی ہے کہ خصوصی افراد کی خدمت کے لیے مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے اطلاق کو فروغ دیا جائے، اور یہ یقینی بنایا جائے کہ جدید ٹیکنالوجیز ان کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کریں۔
اس ضمن میں مختلف منصوبہ جات پر عمل درآمد سے ثقافتی اور روحانی بہبود کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔ کمیونٹی پر مبنی کھیلوں اور ثقافتی پروگراموں کو وسعت دی جائے گی، جبکہ فنکارانہ تخلیق اور ثقافتی صنعتوں میں خصوصی افراد کو زیادہ تعاون فراہم کیا جائے گا۔چین کا اس حوالے سے نکتہ نظر بالکل واضح ہے کہ ، خصوصی افراد کے لیے بہتر زندگی کا حصول جسمانی اور روحانی دونوں اعتبار سے ان کی زندگیوں کو مالا مال کرنے کے مترادف ہے۔ |
|