سینٹرل جیل میرپور ڈاکو کو پیدا کرنے کی نرسری

17اکتوبر کو تھانہ ڈڈیال کے علاقہ کنڈور میں محمد شعبان نامی شخص کے گھر مسلح ڈکیتی کی واردات میں نامعلوم ڈاکو لاکھوں روپے کے طلائی زیورات نقدی لائسنسی اسلحہ چھین کر فرار ہو گئے SHOتھانہ ڈڈیال نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ایک ملزم نزاکت کو گرفتار کیا ، ملزم نے پولیس کے روائتی پھٹے پر اقبال جرم کرتے ہوئے اپنے ماسٹر مائنڈ کا نام اُگل دیا ، ماسٹر مائینڈ آزاد فضاﺅں میں سانس لینے کی بجائے سنٹرل جیل میرپور کی بیرک نمبر4میں نماز پڑھانے کا فریضہ سرانجام دیتا تھا ، اور فاضل عربی بتایا جاتا ہے ، پولیس کے مطابق نزاکت کے جیل میں بند ملزم ظہور سے رابطے میں اور اُن کے ٹیلی فونک دوستی بھی ٹریس ہو گئی ، پولیس نے سیشن کورٹ سے ملزم کو جیل سے پولیس کو حوالگی کی اجازت کے بعد گرفتار کیا اور دوران تفتیش قاری نے کنڈو ر ڈکیتی سے مبلغ 40ہزار روپے حصہ لینے کا اعتراف کرتے ہوئے جیل سے 33ہزار روپے کی رقم برآمد کر ادی ، سینٹرل جیل میرپور کے بارے میں گاہے بگاہے ، موبائل فون ودیگر جرائم کی آماجگا ہ کے حوالے سے خبریں اخبار کی زینت بنتی رہی ہیں لیکن اس بار حاجی راجہ محمد رزاق کی صفائیاں کام نہ آسکیں اور پولیس نے کنڈور کی ڈکیتی میں چھینی گئی رقم جیل سے برآمد کر کے دیانت داری کا بھرم پھوڑ ڈالا ، پاکستان میں جیلوں میں موبائل فون نصب ہیں لیکن سینٹرل جیل میرپور میں موبائل سروس کا کو کماﺅں پتر کا درجہ حاصل ہے گذشتہ عرصہ میںجیل کی مسجد کا ایک قاری اور چند جیل ملازمین موبائل کارڈ فروخت کرتے رہے ہیں ، جیلر راجہ محمد رزاق کے سائے تلے میرپورجیل میں اصلاح کے پہلوکی قطعاً گنجائش نہ ہے ، جیل میں بند ملزم آزاد فضاﺅں کے تانے بانے بن کر ڈکیتیاں کرا رہے ہیں ، جب حوالاتی ملزم کو مال غنیمت سے حصہ ملتا ہے تو پھر جیل کے بادشاہ کا بھی کچھ حصہ ہو گا ، اگر جیلر حصہ نہیں لیتے تو موبائل فون کی غیر قانونی سہولت کیوں دے رکھی ہے؟ پولیس کو جیل سے برآمدگی دینے والے قاری ظہور کے ایک معتمد خاص نے 33ہزار روپے کی برآمدگی سے جیلرانکار ی ہے جبکہ پولیس نے جیل سے برآمدگی ڈال رکھی ہے برآمدگی دینے والے قاری کے سجن کو اب جیل والوں نے ڈیڈ ہ بیٹری لگا رکھی ہے اوراس پر تشدد بھی کیا گیا ہے کہ انکوائری میں زبان بند رکھنا ورنہ آپ نے پھر جیل میں ہی واپس آنا ہے جہاں 6فٹ کا ڈنڈا تمہارا سواگت کرے گا ، برآمدگی کے روز جیلر نے صبح اور چند دن بعد بیرک نمبر1اور 3سے 24سے زائد موبائل فون دوسم اور چارجر برآمد کیے ہیں ، ان کو ریکارڈ پر اس لئے نہیں لایا گیا کہ موبائل فون سروس جیل کی کامیاب انڈسٹری ہے ، جہاں سے پاکستان و بیرون ملک کالیں بھی کی جاتی ہیں اور خطرناک قیدی /حوالاتی فون کے ذریعے جیل کے ملاقات روم میں بھتہ بھی وصول کرتے ہیں سنٹرل جیل کے حوالہ سے ناقابل تردید ثبوت ڈڈیال پولیس کے پا س ہیں ، کیا اب بھی وزیر جیل یا انسپکٹر جنرل پولیس جیل خانہ جات اور حساس اداروں کو اور کسی ثبوت کی ضرورت ہے حکومت آزاد کشمیر جیلر کے اثاثون کی تفصیلات حاصل کر کے تفتیش کرے کہ یہ اثاثے جیل میں رہ کر بنائے جا سکتے ہیں ، یا موبائل انڈسٹری کے تعاون سے آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہونے والی ڈکیتیوں سے ملنے والے حصہ سے بنایا گیا ہے ، جیل کے ٹکڑافنڈ کی کیا تفصیلات ہیں یہ فنڈ 7سال سے سرکاری خزانے میں کیوں نہیں جمع کرایا گیا ؟ جیل کی ایمبولینس صاحب اور صاحبہ کو لانے لیجانے کےلئے استعمال کی جا رہی ہے آزا دکشمیر احتساب بیورو کی ناک کے نیچے خطرناک کھیل جاری ہے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں پاکستان و آزا دکشمیر کی جیلوں میں اس طرح کبھی ماسی ویڑا نہیں بنایاجس طرح سینٹرل جیل میرپور میں مال کی چمک نے حاجی محمد رزاق کی آنکھیں بند کر رکھی ہیں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید اور قائمقام وزیراعظم چوہدری محمد یٰسین کو سینٹرل جیل میں کھیلے جانے والے خطرناک کھیل کا نوٹس لیکر ذمہ دار وں کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں لانی چاہیے جیل میں جاری کرپشن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کےلئے ضروری ہے کہ جیلر کو یہاں سے ٹرانسفر کر کے اسکی جائے تعیناتی مظفرآبادبھیجا جائے اور جوڈیشنل انکوائری عمل میں لا کر تحت ضابطہ کارروائی کی جائے تاکہ جیلوں کو انڈسٹری کا روپ دینے والے کیفر کردار تک پہنچ سکیں ، اور جیل کو اصلاح کےلئے استعمال کر نے کے عمل کی حوصلہ افزائی ہو سکے ۔۔۔
Amin Butt
About the Author: Amin Butt Read More Articles by Amin Butt: 8 Articles with 4825 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.