ڈیجیٹل سیاحت کی ترقی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
ڈیجیٹل سیاحت کی ترقی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں منعقدہ چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز کے دوران جہاں خدماتی تجارت کے مختلف زاویوں کو بخوبی اجاگر کیا گیا وہاں سیاحتی تعاون اور ترقی پر مرکوز عالمی کانفرنس بھی شرکاء کی خصوصی دلچسپی کا نکتہ رہی۔اس عالمی تقریب میں 66 ممالک کے 600 سے زائد صنعتی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے واضح کیا کہ گلوبل ٹورازم میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جس کا محرک گائیڈ بکس نہیں بلکہ الگورتھم اور مصنوعی ذہانت ہے ۔لہذا ایک ڈیجیٹل مستقبل کی تعمیر کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاحت کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔
آٹھ یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ مقامات کا حامل شہر بیجنگ اس سیاحتی انقلابی تبدیلی کا بلیو پرنٹ بن کر ابھر رہا ہے۔ شہر نے اپنی گہری ثقافتی میراث کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ کامیابی سے ضم کیا ہے، جس میں تاریخی کہانیاں سنانے کے لیے آگمینٹڈ رئیلیٹی کا استعمال کرتے ہوئے ثقافتی موضوعات کو سمجھنے میں مدد کے لیے مصنوعی ذہانت سے آراستہ گائیڈز پیش کیے جا رہے ہیں۔
سیاحوں کے لیے، یہ تبدیلیاں انتہائی ذاتی نوعیت کی ہیں، جو سفر کے انتخاب، منصوبہ بندی اور تجربے کو مکمل طور پر تبدیل کر رہی ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت پوری ٹورازم انڈسٹری کے لیے زبردست مواقع لے کر آ رہی ہے اور اس کے اطلاق سے غیر ملکی سیاحوں کی چین آمد اور سیاحت کے دوران درپیش مشکلات کو بھی کم کیا جا رہا ہے۔
چین کی ویزا فری انٹری اور قیام کی مدت میں توسیع جیسی بہتر سیاحت دوست پالیسیوں نے بھی دنیا بھر سے سیاحوں کو بیجنگ کی جانب راغب کیا ہے۔ جنوری سے جولائی 2025 تک، یعنی محض سات ماہ کے دوران تقریباً تیس لاکھ بین الاقوامی سیاحوں نے شہر کا دورہ کیا اور اس کا موازنہ گزشتہ سال سے کیا جائے تو شرح اضافہ حیران کن طور پر 46.2 فیصد رہی ہے۔
سیاحت سے وابستہ ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بیجنگ نے قدیم متحرک ورثے کو ذہین اور پائیدار سیاحت کی حکمت عملی کے ساتھ کامیابی سے ضم کیا ہے۔ شہر کے اختراعی طریقہ کار نے سیاحت کی حدود کو وسیع کیا ہے اور ایک معروف مقام کے طور پر اس کی حیثیت کو مضبوط کیا ہے۔
سیاحت میں یہ ڈیجیٹل تبدیلی ایک عالمی ضرورت ہے، جو تاریخی یورپی شہروں سے لے کر ابھرتے ہوئے ایشیائی اور افریقی مراکز تک گونج رہی ہے۔تاہم اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی صرف ٹیکنالوجی کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ ذمہ داری کے بارے میں ہے، شہری وسائل کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی دباؤ کو کم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی نگرانی کے نظام، اسمارٹ ڈسٹ بن اور ڈیٹا کی بصیرت سے لیس ڈیجیٹل رپورٹنگ ٹولز کا نفاذ سیاحتی ترقی کے ساتھ ساتھ شہر کے ماحولیاتی تحفظ میں بھی اہم ہے۔تکنیکی جدت کے ذریعے،نہ صرف بیجنگ بلکہ چین کے دیگر شہر بھی مسلسل اپنی قدیم اور دلکش تہذیب کو جدید سیاحوں کی ضروریات کے ساتھ ضم کر رہے ہیں ۔
آج ،چین کے شہر پائیدار اور دوستانہ سیاحت کو فروغ دینے، شہری سبزہ زاروں کو وسعت دینے اور تھری ڈی پرنٹنگ جیسے ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے ثقافت کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، ان بصری ٹیکنالوجیز سے ثقافتی ورثے اور تاریخی مقامات کی حفاظت میں مدد مل رہی ہے۔
سیاحتی ترقی کے حوالے سے مضبوط ڈیٹا بھی اس صنعت کی بحالی اور رویے میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ ورلڈ ٹورازم سٹیز فیڈریشن (ڈبلیو ٹی سی ایف) کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں عالمی سطح پر سیاحتی دوروں کی کل تعداد 14.2 بلین رہی، جبکہ سال کی کل سیاحت کی آمدنی 6.1 ٹریلین امریکی ڈالر تھی، جو 2019 کی سطح کا 104.1 فیصد ہے۔ بین الاقوامی سیاحت کی آمدنی میں 6.3 فیصد اضافہ ہوا۔
اس حوالے سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق، "کم سفر، طویل قیام اور تفریحی تجربات" ، جس میں ثقافتی مشغولیت کے تجربات جیسی اعلیٰ قدر مصنوعات شامل ہیں ، مقبول ہو رہی ہیں۔اس ضمن میں ڈیجیٹل، ذہین ٹیکنالوجیز انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔صنعت کے رہنماؤں کا بنیادی اتفاق رائے یہی ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت سے آراستہ اس تکنیکی چھلانگ کو اجتماعی طور پر لیا جانا چاہیے ،تعاون کو گہرا کرنے اور مواقع کو حقیقی، قابل حصول اہداف میں بدلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس ضمن میں سیاحتی و تکنیکی وسائل سے مالا مال چین ، مزید آگے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل، ذہین ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر لاگو کرنے، صنعت کے انضمام کو فروغ دینے، اور عالمی تعاون کو آگے بڑھانے کا مضبوط حامی ہے تاکہ جدید سیاحت کو لوگوں کی خوشحالی کا ایک مضبوط ذریعہ بنایا جا سکے ۔
|
|