بچوں اور معیشت میں اسمارٹ سرمایہ کاری
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
بچوں اور معیشت میں اسمارٹ سرمایہ کاری تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین نے یکم جنوری 2025ء سے نافذ العمل ہونے والا قومی سطح پر چائلڈ کیئر سبسڈی پروگرام متعارف کرایا ہے، جس سے ہر سال 20 ملین سے زیادہ خاندانوں کے مستفید ہونے کی توقع ہے۔ یہ پروگرام خاندانوں کی مدد اور بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے چین کی کوششوں کا حصہ ہے۔
چینی حکام کے نزدیک یہ پروگرام درخواستوں کے لیے کھلا ہے۔ اس پروگرام کے تحت تین سال سے کم عمر ہر بچے کے لیے خاندانوں کو سالانہ 3,600 یوآن (تقریباً 505.5 امریکی ڈالر) کی سبسڈی دی جائے گی۔
دنیا میں زیادہ آبادی والے ممالک میں سے ایک ہونے کے ناطے، چین کو اس وقت ایک دوہرا آبادیاتی چیلنج درپیش ہے جس میں نوزائیدہ بچوں کی تعداد میں کمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی ، نمایاں عوامل ہیں۔
اگرچہ 2024ء میں شرح پیدائش میں معمولی بحالی خوش آئند امر ہے مگر اس سے پہلے ملک میں شرح پیدائش اور نوزائیدہ بچوں کی کل تعداد میں سات سال لگاتار کمی واقع ہوئی تھی۔ دریں اثنا، گزشتہ سال کے آخر تک چین میں 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی آبادی 310 ملین تک پہنچ چکی تھی۔ عمر رسیدہ آبادی کے مسئلے سے فعال طور پر نمٹنے کو ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے ۔یہ بات قابل زکر ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران چین بھر میں سوشل سیکیورٹی سسٹم اورعمر رسیدہ آبادی کے لیے خدماتی سسٹم کے قیام میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ۔چین کی کوشش ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج تاخیر کی پالیسی اپنائی جائے ، پینشن کے نظام کو بہتر بنایا جائے اورعمر رسیدہ افراد کو خدمات کی بہتر فراہمی سمیت مختلف نئے اقدامات اپنائے جائیں۔
اسی طرح بچوں کے اعتبار سے ویسے بھی ملک بھر میں بچوں کی دیکھ بھال کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور مزید کوشش کی جا رہی ہے کہ بہتر نگہداشت کے لیے جامع نظام وضع کیا جائے ، منصفانہ نظام تعلیم کو یقینی بنایا جائے ، بچوں کے معیاری تعلیمی وسائل تک رسائی کے ساتھ ساتھ اُن کے تعلیمی اخراجات میں کمی کے لیے کوشش کی جائے۔چینی حکام کے خیال میں، چائلڈ کیئر سبسڈی عوامی بہبود کو بڑھانے کے لیے نافذ کردہ پہلا وسیع، ہمہ گیر اور براہ راست نقد امدادی پروگرام ہے جو عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے ملک بھر میں نافذ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق یہ بچوں اور معیشت دونوں میں ایک اسمارٹ سرمایہ کاری ہے۔ٹیکس کریڈٹ کے بجائے نقد رقم کی منتقلی کا انتخاب انتہائی کمزور خاندانوں کی مدد کرے گا۔ شہری اور دیہی دونوں علاقوں کے بچوں کے لیے اسے ہمہ گیر طور پر دستیاب بنانے سے چائلڈ سپورٹ میں علاقائی خلیج کو پاٹنے میں مدد ملے گی، جبکہ اس سرمایہ کاری کی لاگت پوری کرنے کے لیے مرکزی بجٹ کا مختص کیا جانا اس کے استحکام کو یقینی بنائے گا۔
چینی ماہرین کے خیال میں قومی چائلڈ کیئر سبسڈی کی تقسیم قومی سطح پر فرٹیلیٹی سپورٹ پالیسی سسٹم کی ترقی اور جدت کی عکاس ہے۔یہ پالیسی چین میں فرٹیلیٹی کی سطح کی بحالی کے حوالے سے تشہیر اور فروغ کے معاملے میں مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ یہ فرٹیلیٹی ریٹ کو بڑھانے اور شرح پیدائش میں ممکنہ اضافے کو فروغ دینے میں بھی مددگار ہے۔
یہ امر بھی حوصلہ افزا ہے کہ چین نے گزشتہ دہائی میں اپنی خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسیوں میں بتدریج نرمی کی ہے، 2016ء میں شادی شدہ جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے کر ون چائلڈ پالیسی کو ختم کیا گیا اور 2021ء میں تیسرے بچے کے خواہش مند شادی شدہ جوڑوں کی حمایت کا اعلان سامنے آیا۔
اس کے علاوہ، 2025ء کے خزاں سمسٹر سے، ملک نے پری اسکول سال میں پبلک کنڈرگارٹنز میں بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیمی فیس معاف کر دی ہے، اس پالیسی سے 12 ملین بچوں کے مستفید ہونے کی توقع ہے۔ساتھ ساتھ متعدد مقامی حکومتوں نے حالیہ برسوں میں چھوٹے بچوں والے خاندانوں کو سبسڈی دینے کے لیے پائلٹ پروگرامز بھی چلائے ہیں۔
بچوں کی پیدائش کے بعد حکومت کی جانب سے ویکشی نیشن کی مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ تاکہ بچوں کو عام متعدی امراض سےبچایا جاسکے۔صحت کے علاوہ بچوں کی تعلیم و تربیت کو بھی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ چین میں چاہے شہر ہوں یا دیہی علاقے ، پرائمری اسکول سے مڈل اسکول تک نو سالہ لازمی تعلیم تمام بچوں کے لیے مفت ہے۔ اسکولوں میں ان کی بہتر تربیت کے لیے سائنس، فنون ، کھیل سمیت مختلف شعبوں میں دلچسپ سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں تاکہ بچوں کی ذہن سازی اور کردار سازی کی جا سکے۔ |
|