چین کا قومی پارک قانون
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کا قومی پارک قانون تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی پالیسی سازی میں ایک نکتہ بڑا واضح ہے کہ ایسی کرہ ارض کی تعمیر کی جائے جس میں انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی ہو ، معیشت اور ماحول ایک ساتھ آگے بڑھیں ، اور دنیا بھر کے ممالک مل کر ترقی کریں۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر چین نے انسانیت اور فطرت کے مابین ماحولیاتی تہذیب کی مربوط تعمیر کی تجویز بھی پیش کی جس میں سبز تبدیلی کے ساتھ پائیدار عالمی ترقی کا فروغ ، عوام کی مرکزیت پر مبنی فلاح و بہبود کے ساتھ سماجی انصاف کافروغ ، ایک منصفانہ اور معقول بین الاقوامی حکمرانی کا نظام برقرار رکھنا ، شامل ہیں۔
یہ وہ دانش ہے جو چین نے اپنے تجربے کی بنیاد پر عالمی ماحولیاتی گورننس کے لیے فراہم کی ہے ، یوں چین نے تمام ممالک کی جانب سے کرہ ارض پر زندگی کی ایک کمیونٹی کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک راہ تشکیل دی ہے۔اپنی انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں قومی پارکوں کی اعلیٰ معیاری ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیا گیا جسے " قومی پارک قانون "کا نام دیا گیا ہے ۔یہ قانون یکم جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگا۔
حقائق کے تناظر میں قومی پارک چین کے قدرتی ماحولیاتی نظام کے سب سے اہم حصوں پر محیط ہیں — جن کی خصوصیات منفرد مناظر، غیر معمولی قدرتی ورثہ اور بے مثال حیاتیاتی تنوع ہیں۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چین اس وقت دنیا کے سب سے بڑے قومی پارک نظام کی تعمیر کر رہا ہے۔قائم کردہ پارکوں کے پہلے گروپ، جس میں سان جیانگ یوان نیشنل پارک ، جائنٹ پانڈا نیشنل پارک ، سائبیرین ٹائیگر اور چیتا نیشنل پارک ، ہائی نان ٹروپیکل رین فاریسٹ نیشنل پارک اور ووئی ماؤنٹین نیشنل پارک شامل ہیں ، ملک کی تقریباً 30 فیصد اہم زمینی جنگلی حیاتیاتی انواع کا مسکن ہے۔
یہ پارکس چھنگھائی ، شی زانگ ، سی چھوان ، شان شی ، گانسو ، جیلن ، حیےلونگ جیانگ ، ہائی نان ، فوجیان اور جیانگ شی سمیت دس صوبوں اور علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ پارکس چین کے اسٹریٹجک ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اہم علاقوں میں واقع ہیں۔ان پارکس کا رقبہ دو لاکھ تیس ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ہر پارک ایک مخصوص ماحولیاتی جزو کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس نئے قانون نے "ماحولیاتی تہذیب کو آگے بڑھانے" کو قانون سازی کا ایک اہم مقصد قرار دیا ہے، جو تحفظ اور ترتیب کے توازن برقرار رکھتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کو واضح طور پر ترجیح دیتا ہے۔
چینی حکام کے نزدیک ماحولیاتی تحفظ کو اولین ترجیح دینا ، قومی پارکوں کی ایک بنیادی اساس ہے۔ تمام کوششوں کا واضح مقصد قدرتی ماحولیاتی نظام کی حقیقت اور سالمیت کو برقرار رکھنا ہے ۔یہ قانون قومی پارکوں کے انتظام کے متحد، معیاری اور موثر نظام کے قیام پر بھی زور دیتا ہے اور قومی پارکوں کے تحفظ میں عوامی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
نیشنل پارکس سسٹم کا قیام چین کا ایک جدید پالیسی ڈیزائن ہے جس کا مقصد فطری مساکن کی بحالی اور خطرے سے دوچار حیات کا تحفظ ہے۔یہ اقدام چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں ایک نمایاں پیش رفت ہے ۔چین میں جنگلی حیات کے مساکن کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی کوششوں کی بدولت کئی نایاب اور خطرے سے دوچار اقسام آہستہ آہستہ ان قومی پارکس والے علاقوں میں منتقل ہوئی ہیں۔مثلاً جائنٹ پانڈے کی ہی مثال لی جائے تو اس کا شمار انتہائی نایاب جانداروں میں کیا جاتا ہے جو معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
سال 2017میں چین نے ایک قومی پارک کی تعمیر شروع کی جو صرف جائنٹ پانڈے کے تحفظ کے لیے وقف ہے ۔ یہ پارک چین کے تین صوبوں سی چھوان ، شان شی اور گانسو تک پھیلا ہوا ہے۔پارک میں پانڈے کی رہائش گاہوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا ، نگرانی کے آلات نصب کیے گئے اور پانڈے کے تحفظ کی خاطر ہر ممکن اقدامات کیے گئے۔انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج جائنٹ پانڈے کی آبادی مستحکم ہے اور معدومیت کے خطرے کے درجے کو بھی کم کر دیا گیا ہے ۔یہ تو صرف ایک مثال ہے ،اس کے علاوہ ہزاروں ایسے نایاب جاندار اور پودے ہیں جن کا تحفظ ان پارکس کے ذریعے ممکن ہو گا۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی چین کے قومی پارکس کی سب سے نمایاں خصوصیت ہے۔چین کا نیشنل پارکس منصوبہ ایک ایسا قدم ہے جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچائے گا اور کرہ ارض کے حیاتیاتی اور ثقافتی تنوع کے تحفظ کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین عملی اقدامات کے ساتھ ایک خوبصورت چین کی تعمیر کے ہدف کی جانب مسلسل بڑھ رہا ہے ، جس نے پائیدار عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک نئی رفتار فراہم کی ہے۔
|
|