چین کے دریائے زرد کا صاف پانی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کے دریائے زرد کا صاف پانی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کا "مادر دریا" اور "چینی تہذیب کا گہوارہ" سمجھے جانے والے دریائے زرد کے طاس نے گزشتہ چند سالوں کے دوران اپنے حیاتیاتی ماحول میں غیر معمولی بہتری دیکھی ہے۔اس کی بنیادی وجہ چینی حکومت کی جانب سے ملک کی دوسری طویل ترین آبی گزرگاہ کے تحفظ کو انتہائی اہمیت دینا ہے۔ملک کی اعلیٰ قیادت کے نزدیک دریائے زرد کا تحفظ چینی قوم کی عظیم اور پائیدار ترقی کے لیے اہم ہے۔ یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ چین نے ماحولیاتی تحفظ اور دریائے زرد کے طاس کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو ایک اہم قومی حکمت عملی قرار دیا ہے۔
صوبہ چنگھائی سے شروع ہونے والا دریائے زرد نو صوبوں اور خود اختیار علاقوں سے گزرتا ہے اور شانگ دونگ میں بحیرہ بوہائی میں جا گرتا ہے۔ دریائے زرد ایک "ماحولیاتی راہداری" کے طور پر، چنگھائی۔تبت سطح مرتفع، لوس مرتفع اور شمالی چین کے میدانی علاقوں میں پانی کی شدید قلت کو حل کرتا ہے، حیاتیاتی ماحول کو بہتر بنانے، صحرا زدگی سے نمٹنے اور پانی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ 5464 کلومیٹر طویل آبی گزرگاہ چین کی 12 فیصد آبادی کو خوراک فراہم کرتی ہے، تقریباً 15 فیصد قابل کاشت زمین کو سیراب کرتی ہے اور قومی جی ڈی پی کے 14 فیصد کو مضبوط حمایت فراہم کرتی ہے ۔
یہ امر بھی قابل اطمینان ہے کہ مسلسل تیسرے سال دریائے زرد کے مرکزی دھارے میں پینے کے پانی کے معیار میں روایتی ٹریٹمنٹ کے بعد نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے ، جو ملک کے دوسرے طویل ترین دریا کے لیے ایک اہم ماحولیاتی سنگ میل ہے۔
محکمہ ماحولیات اور ایکولوجی کے مطابق، دریائے زرد کے مرکزی دھارے کے پانی کا معیار 2022 میں پہلی بار گریڈ دوم تک پہنچا۔ اس وقت ملک میں پانی کے حوالے سے پانچ درجے نافذالعمل ہیں اور گریڈ دوم کی درجہ بندی کو اچھا سمجھا جاتا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دریائے زرد کے طاس میں کافی اچھے سطحی پانی کے معیار، گریڈ سوم یا اس سے اوپر والے پانی کا تناسب 2018 کے 66.4 فیصد سے بڑھ کر اس وقت 90 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے۔ مزید برآں، یہ اعلیٰ معیار 2023 سے لگاتار دو سالوں سے برقرار ہے۔اس کے علاوہ، گریڈ پانچ یعنی سب سے نچلے درجے والے سطحی پانی کا حصہ 12.4 فیصد سے گر کر صفر ہو گیا ہے۔
چینی حکام کے نزدیک یہ دریائے زرد طاس کے ماحولیاتی تحفظ اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو قومی حکمت عملی تک بلند کیے جانے کے بعد ایک بڑی مرحلہ وار کامیابی کی نمائندگی کرتا ہے ، جو دریا کے پانی کے معیار میں مستقل اور مستحکم بہتری کے نئے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔
دریائے زرد اپنے طاس میں واقع 50 سے زائد درمیانے اور بڑے شہروں اور 400 سے زیادہ کاؤنٹیوں کے رہائشیوں کے لیے ایک اہم پینے کے پانی کا ذریعہ ہے۔ تاہم، 1990 کی دہائی سے لے کر 2000 کی دہائی کے اوائل تک، دریا شدید آلودگی کا شکار تھا، جس کے مرکزی دھارے کے ساتھ شہری پینے کے پانی کے تقریباً 70 فیصد ذرائع حفاظتی معیارات پر پورا نہیں اترتے تھے۔آج، یہ صورتحال مکمل طور پر پلٹ گئی ہے۔ دریائے زرد اب اپنے طاس میں واقع شہروں کے لیے مستقل طور پر مستحکم اور اعلیٰ معیار کا پینے کا پانی فراہم کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین نے دریائے زرد کے تحفظ اور انتظام کے لیے ایک جامع فریم ورک قائم کیا ہے۔ دریا کے ساتھ سارے صوبائی سطح کے حکام وسیع پیمانے پر تحفظ کی اقدامات کو نافذ کرنے، بڑے پیمانے پر انتظامی اقدامات کو مربوط کرنے، اور اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مہمات شروع کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
حکام نے ایک مربوط نگرانی و انتظامی میکانزم قائم کیا ہے جس کے تحت پانی کے معیار میں اتار چڑھاو والے علاقوں میں مشترکہ قانون نافذ کرنے کے آپریشن انجام دیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام نے طاس میں کئی اہم ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے میں پیشرفت کو آگے بڑھایا ہے۔صرف 2024 میں ہی، واٹر شیڈ کے اہم علاقوں میں پانچ بڑے مشترکہ آپریشن کیے گئے، جس سے دریا کے مرکزی دھارے میں گریڈ دوم پانی کے معیار کو برقرار رکھنے کی مشکل سے حاصل کردہ کامیابی کو محفوظ بنایا گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دریائے زرد کے پانی کے معیار میں بہتری نے اس کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو جنم دیا ہے۔ 2000 کی دہائی کے اوائل میں، یہاں مقامی آبی انواع میں سے تقریباً ایک تہائی غائب ہو گئی تھیں، جب کہ آج آبی جانداروں کی تعداد 38 سے بڑھ کر 130 سے زیادہ انواع تک پہنچ چکی ہے۔
اسی دوران، 2012 سے، دریائے زرد کے ساتھ نو صوبائی سطحی علاقوں نے اپنے مجموعی جی ڈی پی میں 126 فیصد اضافہ حاصل کیا ہے۔
اس خطے میں اہم ماحولیاتی اشارے بھی قابل ذکر بہتری دکھا رہے ہیں ، توانائی کی شدت میں 44 فیصد کمی آئی ہے، کاربن کے اخراج میں 43 فیصد کمی کی گئی ہے، اور امونیا نائٹروجن کے اخراج میں قابل ذکر 84.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ دریائے زرد کا صاف اور شفاف پانی اب ایک آئینے کی مانند کام کر رہا ہے ،جو طاس کی سبز، کم کاربن اور پائیدار اعلیٰ معیار کی ترقی کے ماڈل کی جانب منتقلی کو ظاہر کرتا ہے۔ دریائے زرد کے ماحولیات میں بہتری اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ چین فطرت اور مادی ترقی میں ہم آہنگی کے تصور پر عمل پیرا ہے۔ |
|