فوڈ سپلائی چین کے مراحل

فوڈ سپلائی چین کے مراحل
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکمشیر)
خوراک ہماری روزمرہ زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، لیکن یہ سفر جو کھیت سے ہمارے دسترخوان تک آتا ہے، کئی منظم مراحل سے گزرتا ہے۔ اس پورے نظام کو فوڈ سپلائی چین کہا جاتا ہے۔ اس میں پیداوار سے لے کر صارف تک ہر قدم پر معیار، حفاظت اور کارکردگی کے اصول لاگو ہوتے ہیں۔
1. پیداوار (Production)
فوڈ سپلائی چین کی ابتدا کھیتوں اور فارموں سے ہوتی ہے۔ فصل کی کاشت، مویشی پالنا، پولٹری فارمنگ اور ماہی گیری سب اسی مرحلے میں آتے ہیں۔
مثال:
پاکستان میں پنجاب کے زرعی علاقے گندم اور چاول کی بڑی پیداوار فراہم کرتے ہیں۔ یہ خام مال آگے کی سپلائی چین کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ جدید طریقۂ کاشت جیسے ڈرپ اریگیشن اور پریسیژن فارمنگ نہ صرف پیداوار بڑھاتے ہیں بلکہ پانی اور توانائی کی بچت بھی کرتے ہیں۔
2. پروسیسنگ (Processing)
پیداوار کے بعد خام مال کو ایسی شکل میں لایا جاتا ہے جو محفوظ، مزیدار اور صارف کے لیے قابلِ استعمال ہو۔ اس میں صاف کرنا، چھاننا، کاٹنا، پکانا، پاسچرائزیشن یا پیکجنگ شامل ہے۔
مثال:
ڈیری انڈسٹری میں دودھ کو کولڈ چین کے ذریعے پروسیسنگ پلانٹ تک پہنچایا جاتا ہے، جہاں پاسچرائزیشن کے ذریعے جراثیم ختم کیے جاتے ہیں اور اسے UHT پیکنگ میں محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ شیلف لائف کئی ماہ تک بڑھ سکے۔

3. ڈسٹری بیوشن (Distribution)
پروسیس شدہ خوراک کو گوداموں، کولڈ اسٹوریج اور ٹرانسپورٹ کے ذریعے منڈیوں، سپر مارکیٹوں اور ریٹیلرز تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس مرحلے میں درجۂ حرارت کا کنٹرول، وقت پر ترسیل اور اسٹاک مینجمنٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مثال:
کراچی کی فش مارکیٹ سے تازہ مچھلی ٹرکوں کے کولڈ کنٹینرز میں لاہور یا اسلام آباد بھیجی جاتی ہے تاکہ معیار اور ذائقہ برقرار رہے۔ اگر کولڈ چین ٹوٹ جائے تو خوراک جلد خراب ہو سکتی ہے۔

4. ریٹیل اور کنزیومر ڈلیوری (Retail & Consumer Delivery)
یہ وہ آخری مرحلہ ہے جہاں صارف براہِ راست خوراک خریدتا ہے۔ سپر مارکیٹیں، مقامی بازار، ریسٹورنٹس اور آن لائن ڈیلیوری سروسز سب اسی زمرے میں آتی ہیں۔
مثال:
آن لائن گروسری پلیٹ فارمز جیسے داراز یا میٹرو آن لائن ایپ صارفین تک تازہ پھل، سبزیاں اور تیار شدہ کھانے تیز ترسیل کے ساتھ پہنچاتے ہیں۔ جدید ای کامرس اور لاجسٹکس نے اس مرحلے کو نہایت تیز اور آسان بنا دیا ہے۔
جدید رجحانات اور چیلنجز
• ڈیجیٹل ٹیکنالوجی: بلاک چین اور انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) سپلائی چین میں ٹریس ایبلٹی اور شفافیت لانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
• کلائمیٹ چینج: خشک سالی اور غیر متوقع موسم خوراک کی پیداوار اور ترسیل کو متاثر کرتے ہیں۔
• فوڈ سیفٹی: عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق ہر سال لاکھوں افراد خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں، اس لیے سپلائی چین کے ہر مرحلے پر معیار کی نگرانی ضروری ہے۔
قارئین:
فوڈ سپلائی چین محض پیداوار سے کھانے کی میز تک ایک سیدھی راہ نہیں بلکہ ایک مربوط اور حساس نظام ہے۔ پیداوار، پروسیسنگ، ڈسٹری بیوشن اور ریٹیل کا ہر مرحلہ ایک دوسرے سے جڑا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، معیاری قوانین اور مؤثر مانیٹرنگ کے بغیر نہ صرف خوراک کی کوالٹی بلکہ عالمی غذائی تحفظ بھی ممکن نہیں۔ یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک صحت مند معاشرہ صرف کاشتکاروں پر نہیں بلکہ ایک منظم اور سائنسی فوڈ سپلائی چین پر بھی انحصار کرتا ہے۔

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 425 Articles with 664628 views i am scholar.serve the humainbeing... View More