پاکستان ایک انمٹ ریاست

پاکستان ایک انمٹ ریاست

فرد قائم ربط ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں, بیرون دریا کچھ نہیں

رمضان المبارک کا مہینہ جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وہ برکتیں امت پر نزول فرمائیں ہیں جو شاید سال کے کسی دوسرے مہینوں میں کم ملتی ہوں اور اسی مبارک مہینے کی وہ اہم 27 رمضان کی تاریخ کہ جس میں اللہ رب العزت نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید کا نزول فرمایا اور اسی مبارک مہینے میں میں پاکستان کا وجود ہوا۔ کیا یہ سب ایک اتفاق ہے یا رب کائنات کا ایک انعام اور ایک اشارہ۔ جی ہاں یہ ایک انعام ہے جو اللہ نے اس قوم کو دیا۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس ملک کو اسلام کا قلعہ قرار دیا اور اس قلعے کی حفاظت کی ذمہ داری اس قوم پر فرض ہے جو کہ
اسلام اور کلمہ کے نام پر وجود میں آیا ہے۔

مدینہ کی ریاست کے بعد پاکستان وہ دوسری ریاست ہے جو اسلام کے نام پر بنی۔ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے کی ریاست کی بنیاد اپنے جانثار صحابہ کے ساتھ مل کر رکھی اور پاکستان وہ دوسری ریاست ہے جہاں کم و بیش 30 لاکھ لوگوں نے اپنے خون سے اس ملک کی بنیاد رکھی۔

اپنا گھر ہر انسان کو پیارا ہوتا ہے چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، جہاں انسان کو اپنی چھت اپنی زمین ملتی ہے اور وہ پر سکون زندگی کسی خوف کے بغیر گزارتا ہے اور آنے والی نسلیں اس گھر کو مزید خوبصورت بناتی ہیں۔ ہمارا گھر بھی اسی پاک وطن کے درمیان موجود ہے جو کہ ایک ماں کی طرح اپنے دامن میں اپنے بچوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔ اس ماں کی آنچل کی خوشبو صرف وہ لوگ محسوس کر سکتے ہیں جن کو اپنی ماں سے محبت ہے۔

بازو تیرا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام تیرا دیس ہے، تو مصطفوی ہے

کہنے اور سننے کو تو بہت کچھ ہے لیکن عمل کرنا ہم سب کا نا صرف قومی فریضہ ہے بلکہ ایک دینی فریضہ بھی ہے کیونکہ یہ ملک اسلام کا قلعہ ہے۔

نا امیدی ایک گناہ ہے اور ہمیں اس امید پر اپنے ملک کی خدمت کرنی ہو گی کہ آنے والی نسلیں ایک پر سکون اور شاندار معاشرے میں زندگی گزار سکیں۔ ہمیں ان 30 لاکھ شہیدوں کے خون کا بھی خیال رکھنا ہو گا کہ ہم نے اس آزاد وطن کیلئے کیا کیا۔

ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

آج ایک عمومی تاثر عوام میں ہے کہ اس ملک نے ہم کو کیا دیا اور پاکستان شائد دنیا کے نقشے میں نہیں رہے گا۔ اس تاثر کو بہت آہستگی کے ساتھ آج کی نوجوان نسلوں میں پھیلایا جا رہا ہے اور قوم کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیلا جا رہا ہے۔

موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا ہے
گھر کی خاطر سو دکھ جھیلے گھر تو آخر اپنا ہے

سب سے پہلے ہم کو یہ سوال اپنے آپ سے کرنا ہے کہ ہم نے اس ملک کو کیا دیا اور اپنے گھر کو کیا دیا۔

آذان کی آواز، قرآن کی تلاوت، مسجدیں اباد، ہر شخص کو مذہب کی آزادی صرف ایک آزاد ملک کی نشانی ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے اگر ان سب چیزوں پر پابندی ہوتی؟ صرف ایک گہری نظر اپنے پڑوسی ملک پر ڈالیں اور پھر آزادی کا احساس کریں۔

میرا آج کا یہ مضمون اور موضوع کوئی بحث نہیں ہے بلکہ صرف اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ پاکستان ایک انمٹ ریاست ہے اور یہ اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے جو اس کریم ذات نے ہمیں عطا فرمایا ہے اور وہ اس کی حفاظت بھی خود کریں گیں۔

ہمارے وہ جوان جو اپنے گھر اور گھر والوں کو چھوڑ کر سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں تاکہ قوم سکون کی نیند لے سکیں، وہ بھی کسی کے بیٹے، کسی کے بھائی، کسی کے باپ اور شوہر ہیں۔

ہمیں اپنے بچوں کو اس ملک کی اہمیت کے بارے میں بتانا ہو گا کہ کوئ بھی تکلیف وقتی ہوتی۔ آیئے آج سب مل کر یہ عزم کریں کہ اپنی ہر دعا میں اپنے پاک وطن کو یاد رکھیں گے، کیونکہ یہ ملک ہمارا گھر ہے اور ہم اس میں کرایہ دار کی طرح نہیں رہ رہے ہیں - پاکستان ہمیشہ پائندہ باد

فیاض حفیظ - 27 ستمبر 2025

 

Fayyaz Hafeez
About the Author: Fayyaz Hafeez Read More Articles by Fayyaz Hafeez: 4 Articles with 1788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.