آج کل کی مائیں: موبائل، میک اپ اور بچوں کی 'پمپر وارڈ'
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
آج کل کی مائیں اکثر شکایت کرتی ہیں کہ ان کے بچے ان کا نہیں مانتے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وہ خود بچوں کے ساتھ وقت کتنی نکالتی ہیں؟ موبائل کے لیے وقت ہے، ٹی وی ڈراموں کے لیے وقت ہے، میک اپ کے لیے وقت ہے، لیکن بچے کے لیے وقت نہیں۔ بچے بھوکے ہیں؟ پمپر میں دن گزارتے ہیں؟ روتے ہیں؟ مائیں حیران ہیں کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔کچھ عرصہ پہلے ہماری مائیں کچھ اور تھیں۔ دیہات کی مائیں سات سے دس بچوں کو سنبھالتی تھیں، انہیں کبھی بد دعا نہیں دی جاتی تھی اور نہ ہی مار پیٹ کے خوف میں بڑے ہوئے۔ وہ ہر بچے کے ہر چھوٹے چھوٹے قدم سے جڑی رہتی تھیں۔ وہ جانتی تھیں کہ بچہ کس وقت روتا ہے، کس وقت کھاتا ہے، کب سوتا ہے اور کب پوٹی کرتا ہے۔ یہ سب اتنی محبت اور تربیت کے ساتھ ہوتا تھا کہ بچے ماں کے ساتھ اٹیچڈ ہو جاتے تھے۔
اب صورتحال بدل چکی ہے۔ آج کل کی مائیں بچوں کی پرواہ نہیں کرتیں کہ وہ کب کھائیں یا سونے جائیں۔ صبح سویرے پمپر باندھ دیا جاتا ہے اور بچہ سارا دن اس میں وقت گزارتا ہے۔ کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ پمپر ہی آج کل کی والدہ کی سب سے بڑی تربیتی حکمت عملی ہے۔ بچے پمپر میں دن گزارتے ہیں، اور ماں حیران رہتی ہے کہ کیوں بچہ اس کے ساتھ وقت نہیں گزارتا۔مزید یہ کہ آج کی مائیں نہ صرف بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتیں بلکہ اپنے شوہروں کے لیے بھی وقت نہیں نکالتیں۔ شوہر کے لیے وقت نہیں، لیکن میک اپ کے لیے وقت ہے، ٹی وی کے لیے وقت ہے، موبائل کے لیے وقت ہے۔ بچوں کے مسائل پر تو وہ اکثر بد دعا کو اپنا حق سمجھتی ہیں۔ موبائل دے کر بڑا سمجھتی ہیں کہ وہ سب کچھ کر رہی ہیں، اور بچے کو خوش رکھنے کی ذمہ داری مکمل ہو گئی۔
تاریخی طور پر بھی فرق واضح ہے۔ ہماری مائیں روایتی غذائیں دیتی تھیں: پیاز، گڑ اور روٹی۔ بچے صبر کرنا سیکھتے تھے۔ والد کی عزت اور عظمت کی باتیں کرتی تھیں، اور بچوں کو ڈراتی بھی تھیں کہ والد کا خیال رکھو۔ آج کی مائیں صرف میک اپ زدہ چہرے کے ساتھ موجود ہیں، اور تربیت کا نام و نشان باقی نہیں رہا۔ بچوں کی پرورش کے بجائے ظاہری خوبصورتی اور ذاتی وقت اہم ہو گیا ہے۔یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ آج کل کی مائیں "فارمی" ہو گئی ہیں۔ دو بچے جننے کے بعد حلیہ بگاڑجانے کا ڈر ہے اور زیادہ بچے پیدا کرنے کی ہمت نہیں۔ نہ بچوں کو دودھ دینے کا سلسلہ ہے ‘ کیونکہ فگرخراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے.پہلے کی مائیں کسی چیز سے گھبراتی نہیں تھیں۔ بچوں کی پرورش ایک فطری ذمہ داری تھی۔ آج کل یہ سب حساب کتاب اور سوشل میڈیا کے دباو کا شکار ہو گیا ہے۔
طنزیہ انداز میں دیکھیں تو آج کی ماں اور پمپر کی یہ جوڑی ایک مزاحیہ تصویر پیش کرتی ہے۔ بچے دن بھر پمپر میں رہیں، اور ماں فخر سے کہے، "بیٹا خوش رہو، ماں نے موبائل دے دیا۔" پہلے کی مائیں بچوں کی زندگی میں اتنی جڑی ہوتی تھیں کہ بچے خود بخود ماں کی حرکات و سکنات سے سیکھتے تھے۔ آج کی مائیں بچوں کے ساتھ اتنی جڑی نہیں کہ بچہ ان کے جذبات اور محبت کو سمجھ سکے۔یہ بھی حیرت انگیز ہے کہ آج کل کی ماں بد دعا کو حق سمجھتی ہیں۔ بچے ناراض ہوں، کوئی شکایت کریں، تو ماں فوراً بد دعا دینے پر آمادہ ہو جاتی ہیں۔ موبائل اور پمپر کی تربیت نے ان کے رویے کو اس حد تک بدل دیا ہے کہ اب بچے کی پرورش کے بجائے "وقت دینے" کا تصور ہی محدود ہو گیا ہے۔
سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ آج کی مائیں بچوں کے ساتھ جذباتی رابطے کے بجائے ٹیکنالوجی اور سہولت پر انحصار کرتی ہیں۔ موبائل دے کر بڑی چیز سمجھنا، پمپر دے کر بڑی ماں سمجھنا، اور میک اپ کے ساتھ سب کچھ ٹھیک کر لینا ایک عجیب طرح کی تربیتی حکمت عملی بن گئی ہے۔ بچوں کو وقت دینا اور ان کی ضروریات جاننا اب پرانی باتیں لگتی ہیں، جیسے کہ یہ کوئی پرانی کلاسیکی فلم کے مناظر ہوں۔یہاں تک کہ والد کی عظمت، والد کا احترام اور صبر کی تربیت اب صرف قصے کہانیوں میں بچی ہیں۔ آج کی ماں کا مشن ہے کہ وہ خود خوش رہے، موبائل، ڈرامے اور میک اپ کے ساتھ اپنا دن مکمل کرے، اور بچے کہیں پس منظر میں رہ جائیں۔ یہ صورتحال طنزیہ بھی ہے اور تشویشناک بھی۔ بچوں کی پرورش اور وقت کی کمی نے ایک نسل کو جذباتی لحاظ سے کمزور کر دیا ہے۔
ایک اور دلچسپ نقطہ یہ ہے کہ آج کل کی مائیں اکثر بچوں کے رویے پر شکایت کرتی ہیں کہ "بیٹا ہمارا نہیں مانتا۔" لیکن حقیقت میں وہ خود بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتی، ان کی ضروریات اور روزمرہ کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نہیں لیتی۔ بچوں کی تربیت کی بجائے موبائل اور پمپر کے سہولیات پر انحصار کر کے ماں کا فرض کم ہو گیا ہے، لیکن شکایت بڑھ گئی ہے۔یہ صورتحال نہ صرف مزاحیہ ہے بلکہ ایک زہر کی طرح معاشرتی رویوں پر اثر ڈال رہی ہے۔ بچوں کی تربیت اور وقت کے فقدان نے ماں اور بچے کے تعلق کو سطحی بنا دیا ہے۔ آج کی مائیں اپنے چہرے، جسم اور سوشل میڈیا پر تو وقت لگاتی ہیں، لیکن حقیقی زندگی کے سب سے اہم تعلق یعنی بچوں کے ساتھ تعلق کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔
آخر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ آج کل کی مائیں خود اپنی زندگی میں مصروف ہیں، بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتیں، اور پھر شکایت کرتی ہیں کہ بچے ان کے ساتھ جڑے نہیں ہیں۔ پہلے کی مائیں بچے کے ہر چھوٹے قدم سے جڑی رہتی تھیں، صبر اور محبت کے ساتھ تربیت دیتی تھیں، اور بچے خود ماں کے جذبات سے جڑ جاتے تھے۔ آج کی ماں کے پاس موبائل اور پمپر کے ذریعے یہ سب کام مکمل نہیں ہوتا، اور نتیجہ بچوں کی شکوہ بھری نظروں میں نظر آتا ہے۔
نتیجہ یہ کہ آج کی مائیں اگرچہ ظاہری طور پر جدید، فارمی اور خودمختار ہیں، لیکن بچوں کے ساتھ حقیقی تعلق اور تربیت کے معاملے میں پچھلی نسل کی ماو¿ں سے کئی قدم پیچھے ہیں۔ موبائل، میک اپ اور پمپر نے تربیت کے اصل اصول کو مذاق بنا دیا ہے، اور بچے دن بھر یہ سوچتے ہیں کہ آخر ماں کے لیے وہ کتنے اہم ہیں۔
#pamper #mother #child #issues #pakistan #society #
|