عمر رسیدہ آبادی کا چیلنج اور ٹیکنالوجی کی اہمیت
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
عمر رسیدہ آبادی کا چیلنج اور ٹیکنالوجی کی اہمیت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ایک نئی رپورٹ کے مطابق، ایشیا پیسیفک خطہ تیزی سے عمر رسیدہ ہونے کے رجحان کا سامنا کر رہا ہے، جہاں 65 سال سے زیادہ عمر کی آبادی 2050 تک 90 کروڑ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
یہ رپورٹ، جو ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) کے رکن ممالک کا احاطہ کرتی ہے، نہ صرف چیلنجز بلکہ بزرگ شہریوں کے جسمانی اور ذہنی بہبود کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے تعارف سے پیدا ہونے والے مواقع پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔رپورٹ میں اے پی ای سی کی رکن معیشتوں میں نافذ کیے گئے کئی ذہین اقدامات کو پیش کیا گیا ہے۔
جاپان میں، ہوم فون سروس این ٹی ٹی ڈوکو مو نے "راکو-راکو (آسان استعمال) اسمارٹ فون" متعارف کرایا ہے۔ اس میں بڑے متن، آسان انٹرفیس اور آواز کی ان پٹ کی سہولت شامل ہے، جس نے لاکھوں بزرگ صارفین کو اپنے فون آسانی سے استعمال کرنے کے قابل بنایا ہے۔
سنگاپور میں، "سینیئر گو ڈیجیٹل" پروگرام کے ذریعے 2 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ بزرگوں کو تربیت دی گئی ہے۔ الیکٹرانک ادائیگیوں کے استعمال کی شرح 2018 میں 38 فیصد سے بڑھ کر 2022 میں 78 فیصد ہو گئی ہے۔
چین میں، بزرگوں کے حوالے سے فروغ دیے جانے والے "سینیئر فرینڈلی ایپلی کیشنز کے لیے موافقت اقدام" نے بزرگ صارفین کے لیے 3,000 سے زیادہ ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کی اصلاحات مکمل کر لی ہیں۔ علی پی اور وی چیٹ جیسے مرکزی پلیٹ فارمز نے "بزرگ موڈ" متعارف کرایا ہے، جس سے بزرگوں میں ان ایپلی کیشنز کو خود مختاری سے استعمال کرنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
چین میں بزرگ دوست ٹیکنالوجیز کو مزید فروغ دینے کی بات کی جائے تو ملک میں اس وقت بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے حوالے سے ایک جدید حل کے طور پر، بزرگوں کی دیکھ بھال کرنے والے روبوٹس تجربہ گاہوں سے نکل کر حقیقی دنیا میں استعمال ہونے لگے ہیں، جس سے "سلور اکانومی" میں نئی جان پڑ گئی ہے۔ ماضی میں بنیادی حرکات تک محدود ہونے کے بعد ، آج کے روبوٹ ماڈل دوڑنے ، چھلانگ لگانے ، درست کاموں کو انجام دینے اور یہاں تک کہ تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا اطلاق نمائشوں سے آگے بڑھ کر عملی ، حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز میں منتقل ہو رہا ہے۔
چینی روبوٹ ساز اداروں کے نزدیک انہوں نے ایک واضح مقصد کے ساتھ ہیومنائڈ روبوٹس تیار کرنے پر مسلسل توجہ مرکوز رکھی ہے تا کہ انہیں گھروں، سروس سیٹنگز اور بزرگوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں استعمال میں لایا جائے۔
بزرگوں کی دیکھ بھال کے مختلف روبوٹس کی ترقی آبادیاتی رجحانات سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ ماہرین کے نزدیک تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی مختلف ممالک کے معاشروں میں درپیش ایک یکساں چیلنج ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کیا جائے، یہ ایک عالمی چیلنج ہے۔
روبٹ ساز ماہرین کے نزدیک بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے انسان نما روبوٹس بزرگوں کے لیے تین کردار ادا کر سکتے ہیں جن میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والا معاون، ذاتی معاون اور ساتھی ، کا کردار شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، سنہ 2050 تک 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی عالمی آبادی 2.1 ارب تک پہنچ جائے گی، جس میں 80 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 426 ملین افراد شامل ہوں گے۔
انہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی کمپنیاں اپنے روبوٹکس کے شعبے کو معاشرے کی بڑھتی ہوئی طلب سے ہم آہنگ کر رہی ہیں اور ملک کی روبوٹکس انڈسٹری اس وقت عروج پر ہے۔ رواں سال بھی، روبوٹ مینوفیکچررز اور پرزہ جات سپلائرز کی شپمنٹس میں اوسطاً مضبوط اضافہ دیکھنے میں آیا، جس نے پوری انڈسٹری کی توسیع میں ایندھن کا کام کیا ہے۔
ماہرین کے نزدیک مسلسل پیشرفت کے باوجود،عالمی سطح بالخصوص ایشیا پیسفک خطے میں ڈیجیٹل خلیج کو پاٹنے میں بہتری کے حوالے سے دیہی علاقوں کے کم آمدنی والے بزرگوں کے لیے اسمارٹ فونز کا مہنگا ہونا، نیز ڈیجیٹل ٹولز کا بیٹا مرحلے میں رہنا اور قومی سطح پر انضمام کی کمی جیسے مسائل شامل ہیں۔
انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے چین نے حالیہ برسوں میں سستی، حکومت کی جانب سے سبسڈی پر چلنے والی بزرگوں کی دیکھ بھال کی خدمات کے ساتھ ساتھ مارکیٹ پر مبنی خدمات کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے پالیسیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، اور اب ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں.ملک کی جانب سے تمام صوبائی سطح کے علاقوں کو عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کی بنیادی خدمات کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جس میں بڑھاپے کی سبسڈی اور مادی امداد سے لے کر نرسنگ اور دیکھ بھال تک شامل ہیں۔ |
|