اعلی ثانوی سطح پر اردو تدریس کا نیا افق : آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تناظر میں تحقیقی مطالعہ

اعلیٰ ثانوی سطح پر اردو تدریس کا نیا افق : آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تناظر میں تحقیقی مطالعہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پاکستان کے تعلیمی ڈھانچے میں اعلیٰ ثانوی سطح کو ایک کلیدی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ یہ مرحلہ محض زبان کی تدریس تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کے ذریعے قومی تشخص، تہذیبی ورثہ اور فکری تسلسل نئی نسل تک منتقل ہوتا ہے۔ قومی زبان اردو نہ صرف اظہار اور ابلاغ کا وسیلہ ہے بلکہ یہ طلبا کی لسانی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کے تنقیدی و تخلیقی شعور کو بھی جِلا بخشتی ہے۔ تاہم عصرِ حاضر میں محض روایتی تدریسی ماڈل پر انحصار تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل جہتوں کی طرف بڑھ رہی ہے اور ایسے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) تعلیمی عمل کے لیے ایک ناگزیر حقیقت کے طور پر سامنے ہے، جو تدریس کو زیادہ انفرادی، تحقیقی اور بامقصد بنا سکتی ہے۔
فیڈرل بورڈ کے تحت رائج موجودہ ماڈل زیادہ تر استاد اور کتاب پر مرکوز ہے، جہاں تدریس یادداشت پر انحصار کرتی ہے۔ اس طرز میں طلبا کی انفرادی ضروریات اکثر نظر انداز ہو جاتی ہیں، بالخصوص جب کلاسوں کا حجم بڑا اور وقت محدود ہو۔ نتیجتاً بعض طلبا بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں جبکہ اکثر محض امتحانی کامیابی تک محدود رہتے ہیں۔ یونیسکو (UNESCO, 2022) نےاس حقیقت کی تصدیق کی ہے کہ یکساں تدریسی ماڈل جدید طلبا کے لیے ناکافی ہیں اور نتائج خالصتاً اس وقت ہی مؤثر ہوتے ہیں جب ٹیکنالوجی کو تدریس کے ساتھ مربوط کیا جائے۔
عالمی مطالعات اس امر پر متفق ہیں کہ AI پر مبنی تعلیمی ماڈل تدریس کو طلبہ کے انفرادی انداز، سیکھنے کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انٹرنیشنل سوسائٹی فار ٹیکنالوجی اِن ایجوکیشن (ISTE, 2021) کے مطابق AI ایسے ڈیجیٹل نظام فراہم کرتا ہے جو ہر طالب علم کے لیے ذاتی نوعیت کا مواد تیار کرتے ہیں، مثلاً قواعد میں کمزوری رکھنے والے طلبا کے لیے فوری مشقیں اور ادبی متون کی بہتر تفہیم و تشریح کے لیے انفرادی رہنمائی۔ اس طرح تدریس عمومی سے مخصوص اور زیادہ بامعنی ہو جاتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک جیسے چین اور امریکہ میں یہ رجحان پہلے ہی کلاس روم میں رائج ہو چکا ہے، جہاں آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز اور AI پر مبنی خودکار تجزیاتی نظام تدریسی معیار کو بہتر بنا رہے ہیں۔
پاکستانی تناظر میں یہ امکانات ایک نئے تعلیمی افق کی نشاندہی کرتے ہیں۔ فیڈرل بورڈ (2023) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک کے تقریباً 45 فیصد ثانوی اداروں میں ڈیجیٹل سہولت یا انٹرنیٹ دستیاب نہیں، جو ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ مزید برآں، اساتذہ کی تربیت اور اردو زبان کے لیے معیاری ڈیجیٹل وسائل کی عدم موجودگی بھی اہم چیلنجز ہیں۔ اگرچہ انگریزی اور دیگر بڑی زبانوں کے لیے ہزاروں پلیٹ فارمز دستیاب ہیں، اردو اس حوالے سے ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اخلاقی پہلو بھی اہم ہیں، کیونکہ ٹیکنالوجی پر ضرورت سے زیادہ انحصار طلبا کی تنقیدی و تخلیقی صلاحیتوں کو محدود کر سکتا ہے۔
اردو کے مستقبل پر AI کے اثرات نہایت دور رس ہیں۔ اگر اردو کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مؤثر انداز میں ضم کیا جائے تو یہ نہ صرف قومی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی علمی و ادبی اور تحقیقی زبان کے طور پر ابھر سکتی ہے۔ ڈیجیٹل لائبریریاں، خودکار تجزیاتی ٹولز اور سائنسی مباحث کی تخلیق اردو کو جدید علمی زبان میں ڈھال سکتے ہیں۔ مزید برآں لسانی تحقیق میں بھی AI نئے زاویے فراہم کرتا ہے، جیسے خودکار تجزیہ، صرفی و نحوی ڈھانچوں کی جانچ اور ذخیرۂ الفاظ کی وسعت۔ تاہم اس کے لیے بروقت اور معیاری وسائل کی تیاری ناگزیر ہے، بصورتِ دیگر اردو عالمی علمی منظرنامے میں پس منظر میں جا سکتی ہے۔
یہ واضح ہوتا ہے کہ اعلیٰ ثانوی سطح پر اردو تدریس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا امتزاج محض ایک اختیاری پیش رفت نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔ یہ امتزاج نہ صرف طلبا کو انفرادی و تحقیقی بنیادوں پر تعلیم فراہم کرے گا بلکہ انہیں مستقبل کے سائنسی و فکری تقاضوں کے لیے بھی تیار کرے گا۔ فیڈرل بورڈ اگر اپنے نصاب کو جدید ٹیکنالوجی سے مربوط کرنے میں کامیاب ہو جائے تو اردو ایک نئی جہت کے ساتھ عالمی علمی اور ادبی زبان کے طور پر اپنی شناخت برقرار رکھ سکتی ہے۔

 

Dr Saif Wallahray
About the Author: Dr Saif Wallahray Read More Articles by Dr Saif Wallahray: 10 Articles with 3206 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.