چین میں قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار ترقی

چین میں ابھرتی ہوئی سائنسی و تکنیکی جدتیں ،جیسے کہ فوٹو وولٹائک سیل کی کارکردگی میں اضافہ اور زیادہ استعداد والے ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائنز کی تنصیب — قابلِ تجدید توانائی کی ترقی کو تیز کر رہی ہیں اور ملک کے مستقبل کو زیادہ سبز اور سمارٹ بنا رہی ہیں۔



انرجی نیچر انڈیکس 2025 کے مطابق 2019 سے 2024 کے درمیان چین کی صاف توانائی کی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ رہی۔ توانائی کے شعبے میں تحقیق کے لحاظ سے سرفہرست 100 اداروں میں سے 63 چین میں قائم ہیں، جن میں پہلے 20 تمام ادارے بھی شامل ہیں۔

تکنیکی جدت نے قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی کو یقینی بنایا ہے۔ مثال کے طور پر، مختلف تکنیکی راستوں پر مبنی فوٹو وولٹائک سیلز کی توانائی تبدیل کرنے کی صلاحیت میں مسلسل بہتری آئی ہے، جس سے شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار زیادہ مستحکم اور مؤثر بنی ہے، اور چین کی بجلی کی منڈی میں کم لاگت والی قابلِ تجدید توانائی کا حصہ بڑھا ہے۔

جِنکو سولر کے اعلیٰ کارکردگی والے این ٹائپ ٹاپ کارن ماڈیولز کی زیادہ سے زیادہ توانائی تبدیلی کی کارکردگی اب 25.58 فیصد ہے ، جو عالمی ریکارڈ ہے۔ کمپنی رواں سال اپنی پیداواری صلاحیت کا 40 فیصد حصہ جدید نظام میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اور 2025 کے آخر تک 40 سے 50 گیگاواٹ ہائی پاور ٹاپ کارن پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے شعبے میں بھی چین نے مسلسل سنگ میل عبور کیے ہیں۔ رواں سال اپریل کے آخر میں مشرقی چین کے صوبہ جیانگ سو کے ساحل پر نصب 16.2 میگاواٹ کی ملکی ساختہ ٹربائن نے اُس وقت دنیا کا سب سے زیادہ صلاحیت والا ہوا ٹربائن ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ، لیکن یہ ریکارڈ چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں ٹوٹ گیا۔

اگست 2025 کے آخر میں، مشرقی چین کے شینڈونگ صوبے کے ساحل پر ایک چینی کمپنی نے 26 میگاواٹ کا آف شور ونڈ ٹربائن نصب کیا، جس نے یونٹ کی صلاحیت اور روٹر کے قطر دونوں لحاظ سے عالمی ریکارڈ توڑ دیے۔

10 میٹر فی سیکنڈ کی اوسط سالانہ ہوا کی رفتار کے ساتھ، ایک واحد ٹربائن سالانہ 10 کروڑ کلوواٹ گھنٹے بجلی پیدا کر سکتی ہے ، جو 55,000 گھروں کی سالانہ بجلی کی ضرورت پوری کر سکتی ہے، 30,000 ٹن سے زائد معیاری کوئلہ بچا سکتی ہے اور 80,000 ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لا سکتی ہے۔

مارچ 2025 کے آخر تک، چین کی نصب شدہ ہوا اور فوٹو وولٹائک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 1.48 ارب کلوواٹ تک پہنچ گئی — جو تاریخ میں پہلی بار حرارتی بجلی (تھرمل پاور) کی صلاحیت سے زیادہ تھی۔ جون کے آخر تک یہ تعداد بڑھ کر 1.67 ارب کلوواٹ ہو گئی، جو حرارتی بجلی سے 13.6 فیصد زیادہ ہے۔

البتہ، سورج اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے میں موسم کی تبدیلی کے باعث بجلی کی فراہمی میں عدم استحکام ایک چیلنج ہے۔ اسی لیے چین قابلِ تجدید توانائی کے بھرپور استعمال کے لیے انرجی اسٹوریج (توانائی ذخیرہ کرنے) کی ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

انرجی اسٹوریج سسٹم شمسی یا ہوا سے حاصل ہونے والی غیر مستحکم بجلی کو متوازن کر کے بجلی کے نظام میں قابلِ تجدید توانائی کا حصہ بڑھا سکتے ہیں۔ یہ نظام روایتی ذرائع کے ساتھ مل کر بجلی کے نظام میں پیک ریگولیشن اور فریکوئنسی ریگولیشن جیسی معاون خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ توانائی ذخیرہ کرنے میں روایتی پمپ اسٹوریج کے ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں۔

ستمبر 2025 میں، چین کی وزارتِ صنعت و اطلاعاتی ٹیکنالوجی نے “نئی توانائی ذخیرہ ٹیکنالوجی کی ترقی کا روڈ میپ (2025-2035)” جاری کیا۔

دستاویز کے مطابق، پچھلے تین سالوں سے چین نئی توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ فی الحال، یہ شعبہ لیتھیئم آئن بیٹری اسٹوریج سے غلبہ رکھتا ہے، لیکن فلو بیٹری اور کمپریسڈ ایئر اسٹوریج جیسی ٹیکنالوجیز بھی تیزی سے فروغ پا رہی ہیں۔

روڈ میپ کے مطابق، چین کی نصب شدہ نئی توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 2027 تک 1.8 کروڑ کلوواٹ، 2030 تک 2.4 کروڑ کلوواٹ، اور 2035 تک 3 کروڑ کلوواٹ سے تجاوز کرے گی۔ یہ تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعت قابلِ تجدید توانائی کے استعمال اور بجلی پیداوار کی کارکردگی کو بہتر بنائے گی۔


چین کے محکمہ توانائی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں چین کے اہم قابلِ تجدید توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری ملک کی مجموعی توانائی سرمایہ کاری کا 80 فیصد سے زیادہ رہی۔ نئی توانائی ذخیرہ، چارجنگ و سوئپنگ انفراسٹرکچر اور ہائیڈروجن انرجی منصوبوں میں سرمایہ کاری 200 ارب یوان کے قریب رہی، جو توانائی سرمایہ کاری میں ایک نیا ترقیاتی مرکز بن گئی ہے۔

قابلِ تجدید توانائی میں سائنسی ترقی — جیسے زیادہ مؤثر کیمیائی بیٹریاں اور بہتر فوٹو وولٹائک پینلز ، نے نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی نمو کو فروغ دیا ہے جنہیں چین کے “تین نئے برآمدی ستون” کہا جاتا ہے:
الیکٹرک گاڑیاں، لیتھیئم آئن بیٹریاں، اور فوٹو وولٹائک سیلز۔
یہ شعبے ملک میں اعلیٰ معیار کی پیداواری قوتوں کے نئے ذرائع بن گئے ہیں۔

چین میں تیزی سے بڑھتی ہوئی قابلِ تجدید توانائی نے مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا جیسی جدید صنعتی اور ڈیجیٹل معیشتوں کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد دی ہے۔ چینی حکام کے مطابق ، 2025 کی پہلی ششماہی میں ملک بھر میں ہوا اور شمسی بجلی کی پیداوار میں اضافہ مجموعی بجلی کی کھپت میں اضافے سے زیادہ رہا۔

مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا کی صنعتوں کی تیز رفتار ترقی کو سبز توانائی نے مزید تقویت دی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین نے کمپیوٹنگ اور توانائی کے ہم آہنگ فروغ کے لیے متعدد پالیسیاں نافذ کی ہیں۔

جولائی 2024 میں، قومی ترقی و اصلاحات کمیشن ، قومی توانائی انتظامیہ اور قومی ڈیٹا انتظامیہ نے 2024 تا 2027 کے درمیان نئے بجلی کے نظام کی تعمیر کے لیے ایک عملی منصوبہ جاری کیا، جس میں بجلی کے ذرائع، لوڈز اور توانائی ذخیرہ وسائل کے انضمام، کمپیوٹنگ و بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی ہم آہنگ منصوبہ بندی، اور ڈیٹا سینٹرز میں سبز توانائی کے استعمال کے تناسب میں اضافہ کی تجاویز پیش کی گئیں۔یوں چین صاف توانائی کو تقویت دیتے ہوئے انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ ترقی کے تصور پر عمل پیرا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1641 Articles with 942364 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More