خواتین کی ترقی کو آگے بڑھانے کا پلیٹ فارم

خواتین کی ترقی کو آگے بڑھانے کا پلیٹ فارم
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

رواں سال چوتھی عالمی خواتین کانفرنس کی 30 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جو بیجنگ میں منعقد ہوئی تھی۔ اس اہم عالمی تقریب میں جہاں 189 ممالک و خطوں کے نمائندوں نے تاریخی "بیجنگ اعلامیہ" اور "ایکشن پلیٹ فارم" اپنایا تھا، وہاں صنفی مساوات کے لیے ایک عالمی روڈ میپ بھی طے کیا گیا تھا۔

اس سنگ میل کو منانے کے لیے، چین تیرہ سے چودہ اکتوبر تک "ویمن گلوبل لیڈرز میٹنگ" کی میزبانی کر رہا ہے، جو 2015 کے ایڈیشن کے بعد ایک دہائی میں پہلی میٹنگ ہے، تاکہ دنیا بھر میں خواتین کی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

بیجنگ اعلامیہ میں خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیاز کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا، جس میں سیاست، معاشیات، ثقافت اور دیگر شعبوں میں ان کی مکمل شمولیت پر زور دیا گیا۔ ایکشن پلیٹ فارم تعلیم اور صحت سے لے کر سیاسی شرکت اور غربت میں کمی تک 12 اہم شعبوں میں عملی اقدامات کا خاکہ پیش کرتا ہے۔

اس تناظر میں، حالیہ"ویمن گلوبل لیڈرز میٹنگ" کا مقصد اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کی ڈیڈ لائن سے پانچ سال پہلے طے شدہ اہداف کے حصول میں تیزی لانا ، خواتین کے حقوق کا تحفظ اور خواتین اور لڑکیوں کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

حقائق کے تناظر میں چین نے ملکی اور بین الاقوامی سطح دونوں پر خواتین کی ترقی کو آگے بڑھانے میں طویل عرصے سے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملکی سطح پر، صنفی مساوات قومی پالیسی کی بنیاد ہے، جسے قوانین، پالیسیوں اور ملک کی منصوبہ بندی کے عمل میں شامل کیا گیا ہے۔

گزشتہ پانچ سالہ منصوبوں کے دوران، چین نے خواتین کے تحفظ اور مواقع کو مسلسل بڑھایا ہے۔ بارہویں پانچ سالہ منصوبہ (2011-2015) میں کارکن حقوق، ہنر کی ترقی اور تشدد کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تیرہویں پانچ سالہ منصوبہ (2016-2020) نے تعلیم، روزگار، سماجی شرکت اور تخفیف غربت کو مضبوط کیا۔ چودھویں پانچ سالہ منصوبہ (2021-2025) صحت، سیاسی شرکت اور سماجی تحفظ جیسے امور میں خواتین کی شمولیت کو مزید آگے بڑھاتا ہے جبکہ وسیع تر سماجی بہبود کی حمایت کے لیے خاندانی ترکیب کو ترجیح دیتا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران، چین نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے 100 سے زائد قوانین اور ضوابط پر مشتمل ایک مضبوط قانونی نظام تعمیر کیا ہے۔ ان کوششوں میں جنسی ہراسانی کی تعریفوں کو واضح کیا گیا، گھریلو تشدد کے خلاف اقدامات کو مضبوط کیا گیا، اور دیہی علاقوں میں خواتین کے زمینی حقوق کو مضبوط کیا گیا۔

ان کوششوں کے قابل ذکر نتائج سامنے آئے ہیں۔ 2013 سے، چین نے لاکھوں خواتین کو غربت سے نکالا ہے، جبکہ 69 کروڑ خواتین معتدل خوشحال معیار زندگی سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔ 2024 میں خواتین اعلیٰ تعلیم میں حصہ لینے والے طلباء میں سے نصف سے زیادہ اور ملازمتوں میں 40 فیصد سے زیادہ ہیں۔ خواتین کی متوقع عمر 80 سال سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ 1995 سے 2024 تک زچگی کی اموات میں 77 فیصد کمی آئی ہے، جس نے چین کو ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے دنیا کے ٹاپ 10 ممالک میں شامل کر دیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر، چین ترقی پذیر ممالک میں خاص طور پر خواتین کی ترقی کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ 2015 سے، اس نے اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم "یو این ویمن" کو 2 کروڑ ڈالر کی شراکت دی ہے، یونیسکو "پرائز فار گرلز" اور خواتین کی تعلیم جیسے منصوبوں کی مشترکہ بنیاد رکھی ہے، اور افریقہ میں لڑکیوں کے لیے ڈیجیٹل تعلیم، صحت اور ہنر کو فروغ دینے والے منصوبے شروع کیے ہیں۔ یونیسکو "پرائز فار گرلز" کو 18 ممالک کی حمایت ملی ہے، جو وسائل کی فراہمی سمیت تسلیم کرتے ہیں کہ لڑکیوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد دینا لازم ہے۔

چین دنیا بھر میں100 سے زائد ماں اور بچے کی صحت کے اقدامات، 100 "خوشگوار اسکول" پروگراموں، اور رہائش، بنیادی ڈھانچے اور پیشہ ورانہ تربیت میں طے شدہ اہداف اور منصوبوں کے ذریعے، خواتین کی ترقی کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔

گلوبل ڈویلپمنٹ اینڈ ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ کا استعمال کرتے ہوئے، چین نے 20 سے زائد ممالک میں 4 کروڑ ڈالر مالیت کے خواتین پر مرکوز منصوبے انجام دیے ہیں۔ صرف تربیت اور صلاحیت کی تعمیر میں، چین نے 180 ممالک سے 2 لاکھ سے زیادہ خواتین کو بااختیار بنایا ہے اور خواتین کی ڈیجیٹل بااختیار سازی کے لیے گلوبل ایکسچینج اینڈ کوآپریشن سینٹر قائم کیا ہے، جس نے ہر جگہ خواتین کے لیے مواقع کے دروازے کھول دیے ہیں۔

تاہم ، یہ ایک حقیقت ہے کہ خواتین کی ترقی کے حوالے سے ابھی بھی چیلنجز باقی ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق 60 کروڑ سے زیادہ خواتین تنازعات کے علاقوں میں رہتی ہیں، تقریباً 2 ارب سماجی تحفظ سے محروم ہیں، اور تشدد اور معاشی عدم مساوات برقرار ہے۔اس تناظر میں حالیہ"ویمن گلوبل لیڈرز میٹنگ" ایک بروقت یاد دہانی ہے کہ عالمی صنفی مساوات کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا ہے، اور صرف ٹھوس عمل اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی خواتین کی صلاحیتیں مکمل طور پر اجاگر ہو سکتی ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1655 Articles with 948503 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More