عالمی ترقی نسواں کے لیے چین کی تجاویز

عالمی ترقی نسواں کے لیے چین کی تجاویز
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں گلوبل لیڈرز میٹنگ آن ویمن کی افتتاحی تقریب میں، خواتین کی ہمہ جہتی ترقی کو تیز کرنے اور عالمی سطح پر صنفی مساوات کو فروغ دینے کے حوالے سے اپنے خیالات بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیے۔عالمی مبصرین نے ان کے خطاب کو بیجنگ عالمی خواتین کانفرنس کے جذبے کو آگے بڑھانے اور عالمی تعاون کو گہرا کرنے کی دعوت قرار دیا، اور کہا کہ شی جن پھنگ کے نئے منصوبے ترقی نسواں کے عالمی مشن کو فروغ دینے اور خواتین کے لیے ایک مشترکہ مستقبل تعمیر کرنے کی راہ پر ایک نیا راستہ متعین کرتے ہیں۔

تاریخی اعتبار سے 1979 میں اقوام متحدہ نے خواتین کے خلاف تمام اشکال کی امتیاز ختم کرنے کے بارے میں معاہدہ اپنایا، اور اب تک 189 ممالک نے اس بین الاقوامی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
کئی دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 190 ممالک وخطوں نے خواتین کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے تقریباً 1,600 قوانین بنائے ہیں۔ بہت سے ممالک نے خواتین کی بہتری کے لیے قومی لائحہ عمل بھی ترتیب دیے ہیں۔

شی جن پھنگ کی کلیدی تقریر میں چار سفارشات پیش کی گئیں — خواتین کی ترقی کے لیے سازگار ماحول کو باہمی طور پر فروغ دیا جائے؛ ترقی نسواں مشن کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے زبردست رفتار پیدا کی جائے؛ خواتین کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے موئثر حکمرانی کا نظام وضع کیا جائے؛ اور ترقی نسواں کے عالمی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے ایک نئے باب کا آغاز کیا جائے۔

دنیا تسلیم کرتی ہے کہ چین عالمی ترقی نسواں کے مشن کا پرخلوص حمایتی رہا ہے، اور شی جن پھنگ کی کلیدی تقریر نے اس مشن کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کی ہے۔عالمی حکمرانی کے عمل میں صنفی مساوات و خواتین کے کردار کو بین الاقوامی ایجنڈا میں شامل کرنا ایک اہم پیش رفت ہے،جب کہ تعاون کے وسیع پلیٹ فارمز کی تشکیل اور باہمی سیکھنے کا فروغ اہمیت رکھتا ہے۔خواتین کا مشن صرف ایک مخصوص گروہ کی فلاح تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہر ملک کی تہذیب و ترقی کا اہم پیمانہ ہے۔

چین میں ترقی نسواں کی تاریخی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے تو ملک میں 690 ملین خواتین نے غربت سے نجات پاتے ہوئے معتدل خوشحالی کی منزل حاصل کر لی ہے ؛ زچگی کے دوران اموات کی شرح 1995 کے بعد تقریباً 80 فیصد کم ہوئی ہے؛ خواتین معاشی طور پر 40 فیصد سے زائد افرادی قوت کا حصہ ہیں؛ اور انٹرنیٹ اسٹارٹ اپس کے بانیوں میں نصف سے زیادہ خواتین ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین میں خواتین کے مشن نے تاریخی کامیابیاں اور تبدیلیاں حاصل کی ہیں، اور خواتین اقتصادی اور سماجی ترقی میں واقعی” نصف دنیا کا بوجھ ” اٹھاتی ہیں۔

چین میں ترقی نسواں کے مشن کی کامیابیاں ایک بڑی طاقت کی حکمت و شعور اور ذمہ داری کی عکاسی کرتی ہیں، اور ہمہ جہتی ترقی کے حصول کے لیے ادارہ جاتی ضمانتوں، پالیسی معاونت اور ثقافتی رہنمائی کے متوازن امتزاج کی عکاسی ہیں۔ملک میں ماں اور بچے کی صحت میں نمایاں بہتری کے اشاریے دیگر ممالک کے لیے قیمتی تجربہ فراہم کرتے ہیں۔

شی جن پھنگ نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین خواتین کے عالمی مشن کی حمایت کے لیے مالی امداد، منصوبے، تبادلہ و تربیتی پروگراموں اور صلاحیت سازی کے اقدامات کرے گا۔چین اگلے پانچ سالوں میں اقوام متحدہ کی تنظیم یو این ویمن کو مزید 10 ملین امریکی ڈالر عطیہ کرے گا۔چین اپنے گلوبل ڈیولپمنٹ و ساؤتھ-ساؤتھ تعاون فنڈ سے 100 ملین امریکی ڈالر خواتین و لڑکیوں کے ترقیاتی تعاون سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ منصوبوں کے لیے مخصوص کرے گا۔1,000 ’’چھوٹے اور خوبصورت‘‘ روزگار پروگرام شروع کیے جائیں گے جن کی ترجیح خواتین و لڑکیاں ہوں گی۔50 ہزار خواتین کو تبادلہ و تربیت کے پروگراموں کے لیے چین مدعو کیا جائے گا۔ ایک عالمی مرکز برائے خواتین کی صلاحیت سازی قائم کیا جائے گا تاکہ متعلقہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر مزید قابل خواتین لیڈرز تیار کی جا سکیں۔

یہ تمام اقدامات نہ صرف چین میں ترقی نسواں اور خواتین کے حقوق کے فروغ کی عکاسی کرتے ہیں، بلکہ دنیا بھر کے لیے صنفی مساوات کی راہ میں ایک ہم آہنگ اور قابلِ تقلید ماڈل بھی پیش کرتے ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1655 Articles with 948580 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More