سٹی پریس کلب کا انسانیت سے جڑا خوبصورت قدم — بصارت سے محروم افراد کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ
(Muhammad Arslan Shaikh, Karachi)
*از قلم : محمد ارسلان شیخ*
سٹی پریس کلب میں بصارت سے محروم افراد کے حوالے سے ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جو کہ ایک مثالی اور قابلِ تعریف سماجی اقدام تھا۔ اس پروگرام کا مقصد معاشرے میں بصارت سے محروم افراد کے حوصلے بلند کرنا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تھا۔ پروگرام کے آغاز میں سٹی پریس کلب کی ٹیم اور امیگوس ویلفیئر ٹرسٹ کے نمائندوں و اسٹوڈنٹس نے مل کر ایک پیدل مارچ کیا، جس کا مقصد معاشرے میں بصارت سے محروم افراد کے حقوق اور ان کے ساتھ یکجہتی کا پیغام عام کرنا تھا۔ بحیثیت سٹی پریس کلب ممبر، مجھے بھی اس بامقصد پروگرام اور پیدل مارچ میں شرکت کا موقع ملا، جو میرے لیے باعثِ فخر اور اعزاز کی بات ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو چاہیے کہ سرکاری ملازمتوں میں بصارت سے محروم افراد کے لیے کوٹہ میں اضافہ کرے، کیونکہ یہ افراد عام انسانوں سے زیادہ ذہین اور حساس ہوتے ہیں۔ ان میں محسوس کرنے اور سمجھنے کی صلاحیت عام افراد سے کہیں زیادہ ہوتی ہے پروگرام میں امیگوس ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیم اور ان کے وہ باہمت اسٹوڈنٹس جو بصارت سے محروم تھے، خصوصی طور پر مدعو کیے گئے۔ پروگرام کے اختتام پر ان طلبہ نے نغمے اور تقاریر پیش کیں، جو ان کی صلاحیتوں، خود اعتمادی اور ہمت کی بہترین عکاسی تھیں۔ ان کی پرفارمنس نے تمام شرکاء کے دل جیت لیے۔ پروگرام میں سٹی پریس کلب کے سرپرستِ اعلیٰ ایڈووکیٹ پیر درویش صاحب اور چیئرمین اسد سعید صاحب نے سٹی پریس کلب کی جانب س حوصلہ افزائی کے لیے شیلڈز اور تعریفی سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے، جو بصارت سے محروم افراد کے حوصلے کو مزید مضبوط کرنے کا باعث بنے۔اور ساتھ ہی امیگوس ویلفیئر ٹرسٹ کے روحِ رواں انور مسیح صاحب کو اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ یہ یقین دہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ سٹی پریس کلب سماجی بھلائی اور انسان دوستی کے جذبے کے ساتھ ہر مثبت قدم میں پیش پیش ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بین الاقوامی دن ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے اس موقع پر کوئی تقریب یا سرگرمی منعقد نہیں کی گئی، جو کہ ایک افسوسناک اور توجہ طلب امر ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کے ذریعے ان خاص افراد کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ وہ خود کو معاشرے کا متحرک اور اہم حصہ محسوس کریں۔
|