چین میں زرعی جدید کاری اور دیہی نشاۃِ الثانیہ
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین میں زرعی جدید کاری اور دیہی نشاۃِ الثانیہ تحریر: شاہد افراز خان ، بیجنگ
سال 2025 چین کے لیے زرعی جدید کاری اور دیہی نشاۃِ الثانیہ کی رفتار تیز کرنے کا سال ثابت ہوا ہے۔ موسمی چیلنجز کے باوجود بھرپور زرعی پیداوار، جدید ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال، دیہی انفراسٹرکچر کی نمایاں مضبوطی اور کسان دوست پالیسیوں نے نہ صرف زرعی شعبے میں استحکام پیدا کیا بلکہ دیہی معیشت کو بھی ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا۔ ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری، زرعی خدمات، دیہی سیاحت اور روزگار کے نئے مواقع نے چین کے زرعی و دیہی ڈھانچے کو زیادہ مربوط، پائیدار اور جدید خطوط پر استوار کیا ہے۔
چین نے 2025 میں مجموعی زرعی سرگرمیوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ خشک سالی اور سیلاب جیسے موسمی عوامل کے باوجود گرمیوں کی فصلیں متوازن رہیں اور ابتدائی چاول کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس وقت پورے ملک میں موسمِ خزاں و سرما کی بوائی مکمل ہو چکی ہے، جس میں زیرِ کاشت رقبہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے۔ زرعی ماہرین فصلوں کے مجموعی معیار کو سازگار قرار دیتے ہیں، جو آئندہ سیزن کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ سال 2025 میں دیہی علاقوں نے نہ صرف زرعی پیداوار بلکہ ثقافتی اور معاشی سرگرمیوں میں بھی نئی جہتیں اختیار کیں۔ کم بلندی کی فضائی سیاحت، چائے کی محفلیں، جنگلاتی کنسرٹس اور مقامی تہذیبی سرگرمیوں نے دیہات کو پرکشش سیاحتی مقامات میں تبدیل کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے فارموں کی تعداد 20 ملین سے تجاوز کر گئی، جس نے کاشت کاری کو زیادہ مؤثر، کم محنت طلب اور جدید طرز پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
زرعی اور دیہی ترقی کے لیے حکومت نے پالیسی معاونت کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ زمین کی حفاظت، زرعی مشینری کی خریداری، زرعی خدمات اور بیمہ کی مد میں سبسڈیز نے کسانوں کو معاشی سہولت فراہم کی۔ اعلیٰ معیار کی زرعی زمین کی تعمیر کے منصوبے کے تحت 5.3 ملین ہیکٹر زمین کی اپ گریڈنگ کا ہدف مقرر کیا گیا، جس سے زرعی پیداوار کی پائیدار بنیاد مضبوط ہوئی۔
اہم اجناس، خوردنی تیل اور دیگر بنیادی فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے ملک کے 702 اضلاع میں عملی اقدامات کیے گئے۔ مکئی کی پیداوار میں قابل ذکر اضافہ ہوا، جہاں اوسط پودوں کی کثافت 45 ہزار پودوں فی ہیکٹر سے بڑھ کر 75 ہزار تک پہنچ گئی، جبکہ سنکیانگ کے بعض علاقوں میں کثافت 105 ہزار پودوں سے بھی تجاوز کر گئی۔ اس پیش رفت نے زرعی سائنس اور عملی کھیتی میں چین کی مسلسل جدت کو نمایاں کیا۔
سال 2025 ’’سمارٹ فارمنگ‘‘ کی رفتار تیز کرنے کا سال بھی رہا۔ بگ ڈیٹا ماڈلز نے فصلوں کے انتخاب اور کھیتوں کے انتظام میں کسانوں کی رہنمائی کی۔ کلاؤڈ ڈسپیچ نظام نے زرعی مشینری کو وقت کے مطابق کھیتوں میں تقسیم کیا، جس سے گرمیوں کی فصل کی کٹائی معمول سے پہلے مکمل کرنے میں مدد ملی۔ پہاڑی علاقوں میں جدید آلات کی ترویج کے لیے منتخب اضلاع کا انتخاب کیا گیا، جس سے مشکل علاقوں میں کھیتی آسان اور مؤثر بنانے میں مدد ملی۔
دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے اور سماجی استحکام کے لیے بھی 2025 اہم پیش رفت لے کر آیا۔ غربت میں دوبارہ گرنے کے خطرے سے دوچار 7 ملین افراد کے معاش کو محفوظ بنایا گیا، جبکہ 33 ملین غربت سے نجات پانے والے افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے، جو سالانہ اہداف سے زیادہ ہیں۔ اسی طرح دیہی سیاحت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تھیم پر مبنی سیاحتی پروگرام، مقامی کھانوں کی سروسز اور روایتی سرگرمیوں نے دیہات کی آمدنی میں اضافہ کیا۔ ملک بھر کے 1,597 دیہات اور قصبوں کو ’’دیہی سیاحتی مراکز‘‘ کا درجہ دیا گیا، جس نے دیہی معیشت میں نئی زندگی پیدا کی۔
دیہی انفراسٹرکچر میں بھی نمایاں بہتری آئی۔ 90 فیصد سے زیادہ دیہات فائیو جی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔ دیہی سڑکوں کی مجموعی طوالت 4.64 ملین کلومیٹر تک پہنچ گئی، جبکہ پائپ شدہ پانی کی رسائی 96 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ تعلیم، صحت اور بزرگوں کی نگہداشت کے شعبوں میں بھی اہم پیش رفت ہوئی۔ 2199 اضلاع میں مربوط طبی نظام قائم کیا گیا اور دیہی کلینکس کی 95 فیصد تعداد طبی بیمہ کے نظام میں شامل ہو گئی۔
مجموعی طور پر سال 2025 نے یہ ثابت کیا کہ چین میں زرعی جدید کاری اور دیہی نشاۃِ الثانیہ ایک مربوط، منظم اور ٹیکنالوجی پر مبنی ترقیاتی ماڈل کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، انفراسٹرکچر کی مضبوطی، کسان دوست پالیسیوں، دیہی سیاحت کے فروغ اور سماجی استحکام نے چین کے زرعی و دیہی مستقبل کے لیے ایک مضبوط بنیاد قائم کی ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف زرعی پیداوار کو پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے بلکہ دیہی معاشرے کی مجموعی خوشحالی اور متوازن قومی ترقی کی راہ بھی ہموار کر رہی ہے۔ |
|