شدید موسمیاتی واقعات سے نمٹنے کی حکمت
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
شدید موسمیاتی واقعات سے نمٹنے کی حکمت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس میں کوئی شک نہیں کہ موسمیاتی تبدیلی تمام بنی نوع انسان کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے جس سے تنہا نمٹنا کسی ایک ملک کی بات نہیں ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر چین نے اپنی معاشی اور سماجی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے جواب میں موئثر حکمت عملیوں اور اقدامات کا ایک سلسلہ نافذ کیا ہے،چین عالمی موسمیاتی گورننس میں بھی فعال طور پر شریک ہے، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
چین شدید موسمی حالات سے نمٹنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مزید کوششوں پر عمل پیرا ہے ، کیونکہ عالمی حرارت میں اضافہ ایسے واقعات کو زیادہ کثرت، وسیع پیمانے، شدت کے ساتھ لا رہا ہے۔
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2011 کے بعد سے، چین میں سالانہ 400 سے 800 ملی میٹر بارش وصول کرنے والے علاقے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران، چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کے مطابق، انتہائی شدید بارش طویل مدت تک جاری رہنے والی، زیادہ تباہ کن اور زیادہ خطرناک متواتر آفات کا سبب بن رہی ہے۔
نو فینگ یون موسمیاتی سیٹلائٹس، 842 موسمی ریڈارز اور 90,000 سے زائد زمینی موسمی اسٹیشنوں کی خدمات کے ساتھ، چین میں شدید موسمی واقعات کی تشخیصی شرح 83 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم، انتہائی موسمی واقعات کی درست پیشین گوئی اور بروقت انتباہ جو پیچیدہ جغرافیائی ساخت اور غیر معمولی فضائی گردشی نمونوں سے متعلق ہیں، ابھی تک ایک بڑا چیلنج ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کی موسمیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی، خاص طور پر موسمیاتی سیٹلائٹس کے شعبے میں ترقی دنیا میں ایک نمایاں درجے پر پہنچ چکی ہے۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کے موسمیاتی تصورات میں کھلا پن، اشتراکیت اور باہمی شیئرنگ کی خصوصیات نمایاں ہیں اور چین اپنے ساتھ دیگر دنیا کو بھی ساتھ لے کر چل رہا ہے۔
آج ،چین کے زمینی مشاہداتی مصنوعی سیارے عالمی صارفین کو ڈیٹا اور خدمات فراہم کر رہے ہیں، جبکہ ملک "گلوبل ساوتھ " ممالک کو اپنے مصنوعی سیارے بنانے اور لانچ کرنے میں مدد فراہم کر کے جنوب۔جنوب تعاون کا ایک نمونہ بھی قائم کر رہا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گلوبل ساوتھ ممالک نے چین کی جانب سے اپنے مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا اور امیجز کے باہمی اشتراک کو انتہائی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا ہے۔ فریقین کے درمیان یہ تعاون دکھاتا ہے کہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کے موضوعات پر جنوب جنوب شراکت داری معنی خیز اور ممکن ہے۔
ملکی سطح پر چین اپنی موسمیاتی نگرانی، پیشین گوئی اور بروقت انتباہی نظام کو کلیدی علاقوں میں بہتر کرنے کی کوشش کرر ہا ہے۔اس ضمن میں اچانک سیلاب اور ارضیاتی آفات کے خطرے سے دوچار خطے، نیز اہم شہری سیلاب کنٹرول زون ، شامل ہیں۔
شہری علاقوں میں پانی کو جذب کرنے، محفوظ رکھنے اور صاف کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، جبکہ منصوبہ بند بنیادی ڈھانچے، مخصوص نکاسی آب کے راستوں اور عمارتوں کے لیے سیلاب کے خلاف مزاحمت کے معیارات کو بلند کرکے سیلاب کنٹرول کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
چین ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر میں کامیابی کے بعد اب ایک جدید ملک کی تعمیر اور قومی نشاتہ الثانیہ کے حصول کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز کر چکا ہے۔ اعلیٰ معیار کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹا جائے، یہ ایک اہم مسئلہ ہے جو نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیابھر کے عوام کی فلاح و بہبود پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ |
|