چین میں خاندانی معاونت کی نئی سمت

چین میں خاندانی معاونت کی نئی سمت
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں آبادیاتی ڈھانچے میں آنے والی تبدیلیوں کے تناظر میں قانون سازی کے ایک اہم اقدام کے تحت چینی قانون ساز بچوں کی نگہداشت (چائلڈ کیئر) خدمات سے متعلق ایک مسودہ قانون کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا مجوزہ قانون ہے، جس کا مقصد تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے نگہداشت کی خدمات کو باقاعدہ قانونی فریم ورک میں لانا، بچوں کے حقوق کا تحفظ مضبوط بنانا اور زچگی و پرورشِ اطفال سے متعلق ریاستی پالیسیوں کو مؤثر بنانا ہے۔

حکام کے مطابق اس قانون کی تیاری کا مقصد پالیسی رہنمائی کو قانونی تحفظ میں ڈھالنا، موجودہ نظام میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا اور بچوں کی نگہداشت سے متعلق خدمات کو منظم انداز میں فروغ دینا ہے، تاکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے جو پیدائش اور پرورشِ اولاد کے لیے زیادہ معاون ثابت ہو اور آبادی کی معیاری ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

چین میں خاندانی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلی آ چکی ہے، جہاں دو آمدنی والے گھرانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں کام اور بچوں کی نگہداشت میں توازن قائم رکھنا بہت سے خاندانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے نرسری اور چائلڈ کیئر خدمات کی ضرورت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں ایک لاکھ 26 ہزار بچوں کی نگہداشت کے ادارے موجود ہیں، جو مجموعی طور پر 66 لاکھ 60 ہزار بچوں کی گنجائش رکھتے ہیں۔ تاہم ملک میں تین سال سے کم عمر بچوں کی تعداد تقریباً تین کروڑ ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ طلب اور رسد کے درمیان خلا خاصا نمایاں ہے۔

انہی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قانون سازی کی تیاری کا عمل 2023 میں شروع ہوا۔ اس دوران بیجنگ اور اندرونی منگولیا سمیت شمالی علاقوں، گوانگ دونگ جیسے جنوبی صوبوں اور شمال مشرقی صوبہ ہیلونگ جیانگ میں وسیع پیمانے پر فیلڈ دورے کیے گئے۔ ان دوروں کا مقصد مقامی سطح پر بچوں کی نگہداشت کے نظام، عملی تجربات اور درپیش مسائل کا براہِ راست مشاہدہ کرنا تھا، تاکہ قانون سازی کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔

مسودہ قانون آٹھ ابواب اور 76 دفعات پر مشتمل ہے اور اسے طلب پر مبنی اور اہدافی نقطۂ نظر کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ اس میں نگہداشت کی خدمات کے معیار، اداروں کی اہلیت، عملے کی تربیت، اور نگرانی و ضابطہ کاری جیسے بنیادی مسائل کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔

قانون کا مقصد کم لاگت اور قابلِ رسائی نگہداشت کے مواقع میں اضافہ، بچوں کی پرورش پر آنے والے مالی بوجھ میں کمی، مؤثر نگرانی کا نظام قائم کرنا اور ایک ایسا متنوع، محفوظ، معیاری اور مناسب قیمت والا عوامی چائلڈ کیئر نظام تشکیل دینا ہے جو والدین کی حقیقی ضروریات کو پورا کر سکے۔

اگر یہ مسودہ قانون بن جاتا ہے تو بچوں کی نگہداشت کے اداروں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ عملے، سہولیات اور مالی وسائل سے متعلق مختلف شرائط پوری کریں، اس کے بعد ہی انہیں متعلقہ حکام سے منظوری مل سکے گی۔ اس کے علاوہ اداروں کو ایک عوامی معلوماتی نظام قائم کرنا ہوگا، جس میں لائسنس، رجسٹریشن کی تفصیلات، حفاظتی ضوابط، کھانے کے منصوبے، فیس کا تعین، اور عملے کی تعلیمی و طبی اسناد واضح طور پر ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

مسودے میں بچوں کی نگہداشت کے عملے کے لیے قومی سطح پر اہلیت کے امتحان اور رجسٹریشن نظام کی تجویز بھی شامل ہے، جس کے تحت تعلیمی اور پیشہ ورانہ معیار طے کیے جائیں گے۔ مزید برآں ایک سخت "بلیک لسٹ" نظام بھی متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت سنگین جرائم، تشدد، انسانی اسمگلنگ، بدسلوکی، منشیات کے استعمال یا اخلاقی ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث افراد کو اس شعبے میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مسودہ قانون میں بچوں کے لیے کھیل پر مبنی سرگرمیوں کے فروغ، کم عمر بچوں کے لیے اسکرین کے استعمال پر پابندی، خوراک کی حفاظت، صحت کے نظم و نسق کے نظام اور بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات پر بھی تفصیلی ضوابط شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو سرگرمی کے مقامات اور خوراک کی تیاری کے علاقوں میں ویڈیو نگرانی نصب کرنے اور کم از کم 90 دن تک ریکارڈ محفوظ رکھنے کا پابند بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ قانون سازی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین کو بزرگ آبادی میں اضافے اور شرحِ پیدائش میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جو دنیا کے کئی دیگر ممالک کو بھی درپیش ہیں۔ انہی حالات کے پیش نظر حکومت نے حالیہ برسوں میں بچوں اور خاندانوں کی معاونت کے لیے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں۔

ان اقدامات میں مفت پری اسکول تعلیم کا تدریجی نفاذ بھی شامل ہے، جس کے تحت خزاں 2025 کے سمسٹر سے کنڈرگارٹن کے آخری سال میں بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم کی فیس معاف کر دی گئی ہے۔ اندازوں کے مطابق صرف اسی سمسٹر میں گھریلو اخراجات میں تقریباً 20 ارب یوان کی بچت ہوگی۔

ملک کے قومی صحت کمیشن کے مطابق شیر خوار اور کم عمر بچوں کی مناسب دیکھ بھال اور صحت کا انتظام ابتدائی نشوونما کے لیے نہایت اہم ہے، جو نہ صرف فرد کی زندگی بلکہ ملک کے طویل المدتی سماجی اور معاشی مستقبل پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔


کہا جا سکتا ہے کہ تین سال سے کم عمر بچوں کی نگہداشت سے متعلق یہ مجوزہ قانون چین کی آبادیاتی حکمتِ عملی میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف والدین کے عملی مسائل کے حل کی سمت ایک مضبوط قدم ہے بلکہ بچوں کے حقوق کے تحفظ، خاندانی استحکام اور مستقبل کی انسانی ترقی کے لیے بھی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اگر یہ قانون نافذ ہو جاتا ہے تو توقع کی جا رہی ہے کہ چین میں بچوں کی نگہداشت کا نظام زیادہ منظم، محفوظ اور قابلِ اعتماد ہو جائے گا، جو ایک متوازن اور پائیدار معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔  
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1738 Articles with 995740 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More