چین کی جنگلاتی افزائشِ نسل میں نمایاں پیش رفت

چین کی جنگلاتی افزائشِ نسل میں نمایاں پیش رفت
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین نے 12 مارچ 1979 کو پہلا قومی یوم شجر کاری منائے جانے سے لے کر اب تک بالخصوص گزشتہ چند سالوں کے دوران جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی بحالی کے میدان میں غیر معمولی ترقی کی ہے، جس سے سبز ترقی اور ماحولیاتی پائیداری کے عزم کی مزید مضبوطی سے تصدیق ہوتی ہے۔

"صاف پانی اور سرسبز پہاڑ بیش قیمت اثاثے ہیں" کے تصور سے لے کر "دوہرے کاربن" کے اہداف تک ان کوششوں کے نتیجے میں چین کے جنگلاتی رقبے میں اضافہ ہوا ہے اور ماحولیاتی لچک میں بہتری آئی ہے، جو عالمی ماحولیاتی تحفظ میں چین کی قیادت کو ظاہر کرتا ہے۔

سال 2024 میں چین نے 44 لاکھ 50 ہزار ہیکٹر رقبے پر درخت لگائے، جس سے ملک کا جنگلاتی رقبے 25 فیصد سے تجاوز کر گیا اور کل جنگلاتی اسٹاک کی مقدار 20 ارب کیوبک میٹر سے تجاوز کر گئی۔ چین میں اب تک 77 کروڑ 30 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر جنگلات لگائے جا چکے ہیں، جس کی وجہ سے چین عالمی سطح پر سبز رقبے میں سب سے زیادہ اضافہ کرنے والا ملک بن گیا ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں کے دوران چین نے جنگلاتی افزائشِ نسل کے شعبے میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے، جس کے نتیجے میں ماحولیاتی تحفظ اور قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کے لیے نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ وزارتِ قدرتی وسائل کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق چین نے ایسے درختوں کی اقسام تیار کی ہیں جو سخت اور ناموافق قدرتی حالات میں بھی کامیابی سے نشوونما پا سکتی ہیں، جس سے ماحولیاتی منصوبوں کو مؤثر بنیادیں فراہم ہوئی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں جنگلاتی تحقیق کو مضبوط بنانے، درختوں کی نئی اقسام پر کام کرنے اور جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے نتیجے میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ تحقیق کے اس عمل کے دوران جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی میں نمایاں پیش رفت ہوئی جبکہ مکمل جینوم سلیکشن سسٹم بھی قائم کیا گیا، جس کی بدولت لکڑی فراہم کرنے والی اہم اقسام کے 67 بہتر درخت تیار کیے جا چکے ہیں۔ یہ اقسام نہ صرف زیادہ مضبوط ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا بہتر مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔

چین کے شمال مشرقی، شمالی اور شمال مغربی علاقوں کو طویل عرصے سے خشک سالی، سیم وتھور سے متاثرہ زمین اور شدید موسمی حالات جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ ان علاقوں میں روایتی درختوں کی افزائش مشکل سمجھی جاتی تھی، تاہم حالیہ برسوں میں سائنس دانوں نے ایسے حالات کے مطابق ڈھلنے والی 110 سے زائد نئی اور بہتر اقسام تیار کی ہیں۔ ان درختوں کو خاص طور پر اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ یہ کم پانی، نمکیاتی زمین اور تیز ہواؤں میں بھی زندہ رہ سکیں۔

چینی ماہرین کے مطابق اس وقت جنگلاتی ترقی کو سب سے بڑے چیلنجز ان علاقوں میں درپیش ہیں جہاں زمین کی حالت انتہائی سخت ہے، جیسے نمکیاتی زمینیں اور خشک سالی سے متاثرہ خطے۔ لہذا ، ایسے درختوں کی افزائش ناگزیر ہے جو نہ صرف پانی کی کمی بلکہ نمکین مٹی اور تیز ہواؤں کو بھی برداشت کر سکیں۔ ایسی اقسام کی تیاری سے نہ صرف سبزہ بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ عالمی ماحولیاتی نظام کو مستحکم اور متوازن بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ جنگلاتی افزائشِ نسل میں یہ پیش رفت چین کی طویل المدتی ماحولیاتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد صرف درخت لگانا نہیں بلکہ ایسے مضبوط اور پائیدار جنگلات قائم کرنا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں۔ بہتر اقسام کے درخت زیادہ مقدار میں کاربن جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

چین کی شجر کاری کی حکمت عملیاں محض جنگلاتی رقبے میں اضافے سے لے کر سائنسی تحقیق کی بنیاد پر پودوں کی اقسام کے انتخاب کو بہتر بنانے تک تیار ہو چکی ہیں۔ یہ طریقہ یقینی بناتا ہے کہ شجر کاری کی کوششیں موزوں موسم اور مٹی کی حالتوں کے مطابق کی جائیں، جس سے جنگلات کی لچک اور ماحولیاتی استحکام میں اضافہ ہوتا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کو ترجیح دیتے ہوئے چین نے جنگلات کے معیار میں نمایاں بہتری لائی ہے، جس سے کاربن جذب کرنے، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور پانی کے وسائل کے تحفظ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین یہ بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ جنگلاتی افزائش میں جدید سائنسی طریقوں کا استعمال مستقبل میں لکڑی کی صنعت، ماحولیاتی بحالی اور دیہی ترقی کے لیے بھی اہم فوائد فراہم کرے گا۔ بہتر اقسام کے درخت کم وقت میں زیادہ پیداوار دے سکتے ہیں، جس سے قدرتی جنگلات پر دباؤ کم ہو گا اور صنعتی ضروریات کو پائیدار انداز میں پورا کیا جا سکے گا۔

عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی اور زمین کی بگڑتی ہوئی حالت ایک مشترکہ چیلنج بن چکی ہے۔ ایسے میں چین کی جانب سے سخت موسمی حالات کے لیے موزوں درختوں کی تیاری کو بین الاقوامی ماہرین بھی اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ یہ کوششیں نہ صرف ملکی سطح پر ماحولیاتی توازن کو بہتر بنائیں گی بلکہ عالمی ماحولیاتی استحکام میں بھی اپنا حصہ ڈالیں گی۔

مجموعی طور پرحالیہ برسوں میں چین کی جنگلاتی افزائشِ نسل کے شعبے میں حاصل کی گئی کامیابیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ سائنسی تحقیق، جدید ٹیکنالوجی اور طویل المدتی منصوبہ بندی کے امتزاج سے ماحولیاتی مسائل کا مؤثر حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے چین نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ اور سبز ترقی کو قومی ترقی کے اہم ستونوں میں شامل کیا جا رہا ہے، جو آنے والے برسوں میں نہ صرف ملک بلکہ خطے اور دنیا کے لیے بھی مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1738 Articles with 995761 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More