یوم عاشوراء کا روزہ ، سال گزشتہ کا کفارہ بن جاتا ہے

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوم عاشوراء (محرم کی دس تاریخ) کے روزہ کے متعلق سوال کیے گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: (انی احتسب علی اللہ ان یکفر السنة التی قبلہ ) (رواہ مسلم) . میں اللہ عزوجل سے امید رکھتا ہوں کہ وہ یوم عاشوراء کے روزہ کو اس سے پہلے کے سال ماضی کے گناہوں کا کفارہ بنادے گا. ( صحیح مسلم )
عاشوراء کے روزہ کے مراتب:۔
بعض اہل علم نے عاشوراء کے روزہ کے تین حالات ذکر کئے ہیں :۔
١۔ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں اس کے ساتھ روزہ رکھنا
٢۔ ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد روزہ رکھنا یعنی مسلسل تین دن اور یہ طریقہ سب سے بہتر ہے .
عاشوراء روزہ کی مناسبت :۔
آج یعنی دس محرم کو اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اوران کی قوم کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات عطا فرمائی تھی اس لئے بطور شکریہ اللہ تعالیٰ کیلئے روزہ رکھنا چاہیے.
اس مناسبت کے تعلق سے چند فائدے :۔
١۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا مستحب ہے.
٢۔ یوم عاشوراء سے ایک دن پہلے یا ایک بعد میں روزہ رکھنا مستحب ہے تاکہ یہودیوں کی مخالفت ہو سکے جیسا کہ اس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے .
٣۔ اس دن کی بہت عظیم فضیلت ہے اور اس کی حرمت بہت قدیم ہے .
٤۔ اس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ سابقہ امتوں میں وقت کی تحدید چاند کے اعتبار سے ہوا کرتی تھی نہ کہ انگریزی مہینوں کے اعتبار سے ، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردی ہے کہ دس محرم وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے فوعون اور اس کی قوم کو ہلاک کیا اور موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی .
٥۔ یہ (روزہ رکھنا) وہ خوبی ہے جو سنت سے اس دن کے متعلق ثابت ہے ، باقی رہے دیگر اعمال جو اس دن کئے جاتے ہیں تو وہ سب کے سب بدعت ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے خلاف ہیں.
یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بے شمار فضل و احسان ہے کہ وہ ایک دن کے روزہ کے عوض پورے ایک سال کے گناہ معاف کردیتا ہے ، بیشک اللہ تعالیٰ عظیم فضل والا ہے .
میرے بھائی ! اس فضل کو حاصل کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہو اور اپنا نیا سال اطاعت اور خیرات (نیکیوں) کے حصول میں سبقت کرتے ہوئے شروع کرو بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں.
 
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1312741 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.