8اکتوبر 2005کے قیامت خیز زلزلہ
نے آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع و پاکستان میں چند سیکنڈ کے اندر ہولناک
تباہی مچا کر ہزاروں انسانوں کو چشم زدن میں موت کی آغوش میں لے لیا تھا ،
اورا یک لاکھ سے زائد لوگ زلزلہ سے متاثر ہو کر آج بھی قدرت کے انتقام کا
نشانہ بننے ہوئے بنی نوع انسان کےلئے عبرت ناک مثال ہیں ، لیکن تعلیم کی
کمی و اخلاقی پستی کی انتہا ہے کہ اشرف المخلوقات انسانیت کا احترام بھول
کر اپنی ناجائز خواہشات کی تکمیل کے راستے پر چل نکلا ہے آزاد کشمیر میں
جنسی بے راہ روی کے قصے عام سی بات بن چکی ہے ، قہر خداوندی سے سبق حاصل
کرنے کی بجائے قرآن و سنت سے بھی دوری اختیار کرتے ہوئے ایسے شرمناک عمل
سامنے آ رہے ہیں کہ اُنہیں ضبط تحریر میں لانا بھی مشکل ہو رہا ہے ، لیکن
بھٹکی ہوئی انسانیت کو ایسے جرائم سے ہوشیار و باز رکھنے کےلئے بعض اوقات
نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی خبریں اخبار ات کی زینت بنانا پڑتی ہیں جو کہ تحریر
کرتے اور پڑھتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے آزاد کشمیر کے دارالحکومت
مظفرآباد کے گاﺅں سما بانڈی سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے ساتھ بھی
انسانیت کو شرمادینے والے ناقابل یقین دلخراش سانحہ پیش آیا ہے جس کے مطابق
راجہ محمد جمیل نامی شخص میرپور کے ایک مقامی ہوٹل میں تندور پر کام
کرتاتھا اور اُسکی جواں سالہ بیٹی کو کسی نے باہر سے اغواءنہیں کیا بلکہ
اُسکا حقیقی چچااسے ورغلاءکر لے گیا ، اور راولپنڈی کی عدالت میں جاکر وکیل
کی وساطت سے کزن بن کرشادی کر لی ہے ملزم کی بھتیجی کے بطن سے 2سالہ بیٹی
بھی ہے اوروہ حاملہ ہے ´بدقسمت لڑکی کے والد نے 19فروری 2009کو تھانہ سٹی
میں مفقودالجبری کی رپورٹ دی اور بیٹی کی تلاش میں اپنے چھوٹے بھائی ملزم
ظہیر کو بھی شامل رکھا ، ملزم نے راولپنڈی کے علاقہ ڈھوک حسّومیں مکان
کرائے پر لیکر ویسٹریج کے ایک ہوٹل میں کک کے طور پر کام شروع کر دیا گذشتہ
روز سٹی پولیس نے انسانیت کو شرمادینے والے کردار میاں بیوی کو گرفتار کر
لیا یہ وہ قصہ تھا جو تھانہ کے مطابق تھا ملزم کی عمر 23سال جبکہ ملزمہ کی
عمر 21سال ہے چچا کی بیوی بننے والی خاتون کے بطن سے اولاد کو معاشرہ
کیانام دے گا ، ہمارا معاشرہ اس قدر اخلاقی پستی کا شکار ہو گیا ہے کہ باپ
کو بیٹی کی پہچان نہیں رہی ، جنسی درندگی نے تمام فاصلے ختم کر ڈالے ہیں
لیکن بدقسمتی سے اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے پاکستان میں ایسی جرائم
کےلئے واضح مؤثر قانون سازی نہیں ہو سکی یہ کیس پولیس کے مطابق زنا کا ہے
لیکن دوخونی رشتوں کے نا جائز ملاپ سے پیدا ہونے والی 2سالہ بچی کا کیا
قصور ہے ؟ اِس کا سبب بننے والے میاں بیوی کو ان دفعات سے ہٹ کر ایسی
عبرتناک سزا دینی چاہیے کہ آئندہ کوئی بھی ایسے گھناﺅنے فعل کا سوچ بھی نہ
سکے کراچی میں مردہ خواتین کو قبر سے نکال کر زیادتی کا نشانہ بنانا پنجاب
میں نعشوں کو قبروں سے نکال کر پکا نا ، اور کراچی کے مختلف قبرستانوں سے
کمسن مردہ بچوں کی نعشیں نکال کر جادو ٹونے والوں کو فروخت کرنے والے انسان
مسلمان کہلوانے کے مستحق نہیں ، ہمارے علمائے کرام کو قرآن وسنت سے ٹھیک
جانے والے اشرف المخلوقات کی زہنی اسلامی لام بندی کی ضرورت ہے اور قانون
ساز اداروں کو انسانیت کے نام پر شیطانی کھیل کا عملی نمونہ پیش کرنے والوں
کو نشان عبرت بنانے کےلئے ایسی سخت ترین سزائیں دینے کےلئے ہوم ورک کرنا
چاہیے کہ ایسا کردار نبھانے والے بھیڑ یا نما انسان چوراہوں پر لٹکائے جا
سکیں ،پاکستان و آزاد کشمیر میں اخلاقی پستی کی بدترین مثالیں اسلامی
جمہوریہ پاکستان و آزاد جموں و کشمیر کے حکمرانوں کےلئے بھی لمحہ فکریہ ہیں
کہ ایسے مُرتدعناصر کی بیخ کُنی ترجیحی بنیادوں پر عمل میں لائی جائے اور
اُنہیں آئندہ آنےوالی نسلوں کےلئے عبرت کا نشان بنا دیا جائے ۔ |