جن ہماری طرح زندگی گزارتے ہیں*
اور ان کی اپنی فیملی ہوتی ہیں*ان کے انسانوں پر آنے کی وجوہات شہوت ، محبت
و عشق ہیں بخض و انتقام ہیں صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی
اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں یہ سب انسان کی طرح ذی عقل اور
ارواح و اجسام والے ہیں ان میں توالد و تناسل ہوتا ہے کھاتے پیتے مرتے جیتے
ہیں ان میں مسلمان بھی ہیں کافر بھی مگر ان کے کفار انسان بہ نسبت بہت
زیادہ ہیں اور ان کے مسلمان نیک بھی ہیں اور فاسق بھی سنی بھی ہیں بدمذہب
بھی اور ان میں *فاسقوں کی تعداد بہ نسبت انسان کے زائد ہے ۔ ( بہار شریعت
جلد 1 صفحہ 35 )
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب لقط المرجان فی احکام
الجان میں لکھتے ہیں ابن تیمیہ لکھتا ہے انسان پر جن کا حملہ شہوت ، محبت ،
اور عشق کی وجہ سے ہوتا ہے اور کبھی بغض اور بدلہ لینے کی خاطر ہوتا ہے کہ
اس نے یا تو وہاں پیشاب کیا ہوتا ہے یا اس پر پانی ڈالا ہوتا ہے یا ان میں
سے کسی کو قتل کیا ہوتا ہے اگرچہ اس کے قتل کا انسان کو علم نہیں ہوتا اور
کبھی محض کھیل اور تکلیف دینے کے لیے ہوتا ہے جیسے بیوقوف انسان بھی ایسا
کرتے رہتے ہیں پہلی صورت ( عشق و محبت اور شہوت ) میں جن بولتا ہے اور علم
ہوجاتا ہے کہ یہ حرام اور گناہ کی وجہ سے ہے اور دوسری صورت انتقام وغیرہ
میں انسان کو علم نہیں ہوتا ( تاریخ و جنات و شیاطین ص 186 ) |