اخلاقی جرات

اخلاقی جرات ایک اعلیٰ ترین وصف ہے جو صرف اور صرف انسانوں کو عطا کیا گیا ہے ۔یہ وہ خوبی ہے جو ہر نا انصافی کے خلاف آواز بلند کر تی ہے اور ہر باطل قوت کے خلاف نبرد آزما ہو تی ہے۔ہر مظلوم شخص کا ساتھ دیتی ہے غلاموں کو آزادی دلاتی ہے اور آنسوں کو مسکراہٹوں میں بدلتی ہے اور یہی وہ عظیم قوت ہے جو بندے کو خدا سے ملاتی ہے یہ قوت خوف خدا سے پیدا ہو تی ہے۔ کیونکہ جس شخص کے دل میں خوف خدا ہے وہ شخص بڑی سے بڑی مخالفت کا سامنا کر سکتا ہے اور اپنے ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر بغیر کسی خوف کے غلط کو غلط کہتا ہے نا انصافی کو نا انصافی اور ظلم کو ظلم ہی کہتا ہے اور جب یہ شعور اجتماعی طور پر لوگوں میں پیدا ہوتا ہے تو تحریکیں جنم لیتی ہیں اور پھر یہی تحریکیں مغلوب اور مجبور انسانوں کو غالب اور مختار بناتی ہیں ۔انہیں آزادی دلاتی ہیں اور یہی آزادی انسانی ترقی کو پروان چڑھاتی ہے۔جسمانی قوت بھی اخلاقی جرات نہ ہو وہ کبھی جسمانی قوت کا مظاہرہ نہیں کر سکتابلکہ وہ شخص جہاں اخلاقی طور پر بزدل ہوتا ہے وہاں جسمانی طور پر بھی بزدل ہوتا ہے ۔لٰہذا ثابت ہوا کہ جسمانی قوت اخلاقی جرات کے تابع ہے اور جو چیز کسی کی تابع ہو وہ کبھی اعلیٰ نہیں ہوتی ۔بر صغیر کی آزادی کی مکمل تاریخ ہمارے سامنے ہے ۔آزادی کی تحریک کے روح رواں ہمارے عظیم راہنما قائداعظم محمد جناح جسمانی طور پر بہت کمزور تھے لیکن ان عزائم ان کا حوصلہ ان کا اعتماد اتنا مضبوط تھا کہ جب انہوں نے قدم بڑھایا تو کو ئی پہاڑ ،کو ئی صحرا ،کو ئی دریا ان کا راستہ نہ روک سکا اور آخر کار انہوں نے بر صغیر کے مسلمانوں کو آزادی سے ہمکنار کیا اور آج انہی کی کوششوں کے طفیل ہم آزاد ملک کے آزاد باشندوں کی حیثیت سے دنیا میں سروخرو ہیں۔قائداعظم کی اخلاقی جرات ہی کی بدولت انگریز ان سے خوف زدہ تھے اور کانگریس کے بڑے بڑے لیڈر بھی ان کو دیکھ کر کانپ جاتے تھے ۔اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے جسمانی قوت نہیں بلکہ اخلاقی جرات کی ضرورت ہوتی ہے۔

اخلاقی جرات ایک ایسی طاقت ہے جو جابر حکمران کے سامنے بھی حق بات کہنے سے گریز نہیں کرتی ۔اس کی مثال تاریخ اسلام میں جگہ جگہ موجود ہے اور واقعہ کر بلا اخلاقی جرات کاوہ بے مثال کار نامہ ہے کہ دنیا آج تک نہ اس کی مثال پیش کر سکی اور نہ کر سکے گی ۔دنیا میں جتنے مفکر ،دانشور ،شاعر اور ادیب ہوئے انہوں نے اپنے افکار،جسمانی قوت کے ذریعہ نہیں بلکہ ذہنی قوت کے ذریعے دنیا میں پھیلائے ۔کسی مفکر نے لوگوں کو پچھاڑ پچھاڑ کر اپنی بات نہیں منوائی بلکہ اخلاقی جرات سے کام لے کر اپنے افکار کو پھیلایا اور دنیا کو بتا دیا کہ اخلاقی جرات ہی وہ اعلیٰ قوت ہے جس کو کو ئی دوسری طاقت زیر نہیں کر سکتی ۔آدمی کو انسان بنانے والی اور انسان کو انسانیت کے بلند درجے تک پہنچانے والی یہی قوت ہے اور اسی قوت کی بدولت آدمی خدا کا نائب اور اشرف المخلوقات بنا ۔اسی قوت نے آدمی کو جانوروں سے الگ کیا اور اسی جرات نے انسانوں میں دوسروں کے حقوق کا اخترام پیدا کیا ۔اسی جرات نے غلام قوموں کو آزادی سے ہمکنار کیا ۔اسی جرات نے فرعون اورنمرودجیسے خدائی کے دعویدارروں کو ذلیل و رسوا کیا۔یہی وہ قوت ہے جسے اقبال نے خودی کا نام دیا۔

یہ قوت آگ میں پھول کھلاتی ہے ۔یہ قو ت بندے کو خداسے ہمکلام کر تی ہے ۔یہ قوت ناممکن کو ممکن بناتی ہے ۔جسمانی قوت جہاں پہنچ کر ہانپنے لگتی ہے دم توڑنے لگتی ہے وہیں سے اخلاقی جرات کی ابتدا ہو تی ہے۔ اس حقیقت سے شاید ہی کو ئی شخص انکار کر سکے کہ دنیا کا امن و سکون ،چین و اطمینان اور ساری خوشحالی کا دارومدار اخلاق ہی پر ہے۔ابن خلدون قوموں کے عروج و زوال کا سبب بھی اخلاقی جرات کو سمجھتا ہے۔چنانچہ وہ اپنی شہر ہ آفاق مقدمہ میں کہتا ہے۔"جب اﷲ تعالیٰ کسی قو م و خاندان کو ملک و سلطنت کے شرف سے معزز و مو قر بناتا ہے تو پہلے اس کی اخلاقی حالت کی اصلاح فرماتا ہے او ر پھر اس کو یہ نعمت سر فراز فرماتا ہے۔" امام غزالی نے اخلاقی جرات کی انسانی زندگی پر اہمیت بتاتے ہو ئے فرمایا۔ " خلق کی اچھائی او ر خوبی انسان کے محاسن پر چار چاند لگاتی ہے ۔بندوں کے دلوں میں الفت کا بیج بو تی ہے اور اﷲ تعالیٰ سے قربت و نزدیک تر کرتی ہے۔ہر شے کی بنیاد ہو تی ہے اور اسلام کی بنیاد حس اخلاق ہے۔اخلاقی جرات کو اسلام میں کس قدر اہمیت حاصل ہے اس کا اندازہ قر آن مجید کی ان آیات سے ہو سکتا ہے۔"تحقیق تمہارے رسول اﷲ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ ہے بے شک آپﷺ اعلیٰ اخلاق پر فائز ہیں الغرض یہ وہ اعلیٰ ترین عطیہ ہے جو قدرت نے صرف انسانوں ہی کو دیا ہے کسی دوسری مخلوق کو نہیں دیا۔جسمانی قوت تو جانوروں میں بھی ہے مگر اخلاقی جرات صرف انسان کی جوبی ہے۔

ہمارے سیاستدان بھی اخلاقی جرات سے کام لیں تو ہمارا ملک دن دگنی اور رات چگنی ترقی کر سکتا ہے لیکن ہمارے سیاستدانوں کو کب سمجھ آئے گی اور یہ ملک کے لئے بھی کچھ وقت نکالیں گے۔اور اس کو ترقی کی راہ پر لے جائیں گے۔
Schehryar Ahmed
About the Author: Schehryar Ahmed Read More Articles by Schehryar Ahmed: 16 Articles with 70661 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Ikhlaqi Jurat - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Ikhlaqi Jurat and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Ikhlaqi Jurat.