کیا ہے قصورکرن بیدی کا؟

ہندوستان میں بدعنوانی کے خلاف تحریک چلانے والی انّا ہزارے کی ٹیم کی ایک اہم رکن دہلی شہر کی ’کرین‘ کہلائی جانے والی اولین معروف ترین بلکہ محبوب ترین1972کے بیچ کی سابق آئی پی ایس افسر کے خلاف معاملہ درج ہوا ہے۔پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ہفتہ کے روز پنجاب کے امرتسر شہر میں 1949کے دوران تولد ہوئی پریم لتا اور پرکاش لال پشاوری کی چاربیٹیوں میں سے دوسری بیٹی کرن بیدی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان پر غیر ملکی کمپنیوں اور دیگر تنظیموں کی ساٹھ گانٹھ سے دھوکہ دہی اور مالی بے ضابطگیاں کرنے کے الزامات ہیں جبکہ وہ ایشیائی ٹینس چیمپئن رہیں۔ انہوں نے قانون کی ڈگری کیساتھ ساتھ ’منشیات ایبوز اینڈ ڈومیسٹک وائلینس‘ موضوع پر ڈاکٹرےٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ۔ 'اٹس آ لویز پوسبل' اور دو بیتیاں بعنوان ’آئے ڈئیر‘ اور ’کائنڈلی بیٹن‘ نامی کتاب بھی انھوں نے سپرد قلم کی۔ اس کے علاوہ حقیقی زندگی پر مبنی مذاکرات کے انتخاب ’واٹ وینٹ رونگ‘کے نام سے ادیبوں کی فہرست میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا ۔اسی پر بس نہیں بلکہ ’واٹ وینٹ رونگ‘ کو ہندی قالب پہنا کر’غلطی کس کی‘ کے نام سے مرتب کیا ہے۔ یہ دونوں تالیفات ، روزانہ قومی اخبار ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ اور ’نوبھارت ٹائمز‘میں ڈاکٹر بیدی کے انفرادی تجربات پر مبنی مشاہدات و تجربات سے تعلق رکھتی ہیں۔

ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ امت بنسل نے دہلی پولیس کی کرائم برانچ کو’آپ کی کچہری‘ کے ذریعے معاشرتی مسائل کو سلجھانے والی کرن بیدی کے خلاف تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔ اس میں دفعہ 420 دھوکہ دہی ، 406 مجرمانہ دغا ، 477 اے مضامین میں جعلسازی کرنے اور 120 بی یعنی مجرمانہ سازش کے تحت معاملہ درج کرنے کو کہا گیاہے۔عدالت مذکورہ نے دہلی پولیس کے ان دلائل پر توجہ نہیں دی جس میں وکیل کی شکایت کو بے بنیاد بتایا گیا تھاجبکہ ڈاکٹر کرن بیدی انڈین پولیس سروس کی واحد ایسی سینئر خاتون افسر ہیںجنہوں نے مختلف عہدوں پر رہتے ہوئے اپنی بے لوث خدمات‘ لیاقت کا ثبوت دیا ہے۔ وہ جوائنٹ کمشنرآف پولیس کی تربیت اور دہلی پولیس اسپیشل کمشنر (خفیہ) کے عہدے پراپنی صلاحیتوں کا اعتراف کروا چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ’ قیام امن آپریشن‘کے سیکشن میں شہری پولیس کے مشیر کے عہدے پر ان کی خدمات کا بھی عالمی سطح پر تعارف پہنچ چکا ہے جس کے اعترف میں انہیں 2002 کے لئے ہندوستان کی ’مقبول ترین خاتون‘ کے طور پر منتخب کیا گیا۔انگریزی کے معروف روزنامہ’ دی ٹربیون‘ کے قارئین نے انہیں ’سال کی بہترین خاتون‘بھی منتخب کیا۔ایسی صورتحال میں ہر ایک کی زبان پر بس ایک ہی بات ہے کہ آخر کیا ہے معاملہ؟ دیویندر سنگھ چوہان نامی وکیل نے الزام لگایا کہ کرن بیدی نے دھوکہ دہی کی۔ کئی این جی او کو ملی رقم کا غلط استعمال کیا۔ بیدی کے دونوں ٹرسٹو ں کوباہر سے بڑی مقدار میں چندہ مل رہا ہے۔ نافذ کرنے والے ڈائریکٹوریٹ سے اس کی جانچ کرائی جائے۔

دوسری جانب ٹیم انا کے خلاف آسینیں چڑھائے دگی راجہ نے ان پر تشدد بھڑکانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ نے انا ہزارے پر تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے مرکزی وزیر شرد پوار پر ہوئے حملے کوبنیاد بنا کر ان کی رائے کا حوالہ دیا۔ مائئکروبلاگنگ سائٹ ڈوئچے ویلے فیس بک پرموصوف نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ انا’ گاندھی وادی ‘نے تشدد بھڑکایا۔ بیدی ‘سابق پولیس افسر نے لوگوں سے قانون توڑنے کو کہا۔کےجری وال ’سابق آئی آرایس‘ نے عطیہ گمنام لوگوں کو لوٹایا۔ ‘ان کے دوسرے ٹوئٹ کے مطابق ’شانتی بھوشن‘سابق وزیر قانون نے ججوں کو فکس کرنے کا وعدہ کیا۔ پرنب دا ، آپ کتنے صحیح ہیں۔ ہمارا ملک کہاں جا رہا ہے۔ ‘

اب ذرا مذکورہ بالا دفعات کے پیچھے چھپے الزامات کا بھی جائزہ لے لیں۔یہ ہیںوہ الزامات جوعائد کئے گئے:٭کرن بیدی کے ٹرسٹ ’انڈیا ویژن فاؤنڈیشن‘ کے بینر تلے ’میری پولیس‘ پروگرام میں نیم فوجی دستوں اور پولیس تنظیموں کو مفت کمپیوٹر ٹریننگ کے نام پر لوٹا گیا۔٭ بی ایس ایف ، سی آ ئی ایس ایف ، آئی ٹی بی پی ، سی آر پی ایف اور دیگر ریاستی پولیس تنظیموں کے جوانوں کے بچوں اور اہل خانہ کو مفت تربیت کے نام پر مائیکروسافٹ کمپنی سے 50 لاکھ روپے کا ڈونیشن لیا۔ ٭کرن نے چار کمیونٹی مراکز میں ٹریننگ کی اجازت لی۔ حلف نامے میں انہوں نے کہا کہ وہ کوئی فیس نہیں لیں گی۔ اس کے برعکس انہوں نے ہر طالب علم سے 15 ہزار روپے کی فیس وصول کی۔٭ مفت ٹریننگ یا کمپیوٹر تقسیم کرنے کی بجائے کرن بیدی نے کچھ نامعلوم افراد سے رابطہ قائم کرکے ویدانتا فاؤنڈیشن سے ہر ٹریننگ سینٹر کے لئے ماہانہ 20 ہزار روپے لینے کا منصوبہ بنایا۔٭ کرن نے کچھ لوگوں کے ساتھ رابطہ قائم کرکے ویدانتا فاؤنڈیشن سے دھوکہ دہی کی۔ ہر تربیتی مرکز کے لئے ماہانہ 2 کیا ہزار روپے وصول کئے۔٭ ٹریننگ سینٹر چلانے کے لئے زمین اور بجلی کے نام پر ماہانہ ویدانتا سے چھ ہزار روپے دو ٹرسٹوں یعنی 'انڈیا ویژن فاؤنڈیشن' اور ’نوجیوتی فاؤنڈیشن' کو منتقل کئے۔٭ زمین اور بجلی کا انتظام پولیس تنظیموں کی جانب سے کیاگیا تھا۔ ان نظاموں کا بیدی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

عدالت کے حکم پر بیدی نے کہا کہ انھیں اس سے مجھے کوئی تعجب نہیں ہوا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ اس سے میرے کام کے تئیں میرا عزم اور مضبوط ہوا ہے جبکہ اس سے قبل بھی گذشتہ مہینے ان پر بدعنوانی کا الزام عائد ہوا تھا۔ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایسی تنظیموں سے آمد و رفت کا کرایہ خرچ سے زیادہ وصول کیا ہے جو انہیں اپنے سیمیناروں میں بلاتی رہی ہیں۔اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کرن بیدی نے اس بات سے تو انکار نہیں کیا کہ اضافی پیسے وصول کئے گئے ہیں تاہم صفائی یہ پیش کی کہ ایسا ایک مقصد کے تحت کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اکانومی کلاس میں سفر کر کے بزنس کلاس کا کرایہ وصول کیا لیکن وہ اضافی رقم فلاحی تنظیم کی مدد کے مقصد سے لی گئی تھی۔

غور طلب ہے کہ انھوں نے نہ صرف دو فلاحی اداروں کو قائم کیا ہے بلکہ ان کی نگرانی بھی کررہی ہیں۔ یہ ادارے ہیں‘ 1988 میں قائم نئی جیوتی اور 1994 میں قائم انڈیا ویژن فاؤنڈیشن۔ یہ ادارے روزانہ ہزاروں غریب اور بے سہارا بچوں تک پہنچ کر انہیں ابتدائی تعلیم اور عورتوں کو تعلیم بالغان فراہم کرواتے ہیں۔نو جیوتی تنظیم منشیات سے نجات دلوانے کے لئے علاج کرنے کیساتھ ساتھ جھگی بستیوں ، دیہی علاقوں میں اور جیل کے اندر خواتین کو پیشہ ورانہ تربیت اور مشاورت بھی فراہم کرتی ہے۔ ڈاکٹر بیدی اور ان کی تنظیموں کو آج بین الاقوامی شناخت اور تسلیم شدہ حیثیت حاصل ہے۔ نشے کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کی طرف سے کیا گیا ’سرج ساٹی روف میموریل ایوارڈ‘ اس کاواضح ثبوت ہے۔

کرن بیدی کے متعلق بدعنوانی کے ان الزامات کو انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے تفصیل سے شائع کی اور ثبوت کے طور پر بورڈنگ پاس، بلوں کے ریکارڈ،جاری کئے گئے چیک اور دیگر رسیدیں بھی شائع کیں۔اخبار کا کہنا تھا کہ کرن بیدی نے سستے ٹکٹ خریدنے کے لئے کئی بار اپنے میڈلوں کا استعمال کیا اور بعد میں بل اس کی اصلی قیمت پر وصول کیا ۔واضح رہے کہ حکومت ہند کے ایک قانون کے مطابق جن افراد کو بہادری کے میڈلوں سے نوازہ گیا ہے انہیں سرکاری ایئر لائن ایئر انڈیا میں 75 فیصدی کی رعایت کا حق ہے۔ کرن بیدی نے اسی کے تحت سستے ٹکٹ خریدے تھے۔کرن بیدی کو1989 کے دوران بہادری کے لئے صدرجمہوریہ کی جانب سے ’ویرتا میڈل‘ سے نوازہ گیا تھا۔ان کے انسانی اور بے خوف موقف نے پولیس کے کام اور جیل اصلاحات کے لئے کئی جدید زاویوں کو حاصل کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔بے غرض کارگذاری کے لئے انہیں شوریہ ایوارڈ ملنے کے علاوہ بہت سے کاموں کو ساری دنیا میں تسلیم کیا گیا جس کے نتیجے میں ایشیا کا نوبل انعام کہا جانے والا رمن مےگ سےسے ایوارڈ سے انہیں نوازا گیا۔ ان کو ملنے والے بین الاقوامی ایوارڈ کی سیریز میں شامل ہیں ۔ جرمن فاو ¿نڈےشن کا جوزف بیوز ایوارڈ، ناروے کی تنظیم انٹرنیشنل آ رگنائزیشن آف گڈ ٹیمپلرس کا منشیات پروینشن اور کنٹرول کے لئے دیا جانے والا ایشیا ءریجن ایوارڈ جون 2001 میں حاصل امریکی مریسن ٹام نٹکاک ایوارڈ اور اٹلی کا ’وومن آف دی ائیر 2002 انعام سے بھی نوازا گیا۔

انا ہزارے کی ٹیم اس وقت اختلافات سے بھی دو چار ہے اور اس ٹیم سے الگ ہوئے ایک رکن کا کہنا ہے کہ یہ تحریک اب سیاسی رخ اختیار کرتی جارہی ہے۔اختلافات کے سبب انّا کی ٹیم کے دو ارکان، میگسیسے انعام یافتہ راجندر سنگھ اور پی وی راجگوپال ان سے الگ ہوگئے تھے۔راجندر سنگھ پانی کے مسائل پر اپنے اہم کاموں کے لئے جانے جاتے ہیں اور ان کی خدمات کے لئے انہیں میگسیسے ایوارڈ سے نوازہ جا چکا ہے۔بی بی سی سے بات چیت کے دوران انہوں نے ٹیم کے ساتھ اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک اب گندی سیاست کی طرف ایک غلط سمت میں جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انا اور اروند کیجری وال تانا شاہی کر رہے ہیں اسی لئے میں نے اپنے آپ کو ٹیم سے الگ کر لیا ہے۔ ان دونوں کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ لاکھوں لوگ انا اور کیجری وال کے عنوان پر جمع نہیں ہوئے تھے بلکہ وہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے آئے تھے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 117304 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More