ڈاکٹر قدیر خان کی خدمت میں

اگر کچھ لوگ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قومی ہیرو تسلیم نہ کریں توبھی ڈاکٹر صاحب کی عزت اور احترام میں کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے زندگی بھر کی محنت سے پاکستانیوں کے دل جیتے ہیں، اپنے کارناموں کے ’صلے ‘میں انہوں نے ایک فوجی آمر کے دور کی سختیاں بھی برداشت کی ہیں، جب بھارت نے اپنے ایٹمی سائنس دان کو اپنے ملک کا صدر بنا دیا تھا تو ہمارے ایٹمی سائنسدان کو فوجی آمر نے قید کررکھا تھا،ڈاکٹر قدیر خان کے خلاف استعمال ہونے والے تمام حربے انہیں عوام کی نظروں سے نہ گرا سکے۔قوم انہیں بجا طور پر ”محسنِ پاکستان“ سمجھتی اور قرار دیتی ہے۔ ان پر ہونے والی بے جاسختیوں سے مزید ہمدردیاں ان کے حصے میں آئیں۔ کچھ عرصہ سے ڈاکٹر صاحب نے کالم نگاری کے میدان میں بھی شاہسواری شروع کی ہے تو اس میں بھی بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ ان کے کالم تاریخ،ادب اور حالات حاضرہ کا مرکب ہوتے ہیں، ان کے کالم کے مطالعہ سے’ بھلے وقت‘ یاد آجاتے ہیں ، قاری دانائی کی باتیں پڑھتا ہے اور ڈاکٹر صاحب کی فہم و بصیرت کے ساتھ ساتھ ان کی ادبی صلاحیتوں کا بھی قائل ہوجاتا ہے۔ان کی تحریر تاریخ اور ذاتی مشاہدات سے مزین ہوتی ہے۔

گزشتہ دنوں ڈاکٹر صاحب کے ”انسانی ذہنیت ،خود فریبی ، نفسیات“ کے عنوان سے لکھے گئے کالم کی ایک بات ہمارے ذہن سے چپک کر رہ گئی ،انہوں نے لکھا ہے کہ ”اس سلسلہ میں کئی سال بیشتر ایک عالم اور مردم شناس عرب دوست نے بہت ہی اہم تبصرہ کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ میں انسانی اعمال اور کردار کے مشاہدہ کی بنیاد پر بلاجھجھک کہہ سکتا ہوں کہ آپ بد شکل انسان میں عقل وفہم کا فقدان پائیں گے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ جس فرد کو اپنی رحمت سے نواز کر عقل اورفہم دیتا ہے ،اس کو کم از کم خوش شکل بھی بناتا ہے۔ ایک خوبصورت پھول بد بودار نہیں ہوتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ عیار ، مکاراور ناقابل بھروسہ فرد میں ضرور ظاہری عیب دے دیتا ہے کہ لوگ اس سے ہشیار رہیں میں نے ہمیشہ یہ بات مد نظر رکھ کر لوگوں کا مشاہدہ کیا اوراس بیان کی صداقت کا قائل ہوگیا“

ہم ڈاکٹر صاحب کی جناب میں نہایت ادب سے ہی گزارش کریں گے ، کوشش ہوگی کہ نہ تو ان کی توہین کا کوئی پہلو نکلے اور نہ ہی ان کے معزز قاری ہمارے اوپر سنگ باری فرمائیں، کہ انسان کوفہم وفراست یا عقل وشعور یاشکل وشباہت بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی عنایت فرماتا ہے، مگر ہمارے غیر متوازن معاشرہ میں بے شمار عقل و دانش کے حامل افراد کسمپرسی اور گمنامی کی زندگی گزار رہے ہیں اور کتنے ہی بے صلاحیت لوگ دوسروں کے مقدروں کے فیصلے کرنے کے لئے اقتدار کے ایوانوں میں دندناتے پھرتے ہیں۔ رہی بات بدشکل لوگوں کی تو ان خوبصورت چہروں کو دیکھئے جو حکمرانی کے منصب پر فائز ہیں، ان کے کرتوت ملاحظہ فرمائیے، کونسی برائی ہے جو ان میں نہیں پائی جاتی ؟ اللہ تعالیٰ بے شک جمیل ہے اور جمال کو ہی پسند کرتا ہے، مگر جو اس کی اپنی تخلیق ہے ، اگر ہم اسی کو اچھائی اور برائی کاپیمانہ بنالیں تو ہمارے حکمران اور اپوزیشن تمام کے تمام لوگ انسان نہیں فرشتہ ہیں، حسن وجمال کے پیکر ہیں، ان کے علاوہ بھی بہت سے خوش شکل لوگوں کے کرتوت با لکل کالے ہوتے ہیں، اور بہت سے ایسے لوگ جنہیں اچھی شکل نہیں ملی وہ بہترین انسان ہوتے ہیں۔ اور کیا اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو برابر پیدا نہیںکیا ؟ کیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل تکریم انسان وہ نہیںجو متقی ہے ؟ کیا مشرکین مکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے خلاف اسی قسم کا پروپیگنڈہ نہیں کرتے تھے؟ شکل صورت، رنگ اور نسل وغیرہ کی نفی تو مذہب میں جابجا ملتی ہے۔ یقیناڈاکٹر صاحب کے اس فلسفے سے بے شمار لوگوں کی دل آزاری بھی ہوئی ہوگی۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 473364 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.