اسلام میں جادو حرام و کبیرہ
گناہ ہے کیونکہ جادو میں شیطانی طاقت سے ایسے کام کرا دیئے جاتے ہیں جو
خلاف شرع ہوتے ہیں جس سے اسلام کا ضابطہ عدل غیر متوازن ہو جاتا ہے جادو کے
ذریعے ایسے لوگوں کا برا چاہا جاتا ہے جنہیں معلوم تک نہیں ہوتا لیکن سفلی
طاقت کے ذریعے انہیں نقصان پہنچا دیا جاتا ہے جو سراسر ظلم و زیادتی ہوتی
ہے اس لئے اسلام جادو کا سخت مخالف ہے۔
لٰہذا جو لوگ جادو کرتے ہیں اور جو کرواتے ہیں اور خود سیکھتے اور سکھلاتے
ہیں وہ گنہگار اور مجرم ہیں اس سے انسان کا دین و دنیا دونوں تباہ ہو جاتے
ہیں لٰہذا جو لوگ اس برے فعل میں ملوث ہیں انہیں پہلی فرصت میں اس سے توبہ
کر لینی چاہئے۔
طبرانی شریف کی حدیث ہے جس نے گرہ میں پھونکا اس نے جادو کیا اور جس نے
جادو کیا وہ شرک کا مرتکب ہوا۔
مذید فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو برا شگون لے یا اس کیلئے برا شگون
لیا جائے یا جس کیلئے کہانت کی جائے یا جو جادو کرے یا جادو کرائے۔ (
البزاز )
“ جنت میں شرابی داخل نہ ہوگا اور نہ جادو پر اعتقاد رکھنے والا اور قطع
رحمی کرنے والا۔“ ( ابن حبان )
ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے جوتشی یا ساحر یا
کاہن کے پاس جا کر سوالات کئے اور اس کی باتوں کو سچ مانا اس نے محمد صلی
اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر نازل شدہ سے کفر کیا۔ ( بزاز )
اسلام نے جس طرح نجومی کے پاس غیب اور راز کی باتیں معلوم کرنے کی غرض سے
جانا حرام ٹھہرایا ہے اسی طرح جادو سیکھنے یا جادو گروں کے پاس کسی مرض کے
علاج یا کسی مشکل کو حل کرنے کیلئے جانا بھی حرام قرار دیا ہے۔
نیز جادو پر اعتقاد رکھنے والے اس کی حوصلہ افزائی کرنے والے اور جادوگر کی
باتوں کو صحیح سمجھنے والے بھی شامل ہیں اور یہ مذمت اس صورت میں اور بڑھ
جاتی ہے جب کہ جادو کا استعمال ایسے اغراض کیلئے جو فی نفسہ حرام ہیں مثلاً
میاں بیوی کے درمیان تفریق پیدا کرنے، کسی کو جسمانی نقصان پہنچانے وغیرہ
کیلئے ہو۔ |