بھارت رقبے کے لحاظ سے پاکستان
سے کئی گنا اور آبادی کے لحاظ سے بھی چھ گنا سے زیادہ بڑا ملک ہے یعنی ایک
بہت بڑا ملک جو بزعم خود بر صغیر تو کیا خو دکو ایشیا کا لیڈر اور چوہدری
سمجھتا ہے اور پاکستان کو ایک چھوٹے اور کم ترقی یافتہ ملک کا درجہ دیتا ہے
لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان سے خوف محسوس کرتا ہے اور یہی خوف ہے کہ اُسے
اپنے ہاں ہونے والے ہر واقعے میں پاکستان ملوث نظر آتا ہے ممبئی حملوں سے
لے کر کسی فرقہ وارانہ فساد تک کا ذکر پاکستان سے خالی نہیں ہوتا ۔بھارت کا
بس چلے تو اپنے سٹریٹ کر ائمز اور ذاتی دشمنیوں کا بوجھ بھی پاکستان پر ڈال
دے۔ یہ صرف جذباتی باتیں نہیں بلکہ اس کا ثبوت وہ سارے الزامات ہیں جو
بھارت ہر واقعے کے بعد پاکستان پر لگاتا ہے۔ ابھی حال ہی میں جب متعدد
ریاستوں میں جعلی کرنسی نوٹ پکڑے گئے تو بھارت سرکار نے اُسے بھی پاکستان
کی انٹیلجنس ایجنسی آئی ایس آئی سے منسوب کر دیا اور اس کا میڈیا حسب معمول
چیختے چنگھاڑنے لگا کہ یہ نوٹ ممبئی کے تاجر داؤد ابراہیم نے پھیلائے ہیں
داؤد ابراہیم جو بھارت کا سب سے بڑا جرائم پیشہ شخص سمجھا جاتا ہے یہی داؤد
ابراہیم ہے جس کا نام ممبئی بم دھماکوں میں بھی لیا جاتا رہا ہے اب اگر یہ
نوٹ یہ شخص اور اس کا نیٹ ورک پھیلا رہا ہے تو وہ بھارت کا شہری ہے بھارت
کی حکومت، پولیس اور جاسوسی کے تمام ادارے بشمول را اُسے کیوں اب تک گرفتار
نہیں کر سکے یا اس کے نیٹ ورک کو کیوں نہیں توڑ سکے ۔ وہ کوئی سیاسی شخصیت
نہیں جس کو بہت سارے لوگوں کی حمایت حاصل ہو نہ ہی کوئی مذہبی شخصیت ہے جو
کسی مذہبی تحریک کی وجہ سے مسلمانوں میں مقبول ہے اور نہ ہی کوئی قوم پرست
لیڈر ہے کہ جو بھارت میں چلنے والی درجن بھر سے زیادہ آزادی کی تحریکوں کی
طرح کوئی تحریک چلا رہا ہواور اُسے دشمن قوتوں کی حمایت حاصل ہو پھر اگر
بھارت سرکار اُسے گرفتار نہ کر سکے تو اُسے اپنی کمزوری کا اعتراف کرنا
چاہیے نہ کہ اُسے آئی ایس آئی کا کارندہ قرار دے۔بھارت میں کئی دیگر
داؤدابراہیم بھی کام کر رہے ہونگے لیکن داؤدابراہیم کے مسلمان ہونے کی وجہ
سے یا اس کا نام مسلمان ہونے کی وجہ سے اُسے آئی ایس آئی سے نتھی کر دیا
جاتا ہے تو کیا یہی معاملہ بیس پچیس کروڑ مسلمانوں کے بارے میں کیا جا سکتا
ہے اگر داؤدابراہیم جرائم پیشہ ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے اور بھارت میں
جب تک یہ تعصب اور دشمن رویہ رہے گا کہ ہر برے کام کے لیے پاکستان کو الزام
دیا جائے تووہ اپنے جرائم پر قابو نہیں پا سکے گا۔ دراصل بھارت اپنے ہاں
ہونے والے جرائم اور دہشت گردی سے ایک فائدہ بھی اٹھانا چاہتا ہے کہ اپنے
عوام کو پاکستان سے بدظن کیا جائے اور اسی دشمنی کے نام پر ووٹ لے کر
حکومتیں بنتی رہیں۔ پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کرنے کے لیے بھارتی حکومت بے
دریغ پیسہ بہاتی ہے ۔ اس کے میڈیا چینلز اپنے مخصوص لب و لہجے اور انداز
میں پاکستان کے خلاف ہر زہ سرائی اور الزام تراشی میں مصروف رہتے ہیں، اور
اپنے ہاں موجود پاکستان مخالف سوچ اور رویے کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔ اپنے
پروگراموں میں بھاری معاوضوں کے عوض ایسے تجزیہ نگاروں کی خدمات حاصل کرتے
رہتے ہیں ۔ اس کا پرنٹ میڈیا جس میں انگریزی، ہندی حتٰی کہ کئی اردو
اخبارات بھی پاکستان مخالف مضامین لکھوانے اور چھاپنے میں پیش پیش رہتے ہیں
بلکہ یہ کام غیر ملکی لکھنے والوں سے بھی کروایا جاتا ہے۔ یوں وہ کسی بھی
زاویے سے پاکستان کی مخالفت کرنے میں پورا زور بازو صرف کرتا ہے اور کسی
بھی جرم کے الزام سے خود کو بری کرنے کے لیے اُس کے پاس ایک آسان نسخہ ہے
کہ اس کا ذمہ دار آئی ایس آئی کو قرار دے اور اپنے عوام کی آنکھوں میں دھول
جھونک سکے جو بیچارے اپنے مسائل اور روزی روٹی سے اتنی فرصت نہیں پاسکتے کہ
معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ ایک ارب بیس کروڑ آبادی کا یہ ملک
سرکاری کاغذوں میں 75% خواندگی ہونے کے باوجود کرہ ارض کی سب سے بڑی نا
خواندہ آبادی کا مالک ہے ہر شہر میں لاکھوں بے گھر لوگ دن بھر کی محنت کے
بعد رات کھلے آسمان تلے گزارتے ہیں۔ خود دارلحکومت دہلی میں ایک محتاط
اندازے کے مطابق دو لاکھ افراد بے گھر ہیں جو سخت سردی ، گرمی ، بارش اور
اولے ،ہر موسم یا تو بڑے بڑے پائپوں میں یا کسی ٹین کی چھت یا درخت کے نیچے
گزار دیتے ہیں لیکن یہ سارے مسائل بھارتی حکومت کے لیے ثانوی حیثیت رکھتے
ہیں۔ جن پر وہ تب توجہ دیتے ہیں جب انہیں آئی ایس آئی سے فرصت مل
جائے۔بھارت نے جعلی کرنسی کیس میں بھارت نیپال اور بھارت بنگلہ دیش سرحدوں
کو بھی مشکوک قرار دیا ہے۔ یہ جعلی کرنسی جو مغربی بنگال ،آندھر پر دیش،
اتر پر دیش، تامل ناڈو اور گجرات کی ریاستوں میں بکثرت استعمال ہوتے ہوئے
پکڑی گئی اب اس سارے معاملے میں پاکستان کا کردار یا آئی ایس آئی کا ہاتھ
ایک انتہائی انہونی اور انوکھی بات لگتی ہے۔ تاہم بھارت ہر صورت یہ تعلق
جوڑنے پر مصرہے چاہے یہ جوڑ منطقی لگے یا غیر منطقی اور اس کے لیے اُس نے
اپنے میڈیا کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کر دی ہیں۔ آئی ایس آئی اگر چہ کوئی
بھی کام کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے لیکن اُسے بیک وقت کئی دشمنوں کی
مکاریوں کا سامنا ہے اسے سی آئی اے کی سازشوں کا بھی جواب دینا ہے ۔موسادکا
بھی توڑ کرنا ہے، بھارت نوازرام کی ریشہ دوانیوں کا جال بھی توڑنا ہے اور
را کی مکاریوں کا علاج بھی کرنا ہے ،دشمن کئی بھی ہیں اور طاقتور بھی شاید
اس لیے آئی ایس آئی کے پاس اتنا وقت نہ ہو کہ وہ بھارت میں اِن چھوٹے موٹے
جرائم میں ملوث ہو سکے ۔ ہاں جب بات پاکستان کی سا لمیت کی آئے تو یقینا اس
ادارے کی ذمہ داری ہی یہی ہے کہ وہ جان سے گزر کر بھی اپنا فرض ادا کرے نہ
صرف آئی ایس آئی بلکہ پاکستان کی حفاظت اور سا لمیت پاکستان کے ہر شہری کا
فرض ہے ۔ لیکن اس وقت داؤد ابراہیم اور جعلی کرنسی جیسے مسائل بھارت کے
اپنے پیدا کردہ ہیں اس لیے بھارت اُن سے خود ہی نبٹ لے اور اپنے وسائل اپنے
لوگوں کو زندگی کی سہولیات دینے پر صرف کرے پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر
نہیں۔ |