11. عَنْ أَبِي سَلَمَةَ
وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيْدٍ الْخُدْرِيَّ
رضي الله عنه فَسَأَلَاهُ عَنِ الْحَرُوْرِيَةِ أَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلي
الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : لَا أَدْرِي مَا الْحَرُوْرِيَةُ؟ سَمِعْتُ
النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : يَخْرُجُ فِي هَذِهِ
الْأُمَّةِ وَ لَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُوْنَ صَلَاتَکُمْ مَعَ
صَلَاتِهِمْ يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ أَوْ
حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ مُرُوْقَ السَّهْمِ مِنَ
الرَّمِيَةِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم 11 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : استتابة المرتدين
والمعاندين وقتالهم، باب : قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6
/ 2540، الرقم : 6532، وفي کتاب : فضائل القرآن، باب : إثم من رائي بقرائة
القرآن أو تاکل به أو فخر به، 4 / 1928، الرقم : 4771، ومسلم في الصحيح،
کتاب : الزکاة، باب : ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 / 743، الرقم : 1064، ومالک
في الموطأ، کتاب : القرآن، باب : ماجاء في القرآن، 1 / 204، الرقم : 478،
والنسائي في السنن الکبري، 3 / 31، الرقم : 8089، وأحمد بن حنبل في المسند،
3 / 60، الرقم : 11596، وابن حبان في الصحيح، 15 / 132، الرقم : 6737،
والبخاري في خلق أفعال العباد، 1 / 53 وا بن أبي شيبة في المصنف، 7 / 560،
الرقم : 37920، وأبويعلي في المسند، 2 / 430، الرقم : 1233.
’’حضرت ابو سلمہ اور حضرت عطاء بن یسار رضی اﷲ عنہما دونوں حضرت ابوسعید
خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : کیا آپ نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ تو انہوں
نے فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حروریہ کیا ہے؟ ہاں میں نے حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں سے کچھ
ایسے لوگ نکلیں گے اور یہ نہیں فرمایا کہ ایک ایسی قوم نکلے گی (بلکہ لوگ
فرمایا) جن کی نمازوں کے مقابلے میں تم اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے، وہ
قرآن مجید کی تلاوت کریں گے لیکن یہ (قرآن) ان کے حلق سے نہیں اترے گا یا
یہ فرمایا کہ ان کے نرخرے سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ دین سے یوں خارج ہو
جائیں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘
80 / 12. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ وَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اﷲ
عنهما عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : سَيَکُوْنُ فِي
أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ قَوْمٌ يُحْسِنُوْنَ الْقِيْلَ وَ
يُسِيْئُوْنَ الْفِعْلَ يَقْرَأُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ
تَرَاقِيَهُمْ (وفي رواية : يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ
صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ) يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ
مُرُوْقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَةِ لَا يَرْجِعُوْنَ حَتَّي يَرْتَدَّ
عَلَي فُوْقِهِ هُمْ شَرُّالْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ طُوْبَي لِمَنْ
قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوْهُ يَدْعُوْنَ إِلَي کِتَابِ اﷲِ وَلَيْسُوْا مِنْهُ
فِي شَيءٍ مَنْ قَاتَلَهُمْ کَانَ أَوْلَي بِاﷲِ مِنْهُمْ قَالُوْا :
يَارَسُوْلَ اﷲِ مَا سِيْمَاهُمْ؟ قَالَ : التَّحْلِيْقُ.
وفي رواية : عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه
وآله وسلم قَالَ نَحْوَهُ : سِيْمَاهُمْ التَّحْلِيْقُ وَ التَّسْبِيْدُ.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه مُخْتَصْرًا وَأَحْمَدُ
وَالْحَاکِمُ.
الحديث رقم 12 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في : قتال
الخوارج، 4 / 243، الرقم : 4765، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : في
ذکر الخوارج، 1 / 60، الرقم : 169، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 224،
الرقم : 13362، والحاکم في المستدرک، 2 / 161، الرقم : 2649، والبيهقي في
السنن الکبري، 8 / 171، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 7 / 15، الرقم :
2391 - 2392، وقال : إسناده صحيح، وأبويعلي في المسند، 5 / 426، الرقم :
3117، والطبراني نحوه في المعجم الکبير، 8 / 121، الرقم : 7553، والمروزي
في السنة، 1 / 20، الرقم : 52.
’’حضرت ابوسعید خدری اور حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : عنقریب میری امت میں اختلاف
اور تفرقہ بازی ہوگی، ایک قوم ایسی ہوگی کہ وہ لوگ گفتار کے اچھے اور کردار
کے برے ہوں گے، قرآن پاک پڑھیں گے جو ان کے گلے سے نہیں اترے گا (اور ایک
روایت میں ہے کہ تم اپنی نمازوں اور روزوں کو ان کی نمازوں اور روزوں کے
مقابلہ میں حقیر سمجھو گے) وہ دین سے ایسے خارج جائیں گے جیسے تیر شکار سے
خارج ہو جاتا ہے، اور واپس نہیں آئیں گے جب تک تیر کمان میں واپس نہ آ جائے
وہ ساری مخلوق میں سب سے برے ہوں گے، خوشخبری ہو اسے جو انہیں قتل کرے اور
جسے وہ قتل کریں۔ وہ اﷲ عزوجل کی کتاب کی طرف بلائیں گے لیکن اس کے ساتھ ان
کا کوئی تعلق نہیں ہو گا ان کا قاتل ان کی نسبت اﷲ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو
گا، صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ان کی نشانی کیا ہے؟ فرمایا : سر
منڈانا۔
ایک اور روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا : ان کی نشانی سر منڈانا اور اکثر
منڈائے رکھنا ہے۔‘‘
81 / 13. عَنْ شَرِيْکِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ : کُنْتُ أَتَمَنَّي أَنْ
أَلْقَي رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم
أَسْأَلُهُ عَنِ الْخَوَارِجِ، فَلَقِيْتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَومِ عِيْدٍ
فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لَهُ : هَلْ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اﷲِ
صلي الله عليه وآله وسلم يَذْکُرُ الْخَوَارِجَ؟ فَقَالَ : نَعَمْ،
سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِأُذُنِي وَرَأَيْتُهُ
بِعَيْنِي أُتِيَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِمَالٍ
فَقَسَمَهُ، فَأَعْطَي مَنْ عَنْ يَمِيْنِهِ وَ مَنْ عَنْ شِمَالِهِ،
وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَاءَهُ شَيْئًا، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ.
فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ، مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ، رَجُلٌ أَسْوَدُ
مَطْمُوْمُ الشَّعْرِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ (وزاد أحمد : بَيْنَ
عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُوْدِ)، فَغَضِبَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله
وسلم غَضَبًا شَدِيْدًا، وَ قَالَ : وَاﷲِ، لَا تَجِدُوْنَ بَعْدِي رَجُلًا
هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي، ثُمَّ قَالَ : يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ
کَأَنَّ هَذَا مِنْهُمْ (وفي رواية : قَالَ : يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ
الْمَشْرِقِ رِجَالٌ کَانَ هَذَا مِنْهُمْ هَدْيُهُمْ هَکَذَا)
يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُوْنَ مِنَ
الإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَةِ، سِيْمَاهُمُ
التَّحْلِيْقُ، لَا يَزَالُوْنَ يَخْرُجُوْنَ حَتَّي يَخْرُجَ آخِرُهُمْ
مَعَ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ، فَإِذَا لَقِيْتُمُوْهُمْ فَاقْتُلُوْهُمْ،
هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ. وَرِجَالُهُ رِجَالُ
الصَّحِيْحِ کَمَا قَالَ الْهَيْثَمِيُّ.
الحديث رقم 13 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : تحريم الدم، باب : من شهر
سيفه ثم وضعه في الناس، 7 / 119، الرقم : 4103، وفي السنن الکبري، 2 / 312،
الرقم : 3566، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 421، والبزار في المسند، 9 /
294، 305، الرقم : 3846، والحاکم في المستدرک، 2 / 160، الرقم : 2647، وابن
أبي شيبة في المصنف، 7 / 559، الرقم : 37917، وابن أبي عاصم في السنة، 2 /
452، الرقم 927، والطيالسي في المسند، 1 / 124، الرقم : 923، والعسقلاني في
فتح الباري، 12 / 292، والقيسراني في تذکرة الحفاظ، 3 / 1101، وابن تيمية
في الصارم المسلول، 1 / 188.
’’حضرت شریک بن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے اس بات کی شدید خواہش تھی کہ میں
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے ملوں اور ان سے
خوارج کے متعلق دریافت کروں۔ اتفاقاً میں نے عید کے روز حضرت ابوبرزہ رضی
اللہ عنہ کو ان کے کئی دوستوں کے ساتھ دیکھا میں نے ان سے دریافت کیا : کیا
آپ نے خارجیوں کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ
سنا ہے؟ آپ نے فرمایا : ہاں، میں نے اپنے کانوں سے سنا اور آنکھوں سے دیکھا
کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں کچھ مال پیش
کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مال کو ان لوگوں میں تقسیم
فرما دیا جو دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور جو لوگ پیچھے بیٹھے
تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کچھ عنایت نہ فرمایا چنانچہ ان
میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا، اے محمد! آپ نے انصاف سے تقسیم
نہیں کی۔ وہ شخص سیاہ رنگ، سر منڈا اور سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا (اور امام
احمد بن حنبل نے اضافہ کیا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر)
سجدوں کا اثر نمایاں تھا)۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شدید
ناراض ہوئے اور فرمایا : خدا کی قسم! تم میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی شخص کو
انصاف کرنے والا نہ پاؤ گے، پھر فرمایا : آخری زمانے میں کچھ لوگ پیدا ہوں
گے یہ شخص بھی انہیں لوگوں میں سے ہے (اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی یہ آدمی بھی ان
لوگوں میں سے ہے اور ان کا طور طریقہ بھی یہی ہوگا) وہ قرآن مجید کی تلاوت
کریں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ اسلام سے اس طرح نکل
جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ سرمنڈے
ہوں گے ہمیشہ نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ
نکلے گا جب تم ان سے ملو تو انہیں قتل کردو۔ وہ تمام مخلوق سے بدترین
ہیں۔‘‘
82 / 14. عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي سَعِيْدٍ
الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه : هَلْ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه
وآله وسلم يَذْکَرُ فِي الْحَرُورِيَةِ شَيْئًا؟ فَقَالَ : سَمِعْتُهُ
يَذْکُرُ قَوْمًا يَتَعَبَّدُونَ (وفي رواية أحمد : يَتَعَمَّقُوْنَ فِي
الدِّيْنِ) يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصَومَهُ مَعَ
صَومِهِمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّيْنِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ
الرَّمِيَةِ أَخَذَ سَهْمَهُ فَنَظَرَ فِي نَصْلِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا،
فَنَظَرَ فِي رِصَافِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَنَظَرَ فِي قِدْحِهِ فَلَمْ
يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي الْقُذَذِ فَتَمَارَي هَلْ يَرَي شَيْئًا أَمْ
لَا. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ.
الحديث رقم 14 : أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : في ذکر الخوارج،
1 / 60، الرقم : 169، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 33، الرقم : 11309،
وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 557، الرقم : 37909.
’’ابو سلمہ کہتے ہیں میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا
: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ (یعنی خوارج) کے
متعلق کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ایک قوم کا ذکر فرمایا ہے جو خوب عبادت کرے گی (امام احمد کی ایک روایت میں
ہے کہ وہ دین میں انتہائی پختہ نظر آئیں گے) اور (یہاں تک کہ) تم اپنی
نمازوں اور روزوں کو ان کی نمازوں اور روزوں کے مقابلہ میں حقیر سمجھوگے۔
وہ دین سے ایسے نکل جائیں گی جیسے تیر شکار سے، کہ آدمی اپنے تیر کو اٹھا
کر اس کے پھل کو دیکھے تو اس میں کوئی خون وغیرہ نظر نہ آئے پھر وہ تیر کی
لکڑی کو دیکھے اس میں کوئی نشان نہ پائے پھر اس کی نوک کو دیکھے اور کوئی
بھی نشان نظر نہ آئے پھر تیر کے پر کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہ آئے۔‘‘
83 / 15. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ
رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ وَهُوَ عَلَي الْمِنْبَرِ :
أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا يُشِيْرُ إِلَي الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ
يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ
الْبُخَارِيِّ.
الحديث رقم 15 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : نسبة
اليمن إلي إسماعيل، 3 / 1293، الرقم : 3320، وفي کتاب : بدء الخلق، باب :
صفة إبليس وجنوده، 3 / 1195، الرقم : 3105، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفتن
وأشراط الساعة، باب : الفتنة من المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 /
2229، الرقم : 2905، ومالک في الموطأ، کتاب : الاستئذان، باب : ما جاء في
المشرق، 2 / 975، الرقم : 1757، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 73، الرقم :
5428، وابن حبان في الصحيح، 15 / 25، الرقم : 6649.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا : خبر دار ہو جاؤ! فتنہ
ادھر ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا
: یہیں سے شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا۔‘‘
84 / 16. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلي
الله عليه وآله وسلم وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ يَقُوْلُ : أَ لَا
إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم 16 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الفتن، باب : قول النبي
صلي الله عليه وآله وسلم : الفتنة من قبل المشرق، 6 / 2598، الرقم : 6680،
ومسلم في الصحيح، کتاب : الفتن وأشراط الساعة، باب : الفتنة من المشرق من
حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 / 2228، الرقم : 2905، وأحمد بن حنبل في المسند،
2 / 91، الرقم : 5659، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 122، الرقم : 387،
والمقرئ في السنن الواردة، 1 / 246، الرقم : 43.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق کی جانب
چہرہ مبارک کرکے فرما رہے تھے : خبردار ہو جاؤ کہ فتنہ اُدھر ہے جہاں سے
شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘
85 / 17. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ ذَکَرَ النَّبِيُّ صلي الله
عليه وآله وسلم : اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا اَللَّهُمَّ
بَارِکْ لَنَا فِي يَمَنِنَا قَالُوْا : يَارَسُوْلَ اﷲِ، وَفِي نَجْدِنَا؟
قَالَ : اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا
فِي يَمَنِنَا، قَالُوْا : يَارَسُوْلَ اﷲِ، وَفِي نَجْدِنَا فَأَظُنُّهُ
قَالَ فِي الثَّالِثَةِ : هُنَاکَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ، وَبِهَا
يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ
وَأَحْمْدُ.
وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم 17 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الفتن، باب : قول النبي
صلي الله عليه وآله وسلم : الفتنة من قبل المشرق، 6 / 2598، الرقم : 6681،
وفي کتاب : الاستسقاء، باب : ما قيل في الزلازل والآيات، 1 / 351، الرقم :
990، والترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله
وسلم، باب : في فضل الشام واليمن، 5 / 733، الرقم : 3953، وأحمد بن حنبل في
المسند، 2 / 118، الرقم : 5987، وابن حبان في الصحيح، 16 / 290، الرقم :
7301، والطبراني في المعجم الکبير، 12 / 384، الرقم : 13422، والمقري في
السنن الواردة في الفتن، 1 / 251، الرقم : 46، والمنذري في الترغيب
والترهيب، 4 / 29، الرقم : 4666.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت
عطا فرما، اے اﷲ! ہمیں ہمارے یمن میں برکت عطا فرما، (بعض) لوگوں نے عرض
کیا : یا رسول اللہ! ہمارے نجد میں بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
(پھر) دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اﷲ!
ہمارے لئے ہمارے یمن میں برکت عطا فرما۔ (بعض) لوگوں نے (پھر) عرض کیا : یا
رسول اﷲ! ہمارے نجد میں بھی میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
تیسری مرتبہ فرمایا : وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ (فتنہ
وہابیت و نجدیت) وہیں سے نکلے گا۔‘‘
86 / 18. أخرج البخاري في صحيحه في ترجمة الباب : قَوْلُ اﷲِ تَعَالَي :
(وَمَا کَانَ اﷲُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّي يُبَيِنَ
لَهُمْ مَا يَتَّقُوْنَ) (التوبة، 9 : 115) وَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رضي اﷲ
عنهما يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اﷲِ، وَقَالَ : إِنَّهُمُ انْطَلَقُوْا
إِلَي آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا عَلَي
الْمُؤْمِنِيْنَ.
وقال العسقلاني في الفتح : وصله الطبري في مسند علي من تهذيب الآثار من
طريق بکير بن عبد اﷲ بن الأشج : أَنَّهُ سَأَلَ نَافِعًا کَيْفَ کَانَ
رَأَي ابْنُ عُمَرَ فِي الْحَرُوْرِيَةِ؟ قَالَ : کَانَ يَرَاهُمْ شِرَارَ
خَلْقِ اﷲِ، انْطَلَقُوْا إِلَي آيَاتِ الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا فِي
الْمُؤْمِنِيْنَ.
قلت : وسنده صحيح، وقد ثبت في الحديث الصحيح المرفوع عند مسلم من حديث أبي
ذر رضي الله عنه في وصف الخوارج : هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ.
وعند أحمد بسند جيد عن أنس مرفوعًا مثله.
وعند البزار من طريق الشعبي عَنْ عَاءِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : ذَکَرَ
رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم الْخَوَارِجَ فَقَالَ : هُمْ شِرَارُ
أُمَّتِي يَقْتُلُهُمْ خِيَارُ أُمَّتِي. وسنده حسن.
وعند الطبراني من هذا الوجه مرفوعا : هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ
وَالْخَلِيْقَةِ يَقْتُلُهُمْ خَيْرُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ. وفي حديث
أبي سعيد رضي الله عنه عند أحمد : هُمْ شَرُّ الْبَرِيَةِ.
وفي رواية عبيد اﷲ بن أبي رافع عن علي رضي الله عنه عند مسلم : مِنْ
أَبْغَضِ خَلْقِ اﷲِ إِلَيْهِ.
وفي حديث عبد اﷲ بن خباب رضي الله عنه يعني عن أبيه عند الطبراني : شَرُّ
قَتْلَي أَظَلَّتْهُمُ السَّمَاءُ وَأَقَلَّتْهُمُ الْأَرْضُ. وفي حديث أبي
أمامة رضي الله عنه نحوه.
وعند أحمد وابن أبي شيبة من حديث أبي برزة مرفوعًا في ذکر الخوارج : شَرُّ
الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ يَقُولُهَا ثَلَاثًا.
وعند ابن أبي شيبة من طريق عمير بن إسحاق عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله
عنه : هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ. وهذا مما يؤيد قول من قال بکفرهم.
الحديث رقم 18 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : استتابة المرتدين
والمعاندين وقتالهم، باب : (5) قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة
عليهم، 6 / 2539، ومسلم في الصحيح، کتاب الزکاة، باب : الخوارج شر الخلق
والخليقة، 2 / 750، الرقم : 1067، وفي کتاب : الزکاة، باب : التحريض علي
قتل الخوارج، 2 / 749، الرقم : 1066، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب
: في قتال الخوارج، 4 / 243، الرقم : 4765، والنسائي في السنن، کتاب :
تحريم الدم، باب : من شهر سيفه ثم وضعه في الناس، 7 / 119. 120، الرقم :
4103، وابن ماجه في السنة، المقدمة، باب : في ذکر الخوارج، 1 / 60، الرقم :
170، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 15، 224، الرقم : 11133، 13362، 4 /
421، 424
’’امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب کے عنوان (ترجمۃ الباب) کے طور پر یہ
حدیث روایت کی ہے : اﷲ تعالیٰ کا فرمان : ’’اور اﷲ کی شان نہیں کہ وہ کسی
قوم کو گمراہ کر دے۔ اس کے بعد کہ اس نے انہیں ہدایت سے نواز دیا ہو، یہاں
تک کہ وہ ان کے لئے وہ چیزیں واضح فرما دے جن سے انہیں پرہیز کرنا چاہئے۔‘‘
اور عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما ان (خوارج) کو اﷲ تعالیٰ کی بد ترین مخلوق
سمجھتے تھے۔ (کیونکہ) انہوں نے اﷲ تعالیٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق
میں نازل ہوئی تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کرنا شروع کر دیا۔‘‘
اور امام عسقلانی ’’فتح الباری‘‘ میں بیان کرتے ہیں کہ امام طبری نے اس
حدیث کو تہذیب الآثار سے بکیر بن عبد اﷲ بن اشج کے طریق سے مسند علی رضی
اللہ عنہ میں شامل کیا ہے کہ ’’انہوں نے نافع سے پوچھا کہ عبد اﷲ بن عمر
رضی اﷲ عنہما کی حروریہ (خوارج) کے بارے میں کیا رائے تھی؟ تو انہوں نے
فرمایا : وہ انہیں اﷲ تعالیٰ کی بدترین مخلوق خیال کیا کرتے تھے جنہوں نے
اﷲ تعالیٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئیں تھیں اور ان کا
اطلاق مومنین پر کیا۔
میں ’’امام عسقلانی‘‘ کہتا ہوں کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے اور تحقیق یہ سند
حدیث صحیح مرفوع میں امام مسلم کے ہاں ابو ذر غفاری کی خوارج کے وصف والی
حدیث میں ثابت ہے اور وہ حدیث یہ ہے کہ ’’وہ خَلق اور خُلق میں بدترین لوگ
ہیں‘‘ اور امام احمد بن حنبل کے ہاں بھی اسی کی مثل حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث ہے۔
اور امام بزار کے ہاں شعبی کے طریق سے وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے
روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے خوارج کا ذکر کیا اور فرمایا : ’’وہ میری امت کے بد ترین لوگ ہیں
اور انہیں میری امت کے بہترین لوگ قتل کریں گے۔‘‘ اور اس حدیث کی سند حسن
ہے۔
اور امام طبرانی کے ہاں اسی طریق سے مرفوع حدیث میں مروی ہے کہ ’’وہ
(خوارج) بد ترین خَلق اور خُلق والے ہیں اور ان کو بہترین خَلق اور خُلق
والے لوگ قتل کریں گے۔‘‘
اور امام احمد بن حنبل کے ہاں حضرت ابو سعید والی حدیث میں ہے کہ ’’وہ
(خوارج) مخلوق میں سے سب سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘
اور امام مسلم نے عبیداﷲ بن ابی رافع کی روایت میں بیان کیا جو انہوں نے
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ’’یہ (خوارج) اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں
سے اس کے نزدیک سب سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘
اور امام طبرانی کے ہاں عبد اﷲ بن خباب والی حدیث میں ہے جو کہ وہ اپنے
والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’’یہ (خوارج) بدترین مقتول ہیں جن پر آسمان نے
سایہ کیا اور زمین نے ان کو اٹھایا۔‘‘ اور ابو امامہ والی حدیث میں بھی یہی
الفاظ ہیں۔
اور امام احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو
مرفوعا خوارج کے ذکر میں بیان کرتے کہ ’’وہ (خوارج) بد ترین خَلق اورخُلق
والے ہیں۔‘‘ ایسا تین دفعہ فرمایا۔
اور ابن ابی شیبہ کے ہاں عمر بن اسحاق کے طریق سے وہ حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ’’وہ (خوارج) بد ترین مخلوق ہیں۔ ’’اور یہ
وہ چیز ہے جو اس شخص کے قول کی تائید کرتی ہے جو ان کو کافر قرار دیتا
ہے۔‘‘
87 / 19. عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ : رَأَي أَبُوْأُمَامَةَ رضي الله عنه
رُءُ وْسًا مَنْصُوْبَةً عَلَي دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَقَالَ
أَبُوْأُمَامَةَ رضي الله عنه : کِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَي تَحْتَ
أَدِيْمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَي مَنْ قَتَلُوْهُ ثُمَّ قًرَأَ :
(يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ) إِلَي آخِرِ الآيَةِ
(آل عمران، 3 : 106) قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ : أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ
رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم؟ قَالَ : لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ
إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّي
عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُکُمُوْهُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ :
هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم 19 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ
صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة آل عمران، 5 / 226، الرقم : 3000،
وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 256، الرقم : 22262، والحاکم في المستدرک، 2
/ 163، الرقم : 2655، والبيهقي في السنن الکبري، 8 / 188، والطبراني في
مسند الشاميين، 2 / 248، الرقم : 1279، وفي المعجم الکبير، 8 / 271، الرقم
: 8044، والمحالي في الأمالي، 1 / 408، الرقم : 478.479، وعبد اﷲ بن أحمد
في السنة، 2 / 643، الرقم : 1542 - 1546، وقال : إسناده صحيح، وابن تيمية
في الصارم المسلول، 1 / 189.
’’ابوغالب نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے مسجدِ
دمشق کی سیڑھیوں پر (خارجیوں کے) سر نصب کئے ہوئے دیکھے تو فرمایا : (یہ)
جہنم کے کتے، آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں۔ اور وہ شخص بہترین مقتول ہے
جسے انہوں نے قتل کیا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : ’’جس دن کئی چہرے سفید ہوں
گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے۔‘‘ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو
اُمامہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا : اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم سے ایک، دو، تین، چار یہاں تک کہ سات بار تک گنا، سنا ہوتا
تو تم سے بیان نہ کرتا (یعنی ایک دو بار نہیں بلکہ بارہا سنا ہے)۔‘‘
88 / 20. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه
وآله وسلم أَنَّهُ کَانَ قَائِمًا عِنْدَ بِابِ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنهما
فَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَقَالَ : الْفِتْنَةُ هَاهُنَا
حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ
وَاللَّفْظُ لَهُ.
الحديث رقم 20 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الخمس، باب : ما جاء في
بيوت أزواج النبي صلي الله عليه وآله وسلم وما نسب من البيوت إليهن، 3 /
1130، الرقم : 2937، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 18، الرقم : 4679،
والمقرئ في السنن الواردة في الفتن، 1 / 245، الرقم : 42.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بابِ حضرت عائشہ
رضی اﷲ عنہا کے پاس کھڑے ہوئے تھے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے
ہوئے فرمایا : فتنہ وہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘ |