اتر پردیش میں ان دنوں افواہوں
کا دور جاری ہے ۔ریاستی دارالحکومت لکھنو اور کانپور سمیت کئی اضلاع میں
لوگ ان افواہوں کے چکر میں رات بھر جاگتے رہے۔ اس سے قبل بھی اسی طرح افواہ
پھیلی تھی اور کہا جانے لگا تھا کہ سال 2012 میں دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا
جس پرقیاس لگاتے ہوئے باقاعدہ ایک فلم بھی بنائی گئی تھی۔ اب جبکہ نئے
عیسوی سال کی شروعات ہو چکی ہے اور لوگ ذہنی طور پر مغربیت کے زیر اثر ہیں
تواس اندھی تقلیدنے خاطر خواہ کام کیا۔ایک بار پھرافواہوں نے بھی زور پکڑنا
شروع کر دیا ہے۔ اتر پردیش کے اکثرلوگوں کیلئے پیر کی رات مصیبت بھری ثابت
ہوئی۔
موصولہ معلومات کے مطابق رات دو بجے کے بعد لوگوں کے فون کی گھنٹیاں بجنے
لگی تھیں کہ سووگے تو پتھر بن جاؤ گے۔ ابھی زلزلہ آنے والا ہے۔ اس طرح کے
اافواہوںسے پریشان ہوکر لوگ سڑکوں پر آ گئے۔ گاؤں میں لوگوں نے آگ جلائی
اور گروپ میں بیٹھ کر رات گزاری۔بعد میں پتہ چلا کہ سوئے ہوئے نیند میں
غافل انسان کے پتھر میں تبدیل کرنے اور زلزلہ کے نام پر افواہ پھیلانے
والوں نے لکھنو کے رہنے والے انور علی کے سالے محمد حسیب کے موبائل فون پر
رات کو تین بجے فون کرکے انہیں بتایا کہ ایسا ہونے والا ہے۔گھبرائے ہوئے
حسیب نے اس کی اطلاع اپنے بہنوئی انور ساکن بالاگنج کو دی۔ حسیب نے بتایا
کہ ان کے فون نمبر 9936822215 پر 08623809490 سے فون کرکے بتایا گیاکہ اگر
آپ سو رہے ہو تو جاگ جاؤ ‘نہیں تو پتھر میں تبدیل ہو جاؤ گے۔ اس بات کو
سنتے ہی حسیب کے ہوش اڑ گئے۔ انہوں نے اپنے کنبہ کو اس کی اطلاع دی اور
لکھنو میں رہنے والے اپنے بہنوئی کو بھی خبر کی۔ اس وقت تک لکھنو سمیت پورے
یوپی میں اسی طرح کی افواہ پھیل چکی تھی۔حسیب کے بہنوئی انور علی نے
08623809490 سے رابطہ کیا تو فون کرنے والے نے اپنے آپ کو دہلی کا بتاتے
ہوئے کہا کہ یہ افواہ نہیں بلکہ درست اطلاع ہے۔ اس بات کو سن کر انور علی
جو نیشنل پاور لپٹگ چمپئن بھی ہیں انہوں نے فوری طور پر دہلی میں اپنے اپنے
دامادنفیس سے اس فون نمبر کو ٹریس کرنے کو کہا تو انہوں نے بتایا کہ یہ
دہلی کا نمبر نہیں ہے۔اسی کے بعد انور نے اپنے فون نمبر 9935977138 سے اسی
نمبر کے آگے 08623809490 کی جگہ 08623809496 ڈائل کیا تو پتہ چلا کہ یہ
نمبر پونہ (مہاراشٹر) کا ہے۔ دوبارہ پہلے والے نمبر پر ڈائل کرنے پر اس شخص
نے اپنا نام وجے بتاتے ہوئے کہا کہ یہ نمبر پونے میں نشا نامی کلب کا ہے
اور کنڑ زبان میں بات کرنے لگا ۔اس نے نازیبا الفاظ بکتے ہوئے فون کاٹ
دیالیکن یوپی کے کئی اضلاع میں ساری رات دو طرح کی افواہیں پھیلتی رہیں جس
نے لوگوں کی نیند اڑا دی۔ پہلی افواہ یہ پھیلی کہ جو لوگ سو رہے ہیں وہ
پتھر کے ہو جا رہے ہیں اور دوسری افواہ یہ تھی کہ زلزلے آنے والا ہے۔اس طرح
2012 کی دوسری رات اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو اور کانپور سمیت ریاست کے
کئی حصوں میں دہشت لے کر آئی۔اتر پردیش کے لوگوں کیلئے پیر کی رات مصیبت
بھری رہی۔ اس مصیبت کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں حقیقت کی بجائے افواہ حاوی
رہی۔رات دو بجے کے بعد لوگوں کے فون کی گھنٹیاں بجنے لگیں...سووگے تو پتھر
بن جاؤ گے۔ ابھی زلزلہ آنے والا ہے۔ اس طرح کی افواہوں سے پریشان لوگ سڑکوں
پر آ گئے۔ گاؤں میں لوگوں نے آگ جلائی اور انھوں نے گروپ میں بیٹھ کر رات
گزاری۔لکھنو ، کانپور ، ہردوئی ، بارہ بنکی ، بنارس ، رائے بریلی ، سلتانپر
، پرتاپ گڑھ ، فیض آباد ، بھدوہی ، قنوج ، بہرائچ سمیت ریاست کے کئی اضلاع
سے اس طرح کی افواہ پھیلنے کی اطلاع ہے۔ ہر جگہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔اسی
دہشت میں لوگوں نے سڑکوں پر جاگ کر ٹھٹھرنے کی بھی پروا نہیں کی اور خوف
میںپوری رات کاٹی۔کئی جگہ دعائیں اور بھجن کیرتن ہونے لگے۔ کہیں لوگ گھروں
کے سامنے دیئے جلانے لگے۔ لوگ ایک دوسرے کی خیر عافیت پوچھتے نظر
آئے۔حالانکہ بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو اسے کسی کی شرارت سمجھ رہے تھے
لیکن ان کی سننے والے کم ہی تھے۔ صبح تک یہی عالم رہا۔
لوگ ڈر کے مارے اپنے گھروں میں نہیں جا رہے تھے۔ روشنی بڑھنے کے ساتھ لوگ
کچھ سنبھلے اور اپنے گھروں میںداخل ہو گئے۔ریاستی پولیس کنٹرول روم میں بھی
رات بھر لوگوں کے فون آتے رہے۔ کنٹرول روم کے مطابق ان افواہوں کی تصدیق کے
سلسلے میں ان کے فون بھی رات بھر بجتے رہے۔ یہ افواہ کہاں سے شروع ہوئی ‘
بالآخر اس کا پتہ چل ہی گیا۔معلوم ہو کہ پہلی تاریخ کی رات بھی بلند شہر ،
مین پوری ، اٹاوا سمیت کئی جگہ اس طرح کی افواہ پھیلی تھی۔ |